0
Sunday 2 Feb 2014 17:42
طالبان اور خطیب لال مسجد کا نفاذ شریعت پر اصرار

پروفیسر ابراہیم اور مولانا عبدالعزیز طالبان سے مربوط ہیں، عمران کا انکار

پروفیسر ابراہیم اور مولانا عبدالعزیز طالبان سے مربوط ہیں، عمران کا انکار
اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے طالبان سے کہا ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ امن بات چیت کے لیے اپنے نمائندوں کا چناؤ خود کریں۔ گزشتہ روز ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ کالعدم پاکستان تحریک طالبان نے حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کیلئے مذہبی اور سیاسی رہنماؤں سمیت پانچ افراد کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔ ان ناموں میں عمران خان کے علاوہ مولانا سمیع الحق، لال مسجد اسلام آباد کے سابق خطیب، مولانا عبدالعزیز، جماعتِ اسلامی کے پروفیسر محمد ابراہیم اور مانسہرہ سے جمیعت علمائے اسلام ( جے یو آئی ایف) کے سابق رکن اسمبلی مفتی کفایت اللہ کے نام شامل ہیں۔ عمران نے ہفتہ کو جاری ایک بیان میں چار رکنی حکومتی مذاکراتی کمیٹی پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ مذکراتی عمل کو آگے لے جانے میں پی ٹی آئی کے کردار پر وہ پیر کو پارٹی اجلاس طلب کریں گے۔

پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ طالبان نے اپنی مذاکتاری ٹیم میں عمران خان کو شامل کرنے کے لیے پی ٹی آئی سے کوئی رابطہ نہیں کیا تھا۔ تحریکِ طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) نے حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کیلئے مذہبی اور سیاسی رہنماؤں سمیت پانچ افراد کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔ یہ بات طالبان کے ترجمان کی جانب سے بتائی گئی ہے۔

پاکستانی طالبان کی جانب سے نامزد کردہ افراد میں پاکستان تحریکِ انصاف ( پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کے علاوہ جن لوگوں کے نام شامل ہیں اور وہ طالبان سے گہرے روابط رکھتے ہیں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ٹی ٹی پی کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ یہ پانچ ' صلاح کار' حکومت اورٹی ٹی پی کے درمیان امن مذاکرات کے لئے رابطے کا کام کریں گے۔ کالعدم تنظیم نے کسی نامعلوم مقام پر مرکزی شوریٰ کے اجلاس کے بعد رابطے کیلئے ان ناموں کا اعلان کیا ہے۔

شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے طالبان نیک نیتی اور خلوص کیساتھ مذاکرات کرنے جارہے ہیں، ہمارے امیر ملا فضل اللہ کی جانب سے ان پانچ افراد کو حمایت و تائید حاصل ہے۔ انکا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران ہماری شوریٰ ان پانچ افراد سے رابطے میں رہے گی۔  پروفیسرمحمد ابراہیم نے تصدیق کی ہے کہ ان سے ٹی ٹی پی نے رابطہ کرکے انہیں بطور' رابطہ کار' بننے کو کہا ہے۔ ' اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم کس طرف کی نمائیندگی کر رہے ہیں۔ ہم اس ملک میں امن کیلئے اپنی ذمے داری نبھائیں گے اور امید ہے کہ ہم دیرپا امن لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔'

دوسری جانب مولانا عبدالعزیز نے بھی ٹی ٹی پی سے اسی طرح کے رابطے کی تصدیق کی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے مذاکراتی عمل یا ملک میں شریعت کے نفاذ میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا تو وہ مذاکراتی عمل سے الگ ہو جائیں گے۔ اس دوران پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی کو امن مذاکرات کیلئے خود طالبان نمایندے نامزد کرنے چاہیئیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پیر کو ان کی جماعت کی کور کمیٹی اجلاس میں غور کیا جائے گا کہ پارٹی مذاکراتی عمل میں کسطرح مدد کرسکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 347634
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش