0
Thursday 13 Feb 2014 21:23

غیرملکی حکومتوں کے صوبوں سے رابطے قومی مفاد میں نہیں، دفتر خارجہ

غیرملکی حکومتوں کے صوبوں سے رابطے قومی مفاد میں نہیں، دفتر خارجہ
اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے مشرق وسطیٰ کی بعض شخصیات کو نایاب نسل کے تیتروں کے شکار کے غیر قانونی لائسنس جاری کرنے کا معاملہ عدالتی جانچ پڑتال کے تحت آ گیا ہے۔ دوسری جانب وزارت خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ شکار کی اجازت دینے کا مقصد مشرق وسطیٰ کے بعض ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ لائسنس جاری کرنا صوبوں کا اختیار ہے لیکن دفتر خارجہ نے معززین کو شکار کے لائسنس جاری کئے جانے کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے روبرو موقف اختیار کیا کہ غیر ملکی حکومتوں کے صوبائی حکومتوں سے براہ راست رابطے قومی مفاد میں نہیں ہوں گے۔ تاہم پس منظر میں بات چیت کے دوران وزارت خارجہ کے حکام نے لائسنسوں کے اجراء کی وضاحت میں مختلف دلیل اختیار کی اور کہا کہ اس کا مقصد آنے والی شخصیات کی قیادت اور حکومتوں سے قریبی تعلقات قائم کرنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شیوخ کیلئے لائسنسوں کے اجراء کی منظوری وزیراعظم نواز شریف دیتے ہیں اور ساتھ ہی ان شخصیات کو شکار کے اصول و ضوابط سے آگاہ کر دیا جاتا ہے تا کہ اس نایاب نسل اور ماحولیات کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔ ایک سوال پر سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ان سے کوئی لائسنس فیس نہیں لی جاتی کیونکہ وہ شکار کیلئے مختص علاقوں کی تعمیر و ترقی میں گہری دلچسپی لیتے ہیں

درخواست گزار کا موقف ہے کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے تحت جنگلی حیات صوبائی معاملہ ہے اور دفتر خارجہ کی جانب سے لائسنسوں کا اجراء خلاف قانون ہے۔ پنجاب وائلڈ لائف ترمیمی ایکٹ 2007 بھی ان پرندوں کے شکار کی اجازت نہیں دیتا، لہٰذا لائسنسوں اور پرمٹوں کا اجراء قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
خبر کا کوڈ : 351415
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش