0
Friday 25 Apr 2014 15:50
امام بارگاہ سے جانیوالی بس کو نشانہ بنانیکی کوشش کی گئی، آئی جی سندھ

کراچی کے علاقے گذری میں دھماکہ، 4 افراد جاں بحق، 30 سے زائد زخمی

کراچی کے علاقے گذری میں دھماکہ، 4 افراد جاں بحق، 30 سے زائد زخمی
اسلام ٹائمز۔ کراچی کے علاقے گذری میں سرکاری گاڑی کے قریب دھماکہ ہوا ہے، جس میں خاتون سمیت چار افراد جاں بحق اور تیس زخمی ہوگئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ ڈیفنس فیز فائیو کے علاقے گذری میں قالینوں کے شو روم کے قریب ہوا ہے۔ دھماکہ موتی مسجد کے دروازے کے سامنے ہوا جو عسکری ون کے عین سامنے واقع ہے۔ دھماکے کے وقت سرکاری نمبر پلیٹ والی سیاہ کرولا کار نمبر 5901 اور ڈبل کیبن پک اپ نمبر GS5758 وہاں پہنچی تھی۔ ایس ایچ او گذری سرور کمانڈو کے مطابق دھماکے کا ہدف سرکاری گاڑی ہی تھی اور دھماکے کی جگہ موتی مسجد کے دروازے سے کچھ فاصلے پر ہے۔ دھماکے کے زخمیوں اور لاشوں کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ جن میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ دھماکے سے اردگرد عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔ نماز پڑھ کر نکلنے والے متعدد نمازی بھی دھماکے کی زد میں آگئے۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس جگہ گہرا گڑھا پڑگیا ہے۔ دھماکے میں تین رکشے، سات موٹر سائیکل، دو سرکاری گاڑیاں اور آٹھ پرائیویٹ گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ دھماکے سے قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ مرنے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ دھماکے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقے گذری میں کارپیٹ شو روم کے قریب دھماکے کے نتیجے میں خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق جب کہ 20 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق کراچی کے علاقے گذری میں چوہدری خلیق الزمان روڈ دہلی کالونی میں کارپیٹ شوروم کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے جب کہ کئی گھروں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی، جبکہ آس پاس کی عمارتیں بھی لرز گئیں۔ دھماکے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ کر شواہد جمع کرنا شروع کر دیئے، جب کہ ریسکیو ٹیموں نے دھماکے کے نتیجے میں زخمی اور جاں بحق ہونے والے افراد کو اسپتال منتقل کر دیا۔ پولیس کے مطابق ابتدائی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ دھماکہ خودکش یا نصب شدہ دھماکہ خیز مواد سے ہوا، تاہم موقع پر موجود عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ایک معمر شخص سرکاری گاڑی سے ٹکرایا جس کے بعد دھماکہ ہوا۔ ڈی آئی جی ویسٹ عبدالخالق شیخ کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں ایک رکشہ اور 3 گاڑیوں کو نقصان پہنچا، جس میں 2 سرکاری گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کی نوعیت سے متعلق ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا جب کہ دھماکے کے ذریعے کسے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، اس پر بھی تحقیقات کے بعد ہی کچھ کہا جاسکے گا۔ دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے جب کہ وزیراعلٰی سندھ نے دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی۔


ادھر انسپکٹر جنرل سندھ اقبال محمود کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کا ہدف امام بارگاہ سے نمازیوں کو لے کر جانیوالی بس تھی۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے دھماکے کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔ آئی جی سندھ اقبال محمود کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دھماکے کا ہدف مسجد و امام بارگاہ یثرب سے نمازیوں کی لیکر جانیوالی بس تھی مگر خوش قسمتی سے بس محفوظ رہی، تاہم بس میں بیٹھے چند نمازی معمولی زخمی ہوئے ہیں، جن کو جناح ہسپتال میں امداد دی جا رہی ہے۔ سی آئی ڈی انچارج راجہ عمر خطاب نے کہا ہے کہ لشکر جھنگوی ماضی میں اس قسم کے دھماکے کرتی رہی ہے۔ کارروائی میں 8 سے 10 کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا جو ایک رکشے میں رکھا تھا۔
خبر کا کوڈ : 376313
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش