0
Tuesday 27 May 2014 05:49
مولانا فضل الرحمن کی سراج الحق سے ملاقات

تشدد پر یقین رکھنے والوں کی پشت پناہی کی جا رہی ہے، مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق

تشدد پر یقین رکھنے والوں کی پشت پناہی کی جا رہی ہے، مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جماعت اسلامی پاکستان کے مرکز منصورہ میں سراج الحق سے ملاقات کرکے مذہبی سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کی کوششوں کا باقاعدہ آغاز کر دیا، دونوں رہنمائوں نے ملک میں مضبوط دینی و سیاسی اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا دینی جماعتوں کے درمیان پرخلوص رابطے ملک و قوم کے لئے موثر ثابت ہوسکتے ہیں۔ دونوں رہنمائوں نے دینی جماعتوں کے اتحاد کیلئے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور کہا وزیراعظم نواز شریف کو بھارتی دورہ کے دوران مسئلہ کشمیر سمیت تمام کور ایشوز پر بات چیت کرنی چاہئے۔ مولانا فضل الرحمن نے منصورہ میں حافظ حسین احمد، مولانا امجد خان، حافظ ریاض درانی کے ہمراہ سراج الحق سے ملاقات کی۔ اس موقع پر لیاقت بلوچ، وسیم اختر، امیر العظیم، فرید احمد پراچہ اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمان نے سراج الحق کو امیر جماعت اسلامی پاکستان منتخب ہونے پر مبارکباد بھی دی۔
 
بعد ازاں میڈیا کو مشترکہ بریفنگ دیتے ہوئے سراج الحق نے کہا دینی و سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈائیلاگ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور مشاورت کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا ملک کے معاشرتی، معاشی اور فروعی مسائل کو یکسو ہوکر ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ اس نظریے اور عقیدے کی بنا پر یہ ملک وجود میں آیا، یہاں اسلامی نظام عملی طور پر نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا 65 سال سے یہ دھرتی بے نور ہے اور اسلامی نظام کا نفاذ نہ کرکے آئین سے بھی بے وفائی کی گئی۔ ملک کو درپیش مہنگائی، بدامنی اور بے روزگاری سمیت تمام مسائل کا حل اسی نظام میں موجود ہے، عام انتخابات میں آرٹیکل 62، 63 پر عمل کیا جاتا تو آج حالات بہتر ہوتے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم کو دورہ بھارت کے دوران قوم کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر، پانی اور دیگر مسائل پر بھارت سے برابری کی سطح پر بات کرنی چاہئے۔
 
مولانا فضل الرحمن نے کہا سراج الحق کو مبارکباد دینے کے علاوہ منصورہ آنے کا مقصد دینی قوتوں کو متحد کرنے کے لئے بات چیت کرنا تھا، اس سے قبل وہ جے یو پی کے رہنمائوں سے بھی ملاقات کرچکے ہیں اور دیگر جماعتوں سے بھی ملاقاتوں کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے بھی اس بات کا اعادہ کیا وطن عزیز نظریہ پاکستان پر معرض وجود میں آیا تھا مگر آج اسے مغربی ایجنڈے اور تہذیب کے تابع بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تشدد پر یقین رکھنے والوں کی پشت پناہی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا اسلام انسانیت کیلئے فلاحی دین ہے جو اعتدال پسند دین ہے، اسی پیغام کو پھیلانے کیلئے دینی قوتوں کو یکجا کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا نواز شریف مسئلہ کشمیر سمیت پاکستان اور بھارت کے درمیان موجود تمام کور ایشوز کا ادراک رکھتے ہیں اور ہمیں ان پر اعتماد کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا بھارت میں نئی حکومت وہاں کے عوام کی خواہشات پر تکمیل پائی ہمیں اس کے معاملات میں مداخلت کا حق نہیں اور نہ ہی ہمیں اس حکومت سے بہت زیادہ توقعات رکھنی چاہئیں اور نہ ہی بلاوجہ مخالفت رکھنی چاہئے اور ہمیں اس نومنتخب حکومت کے رویوں کا انتظار کرنا چاہئے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فی الحال متحدہ مجلس عمل کی بحالی کیلئے منصورہ نہیں آئے بلکہ ہمارا مقصد تمام دینی قوتوں کو متحد کرنا ہے۔ اس کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے۔
 
مولانا فضل الرحمان نے منصورہ میں جماعت اسلامی کی قیادت سے چند گھنٹوں کی ملاقات ہی میں سراج الحق سمیت جماعت کی قیادت کو رام کر لیا، سراج الحق بھی دینی جماعتوں کے اتحاد اور رابطوں کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے اپنی اور جماعت کے تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا مشاورت کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔ جماعت اسلامی اور جے یو آئی کی قیادت میں بات چیت کے دو دور ہوئے اور میڈیا بریفنگ کے بعد دونوں جماعتوں کے رہنمائوں نے جماعت اسلامی کے مہمان خانہ (دارالضیافہ) میں مولانا فضل الرحمان کی اقتداء میں نماز مغرب ادا کی۔ ملاقات میں موجود جے یو آئی کے رہنما نے ایک نجی روزنامے کو بتایا کہ دونوں جماعتوں کی قیادت کو اس بات کا مکمل ادراک ہے، دینی سیاسی قوتوں کا اتحاد ہی انہیں کامیاب و کامران کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے نومنتخب امیر کا ملاقات میں رویہ جارحانہ کی بجائے دوستانہ اور مصالحانہ تھا، جس سے اس بات کو تقویت ملی مستقبل میں دینی جماعتوں کے اتحاد میں پیش رفت ہو سکتی ہے۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقات کی، اس دوران دینی جماعتوں کے اتحاد کیلئے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمن نے منصورہ لاہور میں جماعت اسلامی کے مرکز جاکر امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو جماعت اسلامی کا سربراہ بننے پر مبارکباد دی۔ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا اسلام پوری انسانیت کیلئے فلاح، اعتدال اور خوبصورت رویوں کا دین ہے، یہ مذہب انسانیت کیلئے دوستی کا پیغام ہے، اسکے فروغ دینے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا بدقسمتی سے آج قوم کو تقسیم کیا جا رہا ہے اور تشدد پر یقین رکھنے والوں کو فروغ دیا جا رہا ہے، ایسے لوگوں کی پشت پناہی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا ہم دینی جماعتوں سے تعلقات کا ازسر نو جائزہ لے رہے ہیں۔ اس حوالے سے دیگر جماعتوں سے بھی رابطے کرینگے۔ 

ملک میں ایسا سیاسی ماحول ہونا چاہیے جس میں اسلامی اقدار کو فروغ ملے اور پاکستان حقیقی اسلامی مملکت کی صورت میں سامنے آئے۔ اس حوالے سے ہماری مشاورت جاری رہے گی۔ اس موقع پر سراج الحق نے کہا مولانا فضل الرحمن نے ہمیں مبارکباد دی ہے، جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا دینی جماعتیں ایک حقیقت ہیں، کراچی سے چترال تک دینی جماعتوں کی تنظیمیں ہر شہر اور گلی محلے میں موجود ہیں۔ اے این این کے مطابق سراج الحق نے کہا پاکستان اسلام کے نظریے کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا تھا اور ہم اسی نظام کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہ نظریہ پاکستان اور آئین سے بے وفائی ہے، اسی کے نتیجے میں آج ملک مشکلات میں گھرا ہے، پاکستان کا ہر بچہ مقروض ہے یہاں مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی جیسے مسائل ہیں جن کا حل صرف آئین کو اصل حالت میں نافذ کرنے میں ہے۔
خبر کا کوڈ : 386660
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش