0
Monday 17 Mar 2014 23:38

ڈی آئی خان، جشن نوروز عالم افروز کی تیاریاں عروج پر

ڈی آئی خان، جشن نوروز عالم افروز کی تیاریاں عروج پر
رپورٹ: کے آئی خان

ڈیرہ اسماعیل خان میں ہر سال جشن نوروز عالم افروز انتہائی عقیدت اور جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے۔ 21 مارچ کی شب اہل تشیع اپنے گھروں پہ چراغاں کرتے ہیں، تمام مساجد اور امام بارگاہوں کو انتہائی خوبصورتی سے سجایا جاتا ہے۔ شب نوروز اہل تشیع کے گھروں میں درود و سلام کی محافل منعقد ہوتیں ہیں۔ شب چراغاں میں چراغ کا روایتی جلوس گلی چوڑیگراں والی سے برآمد ہوتا ہے، جس میں نوجوان ہاتھوں میں چراغ اٹھائے مدحت محمد آل محمد بیان کرتے ہوئے مرکزی امام بارگاہ حضرت امام حسین (ع) سے نکل کر امام بارگاہ حضرت امام حسن (ع)، امام بارگاہ حضرت غازی عباس (ع)، امام بارگاہ حضرت امام زین العابدین سے گزرتے ہوئے تھلہ حیدر شاہ شرازی سے ہو کر جامع مسجد و امام بارگاہ یاعلی (ع) میں اختتام پذیر ہوتا ہے۔ جلوس چراغاں کے اختتام پر مٹھائیاں بانٹی جاتیں ہیں۔

شب نوروز میں جلوس چراغاں کے بعد شہر میں مختلف مقامات پر قوالی اور قصائد کی محافل منعقد ہوتیں ہیں۔ صبح تقریباً 8 بجے جامع مسجد یاعلی (ع) سے نوروز کے روایتی جلوس برآمد ہوتے ہیں۔ ان جلوسوں کا کوئی روایتی یا رجسٹرڈ روٹ متعین نہیں ہوتا۔ برآمد ہونے والا یہ جلوس چار حصوں میں تقسیم ہو جاتا ہے، جو شہر میں مختلف اہل تشیع کے گھروں میں جاکر نوروز کی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ جہاں جہاں یہ جلوس مبارکباد پیش کرنے کے لیے جاتے ہیں ان گھروں کے اہل تشیع موسمی پھل بیر، گلاب کی پتیوں، عرق گلاب ملے پانی سے ان مہمانوں کی تواضع کرتے ہیں۔ جشن نوروز کی اہم ترین سوغات جس کی وجہ سے بچے اس موقع کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں، وہ پانی ہے۔ 

نوروز والے دن صبح صادق سے لیکر سہ پہر تین بجے تک کسی بھی شخص پر پانی ڈالنا باعث خوشی و برکت سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے اس روز کوئی بھی اہل تشیع خشک کپڑوں کے ہمراہ نظر نہیں آتا۔ واضح رہے کہ تکفیری گروہوں کے وجود میں آنے کے بعد انتہائی سختی سے انتظامیہ کی جانب سے احکامات جاری کئے گئے ہیں کہ کسی بھی غیر شیعہ پر پانی کا ایک قطرہ نہیں جانا چاہیے۔ جشن نوروز عالم افروز کے موقع پر امام بارگاہوں کے قریبی رہائشی غیر اعلانیہ میزبان کا کردار ادا کرتے ہیں، جو شہر بھر سے نوروز کی خوشیوں میں شریک ہونے کے لیے آنے والے اہل تشیع کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتے ہیں۔ مختلف پکوان کی اشتہا انگیز خوشبوئیں، دن بھر کے بھیگے اہل تشیع کی بھوک میں ایک طرف اضافے کا باعث بنتی ہیں تو دوسری جانب خوشی کے موقع پر مل بیٹھنے کا ایک بڑا ذریعہ بھی سمجھی جاتیں ہیں۔ 

سہ پہر تین بجے تک جاری رہنے والے پانی، کھانے، پھولوں، پھلوں کے کھیل کے بعد شہر بھر کے اہل تشیع نئے خوبصورت لباس زیب تن کر کے، خوشبوئیں لگا کر جامع مسجد یاعلی (ع) میں اکٹھے ہوتے ہیں۔ جہاں ہر سال ڈسٹرکٹ شیعہ ینگ مین آرگنائزیشن کی جانب سے جشن نوروز کے سالانہ جلسہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ مغربین کے وقت یہ روایتی جلسہ اختتام پذیر ہوجاتا ہے۔ رواں سال جشن نوروز عالم افروز کی تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ 

ماضی میں انتظامیہ کی جانب سے جشن نوروز منانے کے جرم میں اہل تشیع پر کئی طرح کے ستم ڈھائے گئے ہیں۔ 1986ء میں پولیس نے جلسہ کے دوران اہل تشیع کو مسجد میں محصور کرکے انتہائی شدید شیلنگ کی تھی، جس کی وجہ سے مسجد اور سٹیج کو آگ لگ گئی تھی۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں ملت تشیع کا پہلا شہید اللہ ڈتہ ملنگ بھی اسی نعرہ حیدری بلند کرنے کے جرم میں اسی روز گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس سال انتظامیہ نے اپنے تمام تر تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے جشن نوروز کے پروگراموں کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ 
خبر کا کوڈ : 362864
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش