0
Tuesday 6 May 2014 08:57

کشمیر ی عوام کے حق خودارادیت کی ضمانت کو تسلیم کر کے اس کا نفاذ کیا جائے، بین الاقوامی کشمیر کانفرنس

کشمیر ی عوام کے حق خودارادیت کی ضمانت کو تسلیم کر کے اس کا نفاذ کیا جائے، بین الاقوامی کشمیر کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ بین الاقوامی کشمیر کانفرنس نے اپنے مشترکہ اعلامیہ میں مطالبہ کیا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے دی گئی حق خودارادیت کی ضمانت کو تسلیم کر کے اس کا نفاذ کیا جائے۔ حق خودارادیت کے نفاذ میں مسئلے کے تینوں فریقوں پاکستان، بھارت اور کشمیری عوام کی شرکت کو یقینی بنایا جائے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل جموں و کشمیر کے عالمی شہرت کے کسی خصوصی نمائندے کا تقرر کریں۔ کشمیری امریکن کونسل کے زیراہتمام بین الاقوامی کشمیر کانفرنس سے صدر آزاد کشمیر سردار محمد یعقوب خان، چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمن، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سلطان محمود، جماعت اسلامی کے امیر عبد الرشید ترابی، سابق صدر آزاد کشمیر جنرل(ر) سردار انور جے کے سی ایچ آر کے سربراہ ڈاکٹر سید نذیر گیلانی، حریت رہنماء غلام محمد صفی، محمد یوسف نسیم، مولانا غلام نبی نوشہری، الطاف، اشتیاق احمد، منظور، محمود ساغر، جسٹس (ر) مجید ملک، جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سپریم ہیڈ امان اﷲ خان، کشمیری امریکن کونسل کے ڈاکٹر امتیاز سردار ذوالفقار نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا۔ 

واشنگٹن میں قائم کشمیری امریکن کونسل کے زیراہتمام ’’کشمیر انتخابات کا مسئلہ ہے یا حق خودارادیت کا؟‘‘ کے موضوع پر منعقدہ عالمی کانفرنس میں قرار دیا ہے کہ پاکستان، آزاد اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے قائدین و نمائندگان دانشور، سکالر، سفارتکار، ممبران پارلیمنٹ، صحافی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے وابستہ اڑھائی سو سے زائد شرکاء نے موضوع پر بلاتکلف اور تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور مندرجہ ذیل متفقہ اعلامیہ کی منظوری دی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جموں و کشمیر کے عوام کے جس حق خوارادیت کی ضمانت فراہم کی ہے اس کو تسلیم کیا جائے اور تکریم کے ساتھ نافذ کیا جائے۔ متذکرہ بالا امر کو مسئلے کے تینوں فریقوں بھارت، پاکستان اور کشمیری عوام کی شرکت سے یقینی بنایا جائے۔ 

کانفرنس کے شرکاء اس بات پر یکسو ہیں کہ پاک بھارت امن عمل اور نمائندہ مذاکرات کا محور و مرکز جموں و کشمیر کے عوام ہیں اس لیے وہی مسئلے کے اصل فریق ہیں اور وہی ہیں جن کامستقبل داؤ پر لگا ہے۔ شرکاء مقبوضہ خطے میں کرائے گئے حالیہ انتخابی ڈھونگ کو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کا بدل نہیں سمجھتے۔ 

مقبوضہ خطے میں قابض فوج کی بڑی تعداد میں موجودگی 67سال تک مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے کا شاخسانہ ہے جو لوگوں کو غائب کرنے،ماورائے عدالت قتل، غیر قانونی گرفتاریوں،ٹارچر، بیواؤں ،یتیموں، نقل مکانی، ہجرت اور اجتماعی قبروں کا بھارتی سیلاب بھی اپنے ساتھ لایا ہے۔کانفرنس نے آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ ،ڈسٹربڈایریاز ایکٹ اور جموں وکشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کی مذمت کی اور ان کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔ 

شرکاء نے پریس پر قدغن عائد کرنے کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ لوگوں کے جمع ہونے،رائے کا اظہار کرنے،مذہب پر عمل کرنے اور چلنے پھرنے کے حق بحال کیا جائے۔کانفرنس نے جیلوں،گھروں، تفتیشی مراکز اور دیگر مقامات پر کالے قوانین کے تحت ایام اسیری گزارنے والے قائدین اور سیاسی ورکروں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ 

شرکاء نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سید علی گیلانی،شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کو سفری دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں نتیجتاً وہ اس کانفرنس میں شریک نہیں ہو سکے۔ کانفرنس نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ جموں کشمیر کے لیے عالمی شہرت کے کسی ایک خصوصی نمائندے کا تقرر عمل میں لائیں۔
خبر کا کوڈ : 379590
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش