0
Thursday 24 Apr 2014 07:45

ایلچی بھیجنے سے انکار نریندر مودی کی سیاسی مجبوری، حریت کانفرنس (گ)

ایلچی بھیجنے سے انکار نریندر مودی کی سیاسی مجبوری، حریت کانفرنس (گ)
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) نے نریندر مودی کے ایلچی بھیجے جانے سے انکار کو ان کی سیاسی مجبوریوں کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ دو کشمیری پنڈتوں نے 22 مارچ کو مالویہ نگر نئی دہلی آکر علی گیلانی کے ساتھ ان کی عارضی رہائش گاہ پر ایک گھنٹے تک ملاقات کی اور صاف طور پر کہا کہ وہ نریندر مودی کی طرف سے آئے ہیں، اس موقعے پر انہوں نے سید علی گیلانی کے ساتھ تصویریں بھی کھنچوائی تھیں اور اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ علی گیلانی کی طرف سے کوئی نمائندہ ان کے ساتھ جائے، تاکہ وہ اس کی نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کروائیں، حریت کانفرنس (گ) کے ترجمان ایاز اکبر کے مطابق سید علی گیلانی کی زندگی ایک کُھلی کتاب ہے اور ان کے ساتھ نظریات اور طریقہ کار کے حوالے سے سخت اختلاف رکھنے والا کوئی بھی شخص یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ انہوں نے کبھی جھوٹ بولا ہو یا کوئی خلاف واقع بات کہی ہو، وہ اپنے سخت نقادوں کا نام بھی احترام سے لیتے ہیں اور کبھی کوئی غیر شائستہ بات منہ سے نہیں نکالتے ہیں۔ ترجمان کے مطابق گیلانی ان دو افراد کا ان کی اجازت کے بغیر نام لینے کو شرافت اور اخلاقی اقدار کے منافی سمجھتے ہیں، جو نئی دہلی میں اُن سے ملے تھے، البتہ وہ خود ایسا کرنا چاہیں اور اپنی پوزیشن کو واضح کریں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، جیسے کہ نریندر مودی نے بھی اپنے بیان میں ان پر ہی ذمہ داری ڈالی ہے کہ وہ اپنی پوزیشن کو صاف کریں۔

حریت کانفرنس (گ) کے ترجمان نے علی گیلانی کے ساتھ ہوئی میٹنگ کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس میں جہاں تنازعہ کشمیر کے مختلف پہلوؤں اور نریندر مودی کی شخصیت کے بارے میں تفصیل سے گفتگو ہوئی تھی، وہاں اس میٹنگ میں گجرات کی جیل میں 5 سال سے نظربند ایک کشمیری قیدی بشیر احمد بابا رعناواری کا تذکرہ بھی آیا تھا اور ان دو افراد نے یقین دہانی کرائی تھی کہ اگر علی گیلانی کا کوئی ایلچی مودی کے ساتھ ملاقات کرنے کے لئے چلا جاتا ہے، تو اس کی رہائی یقینی طور عمل میں آسکتی ہے، ترجمان نے کہا کہ یہ دو کشمیری پنڈت 6 مارچ کو بھی کسی پیشگی اطلاع کے بغیر علی گیلانی کی رہائش گاہ پر آئے تھے اور اس وقت انہوں نے اپنی آمد کا مقصد نہیں بتایا تھا، البتہ اس وقت وہاں نئی دہلی میں مقیم پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط عیادت کے لیے تشریف لائے تھے، لہٰذا انہیں 22 مارچ کا ٹائم دیا گیا اور وہ مقررہ تاریخ پر آئے اور سرسری گفتگو کے بعد انہوں نے اپنی آمد کا مقصد بیان کیا، ترجمان نے وضاحت کی کہ علی گیلانی نے انہیں دوطرفہ مذاکراتی عمل کی تفصیلی تاریخ سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اصولی طور بات چیت کے مخالف نہیں ہیں، البتہ جب تک بھارتی حکمران مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ہمالیہ جتنے بڑے حقائق کو تسلیم نہیں کرتے، تب تک یہ ایک لاحاصل مشق ہے اور اس سے کوئی نتیجہ برآمد ہونے والا نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 375900
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش