0
Sunday 15 Dec 2013 21:39

حسینہ واجد نے’’ لیڈی کلر‘‘ کی حیثیت اختیار کر لی ہے، لیاقت بلوچ

حسینہ واجد نے’’ لیڈی کلر‘‘ کی حیثیت اختیار کر لی ہے، لیاقت بلوچ
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے زیراہتمام منصورہ لاہور میں عبدالقادر ملا کی یاد میں تعزیتی ریفرنس ہوا۔ ریفرنس میں مقررین نے عبدالقادر ملا کی اسلام اور ملک و قوم کے لیے خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ تعزیتی ریفرنس سے جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، پی این سی پی کے صدر مجیب الرحمن شامی، سینئر دانشور اور کالم نگار الطاف حسن قریشی، ارشاد احمد عارف، سجاد میر، عطاء الرحمن، رؤف طاہر، عابد تہامی، ڈاکٹر فرید پراچہ، حافظ محمد ادریس، نذیر احمد جنجوعہ اور مولانا عبدالمالک نے خطاب کیا۔ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ انڈیا خود کو بنگلہ دیش کا خالق و مالک سمجھتاہے، اسے کسی صورت یہ گوارا نہیں کہ بنگلہ دیش میں اسلامی قوتیں برسراقتدار آئیں، اسی لیے بنگلہ دیش میں اس کی قیادت کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے جو اسلام، پاکستان اور ملت اسلامیہ سے محبت کرتی ہے، اس وقت پورا عالم اسلام عبدالقادر ملا کی شہادت پر صدمے کی کیفیت میں ہے، حسینہ واجد منظم سازشوں میں مصروف ہیں جبکہ عوام محب وطن پاکستانیوں کی سزاؤں کے خلاف شاہراہوں اور چوراہوں پر مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نام نہاد انٹر نیشنل وار کرائم ٹریبونل اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کے خلاف ہے لیکن حسینہ واجد حکومت بھارت کی ایما پر دینی رہنماؤں کے خلاف جھوٹے مقدمات چلا رہی ہیں اور انہیں موت کی سزائیں دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو اور شیخ مجیب اور اندرا گاندھی کے درمیان یہ معاہدہ طے پایا تھا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی آزادی کو تسلیم کریں گے اور ان کی سالمیت کے خلاف کسی تیسری قوت کا ساتھ نہیں دیں گے اور جنگ کے دوران ہونے والی تلخیوں کی بنا پر کسی کے خلاف مقدمات نہیں قائم کیے جائیں گے، لیکن اب 40 سال بعد اس معاہدے کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حسینہ واجد نے’’ لیڈی کلر‘‘کی حیثیت اختیار کر لی ہے۔ لیاقت بلوچ نے پاکستانی حکومت اور وزارت خارجہ کی طرف سے پاکستان کی خاطر قربانیاں دینے والے رہنماؤں کی شہادت کو بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ قرار دینے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی رویے سے پاکستانی عوام کے سر شرم سے جھک گئے ہیں، حکومت کو بنگلہ دیش کے ساتھ معاہدے کو عالمی ادارہ انصاف میں لے کر جانا چاہیے تھا۔
خبر کا کوڈ : 330917
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش