0
Saturday 1 Feb 2014 21:56

طالبان کے لیے مذاکراتی کبوتر کے پر کٹے ہوئے، بینائی مشکوک اور ٹانگیں متزلزل ہیں، وجاہت مسعود

طالبان کے لیے مذاکراتی کبوتر کے پر کٹے ہوئے، بینائی مشکوک اور ٹانگیں متزلزل ہیں، وجاہت مسعود
اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے معروف کالم نگار اور تجزیہ کار وجاہت مسعود نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی حکومتی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنوں، راولپنڈی، کراچی اور وزیرستان میں سکیورٹی فورسز اور مستونگ میں زائرین کی بس پر خودکش حملے میں درجنوں معصوم شہری شہید ہوئے۔ اسکے ردعمل میں پاک فضائیہ کا دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کرنا قابل فہم تھا۔ عوام نے پاک فوج کی کارروائی کی بھرپور حمایت کی۔  27 جنوری کو مسلم لیگ کی پارلیمانی کمیٹی نے وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں بھاری اکثریت سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی حمایت کی۔ میاں نواز شریف کا یہ جملہ معنی خیز تھا کہ ’’مذاکرات کی حمایت کرنے والوں کو خاموشی کا سامنا ہے جبکہ طالبان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے والوں کو پذیرائی مل رہی ہے‘‘۔ اس سے اگلے روز پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’طالبان کے خلاف فوجی آپریشن کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ آپریشن کی نوعیت اور طریقہ کار فوج طے کرے گی۔ پنجاب میں 174مقامات پر کارروائی کی جائے گی۔‘‘ 28 جنوری ہی کو وزیراعظم نے جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی۔ اس موقع پر سرکاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ دونوں رہنمائوں نے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور جوابی کارروائی پر اتفاق کیا۔

انہوں نے اپنے تجزیئے میں کہا ہے کہ حیران کن طور پر میاں نواز شریف نے تدبر کا مظاہرہ کرنے کی بجائے روایتی سیاست دانوں کی طرح اپنی ٹوپی سے ایک کبوتر برآمد کیا۔ اس کبوتر کے پر کٹے ہوئے ہیں، بینائی مشکوک ہے اور ٹانگیں متزلزل ہیں۔ پرندہ قاف سے آیا مگر اڑتا نہیں تھا۔ خبر رسانی کا یہ وہی پرندہ ہے جو ماضی میں بھی اہم پیغامات غلط پتوں پر پہنچاتا رہا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ وزیراعظم کی تقریر سے ایک روز پہلے تک حکومت جس نتیجے کی طرف بڑھ رہی تھی، ریاست کے اندر موجود کچھ طاقتور حلقوں نے عین وقت پر مداخلت کرکے پارلیمانی کمیٹی کے تجویز کردہ راستے کو سبوتاژ کر دیا ہے اور حکومت کی یہ کارروائی محض وقت گزاری کا ایک حربہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 347494
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش