0
Tuesday 28 Jan 2014 16:56

چھ لشکروں کو غیر ملکی اداروں کی پشت پناہی حاصل ہے، میر سرفراز بگٹی

چھ لشکروں کو غیر ملکی اداروں کی پشت پناہی حاصل ہے، میر سرفراز بگٹی

اسلام ٹائمز۔ وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ لاشیں پھینکنے کے واقعات میں بھارتی خفیہ ادارہ راء ملوث ہے۔ خضدار کے واقعہ میں حکومتی ادارے کے ملوث ہونے کے کوئی ثبوت نہیں۔ خضدار سے 25 لاشوں کی برآمدگی کی خبروں میں صداقت نہیں۔ وہاں سے صرف 4 افراد کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔ جن کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے بھجوائے گئے ہیں۔ سانحہ مستونگ سے متعلق پیشرفت ہوئی ہے۔ نوابزادہ شاہ زین بگٹی کی راہ میں صوبائی حکومت نہیں، بلکہ ان کا گھریلو تنازعہ حائل ہے۔ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت شاہ زین بگٹی کے ڈیرہ بگٹی جانے میں رکاوٹ نہیں ہے بلکہ ان کے خاندانی تنازعہ کے باعث انہیں وہاں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ جس کا تذکرہ ان کے والد نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران برملا کیا اور الزام عائد کیا کہ صوبائی حکمران ان کے بیٹے کو ڈیرہ بگٹی میں مروانے کے لئے بھجوا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوابزادہ شاہ زین بگٹی آ کر صوبائی حکومت سے بات چیت کرکے معاملات کو حل کرے۔ تو انہیں ڈیرہ بگٹی جانے کی اجازت دیںگے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال کی نسبت اس سال جرائم کی تناسب میں 33 فیصد کمی ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خضدار سے 25 لاشیں ملنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ وہاں سے صرف 4 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ جن کی شناخت نہیں ہو سکی اور ان کی شناخت کے لئے ان کے جسمانی اعضاء کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے بھجوائے جا چکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سانحہ مستونگ کے بارے میں مختلف پہلوﺅں سے حکومتی سطح پر تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔ جس میں پیشرفت ہوئی ہے۔ دریں اثناء غیر ملکی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ 2 روز قبل خضدار کے نواحی علاقے میں چرواہا بکریاں چرا رہا تھا کہ انہوں نے ڈپٹی کمشنر کو اطلاع دی کہ کچھ پرندے ایک جگہ پر جمع ہیں۔ انہیں شک ہے کہ کہیں کوئی نعش موجود نہ ہو۔ اس اطلاع پر لیویز اہلکاروں نے کاروائی کی اور مذکورہ مقام سے 4 لاشیں قبضے میں لے لیں۔ نعشوں کی حالت انتہائی خراب ہے اور ناقابل شناخت ہیں۔ مزید قبروں یا لاشوں کے لئے آس پاس علاقے میں کام شروع کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف افواہیں گردش کر رہی ہیں۔ حکومت کو صرف 4 لاشیں ملی ہیں۔ کچھ ہڈیاں ملی ہیں جن کے بارے میں خدشہ ہے وہ پانچویں شخص کی لاش ہو سکتی ہیں۔ لاشوں کو ہسپتال منتقل کر دیا ہے۔ حکومت بلوچستان ان نعشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا سوچ رہی ہے تاکہ ان کے ورثاء کے بارے میں معلوم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ میں گارنٹی کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ریاست اور اس کے ادارے اس واقعہ میں کسی طور پر ملوث نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ بلوچستان میں نان سٹیٹ ایکٹر خضدار سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں سرگرمیاں کر رہی ہے۔ یہ کام بھی انہی دہشت گرد تنظیموں کا ہو سکتا ہے۔

سرفراز بگٹی کا مزید کہنا تھا کہ نان سٹیٹ ایکٹر کو بھارتی خفیہ ایجنسی راء کی پشت پناہی حاصل ہے۔ ماضی میں خضدار اور دیگر علاقوں میں اغواء کے کافی وارداتیں ہوئی مگر موجودہ حکومت کے آنے کے بعد ان میں کافی حد تک کمی ہوئی ہے۔ خضدار سمیت بلوچستان میں بی آر اے، بی ایل ایف اور بی ایل اے سمیت 6 لشکر کارروائیاں کر رہے ہیں۔ ان لشکروں کو غیر ملکی اداروں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ اغواء کرکے قتل کرنا اور بعد میں لاشیں پھینکنا انہی لشکروں کی کارستانیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے معاملے پر بھی مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں مگر اس کا تعین کون کرے گا کہ ان افراد کو کس نے لاپتہ کیا ہے۔ میرے اپنے حلقے ڈیرہ بگٹی میں عبدالواحد اور اس کے بھائی کو بی آر اے نے جو کبھی نواب اکبر بگٹی کا پرائیویٹ لشکر ہوا کرتا تھا، اغواء کرکے لے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اغواء اور قتل میں بہت سارے عوامل کار فرما ہیں۔ میں اس بات کی تردید بھی نہیں کروں گا اور ممکن ہے کہ حکومتی سطح پر بھی اس طرح کا کام ہو رہا ہوں لیکن خضدار کا واقعہ انہی لشکروں کی کارستانی ہے۔

خبر کا کوڈ : 345716
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش