0
Monday 13 Sep 2010 11:04

افغانستان میں برطانوی فوجیوں پر ہیروئن سمگلنگ کے الزام کی تحقیقات

افغانستان میں برطانوی فوجیوں پر ہیروئن سمگلنگ کے الزام کی تحقیقات
لندن:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق ملٹری پولیس افغانستان میں متعین برطانوی فوجیوں پر ہیروئن کی سمگلنگ کے الزام کی تفتیش کر رہی ہے،حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس یہ اطلاعات ہیں کہ فوجی منشیات کے ڈیلرز سے ہیروئن خرید کر انھیں فوجی طیاروں کے ذریعے افغانستان سے باہر سمگل کر دیتے ہیں۔کیمپ بیشن اور قندھار کے ہوائی اڈوں پر تعینات برطانوی اور کینیڈین فوجیوں کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئی ہے،اس کے ساتھ ہی ہوائی اڈوں پر کریک ڈاؤن کیلئے سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے اور سونگھنے والے مزید کتوں کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں،افغانستان میں دنیا کی 90 فیصد افیون پیدا ہوتی ہے اور منشیات کے بعض ڈیلرز نے فوجیوں کو اس تجارت میں ملوث کر لیا ہے،گزشتہ سال سنڈے ٹائمز سے باتیں کرتے ہوئے منشیات کے ایک ڈیلر نے بتایا تھا کہ منشیات کے غیر ملکی تاجروں کے بعد ہیروئن کے دوسرے بڑے خریدار فوجی ہیں،اخبار کو بتایا گیا تھا کہ جن فوجیوں کی مدت ملازمت ختم ہونے کے قریب ہوتی ہے،وہ ہمارے مالکان کو آرڈر دے دیتے ہیں،منشیات کے ڈیلر نے جس نے اپنا نام صرف عزیز بتایا تھا انکشاف کیا تھا کہ یہ ہیروئن فوجی طیاروں کے ذریعے لے جائی جاتی ہے اور فوجی ہونے کی وجہ سے اس کی تلاشی نہیں ہوتی۔یہ لوگ اسے امریکہ یا برطانیہ لے جا سکتے ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ وزارت دفاع کے خصوصی تحقیقاتی شعبے کے تفتیش کاروں کی ٹیم ان دعوؤں کی تفتیش کرنے والی ٹیم کی سربراہی کر رہی ہے۔وزارت دفاع کی ترجمان خاتون نے کہا کہ اگرچہ یہ الزامات تصدیق شدہ نہیں ہیں،لیکن ہم ان سے واقف ہیں،ہم اس طرح کی رپورٹوں کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور ہم نے برطانیہ اور افغانستان دونوں جگہ سیکورٹی سخت کر دی ہے،جس میں بو سونگھنے والے کتوں کی تعداد میں اضافہ شامل ہے۔اس ضمن میں ہم اپنے فوجیوں کو ہونے والی کسی بھی تکلیف کیلئے معذرت خواہ ہیں۔اگر ہمارا کوئی بھی فرد منشیات کی غیر قانونی سمگلنگ میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف قانون کے مطابق بھرپور کارروائی کی جائے گی۔

خبر کا کوڈ : 36928
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش