0
Monday 3 Feb 2014 06:31

یہ خیال کرنا کہ ایران پابندیوں کیوجہ سے مذاکراتی عمل میں شامل ہوا، بہت بڑی غلطی ہوگی، جواد ظریف

یہ خیال کرنا کہ ایران پابندیوں کیوجہ سے مذاکراتی عمل میں شامل ہوا، بہت بڑی غلطی ہوگی، جواد ظریف
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ مغرب اور خاص طور پر امریکہ اس وہم میں مبتلا تھا کہ ایران کو جوہری پروگرام سے مکمل طور پر دستبردار ہونے پر مجبور کیا جاسکتا ہے اور اس کا یہی وہم کسی بھی تعمیری سمجھوتے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا رہا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے میونیخ کانفرنس کے موقع پر ایران سے متعلق ایک خصوصی اجلاس میں کہا کہ ایرانی عوام امریکہ سے بہت زیادہ بدظن ہیں اور اگر امریکہ، ایرانی عوام کی واشنگٹن کی نسبت بے اعتمادی ختم کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو تعلقات کی بہتری کی کافی امیدیں لگائی جاسکتی ہیں۔
محمد جواد ظریف نے کہا کہ مسائل کے حل کیلئے موجودہ مواقع بہت زیادہ قیمتی ہیں جن سے بھرپور استفادہ کئے جانے کی ضرورت ہے۔ 

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ بہت بڑی غلطی ہوگی اگر کوئی یہ سوچے کہ ایران پابندیوں کی بناء پر مذاکرات کے عمل میں شامل ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب ایران کے خلاف پابندیاں لگیں تو تہران کے پاس صرف دو سو سینٹری فیوجز موجود تھے مگر دس برسوں کی ظالمانہ پابندیوں کے بعد اب اس وقت ایران کے پاس انّیس ہزار سینٹری فیوجز موجود ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے یہ بات تاکید کے ساتھ کہی کہ تہران باہمی احترام کی بنیاد پر عالمی برادری کے ساتھ تعمیری تعلقات کا خواہاں ہے اور اس نے اپنے اس تعاون کا آغاز، پڑوسی ممالک منجملہ ترکی، متحدہ عرب امارات، عمان اور کویت سے شروع کیا ہے۔ انھوں نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بھی کہا کہ تہران اور ریاض، یکساں مقصد رکھتے ہیں اور وہ  علاقائی سلامتی ہے، تاہم سعودی حکام کو اس بات کا مشورہ دیا جاتا ہے کہ دہشتگردوں کی حمایت کرکے اس مقصد کو حاصل نہیں کیا جاسکتا۔
خبر کا کوڈ : 348068
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش