0
Sunday 23 Feb 2014 23:43

ہم تنگ نظری، تعصب اور انتہاء پسندی سے نفرت کرنے والے لوگ ہیں، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی

ہم تنگ نظری، تعصب اور انتہاء پسندی سے نفرت کرنے والے لوگ ہیں، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی

اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائمقام صدر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے بلوچستان سے متعلق موجود تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم تنگ نظری تعصب اور انتہاء پسندی سے نفرت کرنے والے لوگ ہیں۔ ہمارے آباؤ اجداد نے ہمیں نفرت کا نہیں، بلکہ محبت کا درس دیا۔ پنجاب کے وسائل پر پنجاب کے حق ملکیت کو تسلیم کیا جاتا ہے لیکن بلوچستان کے وسائل پر بلوچ قوم کے حق ملکیت کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔ قومی میڈیا سے ہماری بہت سی شکایات ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ بلوچستان آنے والے صحافی یہاں سے محبتیں سمیٹ کر جب جائیں گے۔ تو وہ بلوچستان کے زخموں پر مرہم رکھنے میں موثر کردار ادا کرینگے۔ ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملکی سطح پر بلوچستان سے متعلق منفی تاثر کو اجاگر کیا گیا ہے، جو درست نہیں۔ بلوچستان محبت کی سرزمین ہے اور ہمارے آباؤ اجداد نے کسی سے بھی نفرت کا کوئی درس نہیں دیا بلکہ ہم محبت کرنے والے لوگ ہیں۔ ہمیشہ دانش اور دلیل کی بنیاد پر بات کی ہے۔ کیونکہ یہ اکیسویں صدی ہے لیکن اس کے باوجود نادیدہ قوتیں دلیل کو ماننے کیلئے تیار نہیں۔ تحریر، تقریر، دانش کی کوئی بھی بات قابل قبول نہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ پنجاب کے پانچ دریا پر تو پنجاب کے حق مالکیت کو تسلیم کیا جاتا ہے لیکن سات سو کلو میٹر طویل ساحل سمندر پر بلوچ قوم کے حق مالکیت کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔

ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کا مزید کہنا تھا کہ ساحل وسائل پر حق مالکیت تو درکنار ہمارے وجود کو بھی تسلیم کرنے کیلئے یہ قوتیں تیار نہیں اور ہمیشہ منفی تاثر دیا جاتا ہے۔ جہاں تک وسائل کی تقسیم کی بات ہے اس پر بھی نابرابری کا عنصر موجود ہے۔ قیام پاکستان سے قبل وسائل کی تقسیم رقبے کی بنیاد پر تھی۔ لیکن بنگلہ دیش کی قیام کے بعد یکسر یہ فارمولہ تبدیل ہو گیا اور وسائل کی تقسیم آبادی کی بنیاد پر کی گئی۔ اٹھارویں ترمیم میں بھی بلوچستان کے حق کو درست معنوں میں تسلیم نہیں کیا گیا، گیس بلوچستان کی پیداوار ہے گو کہ اس کے حوالے سے مختلف سطح پر مختلف قسم کے دعوے ہوتے رہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ وفاق آج بھی گیس رائلٹی کی مد میں بلوچستان کا چھ سو ارب روپے کا مقروض ہے۔ انھوں نے الیکٹرانک میڈیا سے متعلق شکایات کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا میں کرنٹ افیئر کے پروگرامز میں بلوچستان کی حقیقی سیاسی قیادت کو نظر انداز کیا جاتا ہے اور میڈیا نے بلوچستان کی محرومیوں کے خاتمے کے حوالے سے موثر کردار ادا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اگر بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ ہوتے تو سردار اختر مینگل نے سپریم کورٹ میں چھ نکات پیش کئے۔ اس پر عملدرآمد کرتے لیکن بدبختی یہ رہی کہ ہمارے ہاں سیاسی قیادت کو پس پشت رکھتے ہوئے خود ساختہ لیڈر شپ کو سامنے لانے کی کوشش کی گئی۔

انہوں‌ نے مزید کہا کہ اسی وجہ سے حالات اس نہج تک پہنچے۔ بجلی کے بحران پر قابو پانے میں ناکامی پر حکمران ٹاورز اڑانے کا الزام عسکریت پسندوں پر ڈال دیتے ہیں لیکن ملک میں برقی قلت کی وجہ صرف ٹاور اڑانا نہیں۔ ہمارا مسئلہ سیدھا سادہ ہے۔ بلوچستان کے وسائل پر یہاں کے عوام کے حق ملکیت کو تسلیم کیا جائے۔ جو دھرا معیار اپنایا گیا ہے۔ پنجاب کے وسائل پنجاب کے، سندھ کے وسائل سندھ کے، خیبر پختونخواء کے وسائل خیبر پختونخوا کے، اسی طرح بلوچستان وسائل بلوچستان کے عوام کے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ملک بھر سے آنے والے صحافی نہ صرف بلوچستان کے محرومیوں کے ازالے کیلئے آواز اٹھائیں گے بلکہ یہاں کے مظلوم اور محکوم عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے کے حوالے سے اپنا موثر اور عملی کردار ادا کرینگے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ جس طرح دہشت گرد کا کسی مذہب اور قوم سے تعلق نہیں ہوتا۔ بلکہ اسی طرح مظلوم طبقے کا بھی کوئی مذہب نہیں ہوتا اور نہ ہی سرحدی حدود ہوتی ہے۔ بلوچستان سے متعلق بی این پی کی قیادت نے جو منظر کشی کی اس سے بخوبی آگاہ ہیں۔ اس لئے کہ بلوچستان کا مقدمہ بلوچستان یونین آف جرنلسٹس اور کوئٹہ پریس کلب کے دوستوں نے ایک اچھے وکیل کے طور پر ہمیشہ لڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوریج سے متعلق شکایات سے انکار نہیں کیا لیکن تھوڑی بہت کوریج اگر ہو رہی ہے تو اس میں بلوچستان کے صحافی دوستوں کا انتہائی اہم کلیدی کردار ہے۔ انہوں نے ہر محاذ پر جنگ لڑی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مظلومیت کو یکجا کرنے کی ضرورت ہے۔ ان قوتوں کے خلاف جو عوام کے استحصال کی ذمہ دار ہیں اور اس میں میڈیا اپنا ہر ممکن کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ ہم امید کرتے ہیں بلوچستان میں محبت کی ان روایات کو دوبارہ زندہ کرنے اور انہیں فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ جنہیں منافرت تنگ نظری تعصب پسندی کی بھینٹ چڑھانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ ملک بھر کے صحافی اس عزم کا اظہار کر تے ہیں کہ بلوچستان کے لوگوں کو انصاف کی فراہمی کیلئے وہ کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔

خبر کا کوڈ : 354783
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش