0
Wednesday 15 Jan 2014 19:17

شہر کراچی کالعدم تحریک طالبان کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن گیا

شہر کراچی کالعدم تحریک طالبان کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن گیا
اسلام ٹائمز۔ کراچی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے مضبوط نیٹ ورک قائم کر لیا ہے۔ وہ ناصرف بھتہ خوری اور بینک ڈکیتیوں میں ملوث ہیں بلکہ ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں بھی طالبان کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ جن میں انچولی میں ہونے والے دو بم دھماکے اور گزشتہ کئی عرصے سے جاری فرقہ وارانہ قتل و غارت گری شامل ہیں۔ شہر کے کئی علاقوں میں کالعدم تحریک طالبان کے کارندے موجود ہیں، جو کچھ کبھی وانا اور وزیرستان میں ہوتا تھا اب یہاں کراچی میں ہو رہا ہے۔ برطانوی میڈیا کی جانب سے جاری کی جانے والی کراچی میں طالبان کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنسان اور پہاڑی علاقوں میں کمین گاہیں بنا کر وار کرنے والی کالعدم تحریک طالبان نے اب کراچی جیسے بڑے شہر کا رخ کر لیا ہے اور ایسے گنجان آباد علاقوں کو اپنا مسکن بنا لیا ہے جہاں پر اکثریتی آبادی کا تعلق طالبان سے ملتی جلتی سوچ رکھنے والی دینی جماعتوں سے ہے۔ جیسا کہ منگھو پیر، بلدیہ، سعید آباد، اورنگی اور موچکو کے پہاڑی علاقے اس کے علاوہ سپر ہائی وے پر واقع سہراب گوٹھ کی افغان بستی اور لانڈھی کے کچھ علاقے شامل ہیں۔ ایسے علاقے طالبان کو خوب راس آئے ہیں اور وہ اپنی ملک دشمن سرگرمیوں میں پوری طرح سے گامزن ہیں۔

پی این ایس مہران حملہ، عبداللہ شاہ غازی بم دھماکے، سی آئی ڈی آفس دھماکہ، محرم اور میلاد کے موقع پر ہونے والے دھماکے، ایس ایس پی چوہدری اسلم اور سی ویو پر ہونے والے دھماکے اور خودکش حملے کرکے طالبان نے اپنی موجودگی کا احساس دلایا، اور یہ نیٹ ورک منظم ہوتا چلا گیا۔ کالعدم تحریک طالبان نے مقامی کالعدم مذہبی جماعتوں لشکر جھنگوی، جنداللہ و دیگر کے ساتھ مل کر بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان، بینک ڈکیتیاں اور ٹارگٹ کلنگ شروع کر دی، جب قانون نافذ کرنے والے اداروں پر دباؤ بڑھا اور انہوں نے کاروائیاں شروع کیں تو پولیس اور رینجرز کو طالبان نے اپنے نشانے پر لے لیا۔ قائدآباد، کورنگی، سائٹ، بلدیہ ٹاون، لانڈھی، سہراب گوٹھ کے علاقوں میں جوانوں پر حملے کئے گئے۔

سال دو ہزار تیرہ میں صرف ویسٹ زون میں ہی کالعدم تنظیم نے پچاس سے زائد پولیس کے جوانوں کو شہید کیا، حال ہی میں ڈی ایس پی بابر اور ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم پر ہونے والے خود کش حملے میں بھی کالعدم تحریک طالبان ملوث ہے اور اس سے یہ بات بھی واضع ہوتی ہے کہ حکومت کے کالعدم تنظیموں کے ساتھ روابط سے اب کالعدم تحریک طالبان کو کھلی آزادی حاصل ہے کہ وہ جب چاہیں اور جہاں چاہیں اپنی شدت پسندانہ کاروائیاں کریں۔
خبر کا کوڈ : 341420
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش