0
Thursday 26 Jun 2014 09:28

15 ممالک کے شہری کراچی آکر غائب ہو رہے ہیں، آئی جی سندھ اقبال محمود

15 ممالک کے شہری کراچی آکر غائب ہو رہے ہیں، آئی جی سندھ اقبال محمود
اسلام ٹائمز۔ آئی جی سندھ پولیس اقبال محمود نے کہا ہے کہ 15 ملکوں کے شہری کراچی آکر غائب ہو رہے ہیں، سرویلنس یونٹ اب شہریوں کی نگرانی کرے گا، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کی وارداتیں پری پیڈ سموں سے کی جا رہی ہیں، تاجروں کے نجی محافظوں کو پولیس تربیت فراہم کر رہی ہے، جرائم پیشہ عناصر پولیس اور رینجرز کو کامیاب کارروائیوں کے باعث ہدف کا نشانہ بنا رہے ہیں، ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کے خلاف کارروائی ہوگی، عدالتیں صرف 15 فیصد مجرموں کو سزائیں دیتی ہیں، پولیس میں 10 ہزار اہلکار بھرتی ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری میں ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ظہرانے سے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر، کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین، سینیٹر عبدالحسیب خان، کاٹی کے صدر سید فرخ مظہر اور ندیم خان نے بھی خطاب کیا۔ آئی جی سندھ اقبال محمود نے کہا کہ اغوا برائے تاوان اور بھتے کی تمام وارداتوں میں پری پیڈ سموں کا استعمال ہو رہا ہے، پری پیڈ سمیں بند کرنے کا اختیار وفاقی حکومت اور پی ٹی ا ے کے پاس ہیں جو ایسا نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی پری پیڈ سمیں بند کر دی جائیں اور بحالی کو نادرا ریکارڈ کی فراہمی سے منسلک کر دیا جائے، کوائف کے بغیر جاری ہزاروں پرانی پری پیڈ سموں کی بندش انتہائی ضروری ہے۔

اقبال محمود نے کہا کہ 10 دن کی مہلت کے بعد ہیلمٹ استعمال نہ کرنے والے موٹر سائیکل سواروں کے خلاف کارروائی شروع ہوگی، ٹریفک سگنل توڑنے والوں کے خلاف 10 ہزار روپے جرمانہ اور تین دن جیل کی سزا دی جائے تو ٹریفک قوانین پر عمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس گرفتاری اور تفتیش کے بعد ملزمان کو عدالت میں پیش کرتی ہے، عدالتوں سے صرف 15 فیصد مجرموں کو سزائیں مل رہی ہے۔ آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ جرائم پیشہ عناصر شہر میں پولیس اور رینجرز کو بھرپور کارروائیوں کے باعث اپنے ہدف کا نشانہ بنا رہے ہیں، پولیس کے کام کا انداز تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اقبال محمود کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کی عوام شہری اداروں کی جانب سے سہولتیں فراہم نہ کرنے کے باعث محرومیوں کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1995ء سے شہید ہونے والے پولیس افسران کے اہل خانہ کے لئے 30 ایکڑ اراضی حاصل کرلی گئی ہے، جہاں شہداء کے خاندانوں کو مفت پلاٹس دیئے جائیں گے جبکہ شہدا کے بچوں کے لیے کیڈٹ کالج، خوبصورت پارک اور اسپتال کی تعمیر کا بھی منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 15 مدرگار کی تباہی میں پولیس کی کوتاہیاں شامل تھیں لیکن اب اسے دوبارہ بحال کیا جا رہا ہے۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ بدقسمتی سے 15 ممالک کے شہری ویزہ لے کر کراچی آتے ہیں لیکن کراچی آنے کے بعد ان کا پتہ نہیں چلتا کہ وہ کہاں چلے گئے تاہم اب سرویلنس یونٹ بیرون ملک سے آنے اور جانے والوں کی نگرانی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسپیشل سرویلیس یونٹ شہر کے 100، 100 گھروں کی نگرانی کرتے ہوئے ان گھروں میں آنے والے افراد کی نقل و حرکت پر نظر رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے آپریشن میں پکڑے جانے والے صرف 15 فیصد مجرموں کو عدالتوں سے سزائیں ملتی ہیں، اسلحہ ایکٹ میں 13 ڈی کے قانون کے مطابق 2 سال تک ضمانت نہیں ہو سکتی اس ضمن میں پولیس کی نااہلی اپنی جگہ لیکن عدالتیں 13 ڈی کے مجرموں کو ضمانت کیوں دے رہی ہیں جو ان کا دائرہ کار ہی نہیں۔ اقبال محمود نے کہا کہ کراچی میں 1300 شہریوں کی حفاظت کے لئے ایک پولیس اہلکار تعینات ہے، پولیس کو 10 ہزار اہلکاروں، جدید اسلحہ، موبائل گاڑیوں سے لیس کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تاجر برادری کے نجی محافظوں کو اسلحہ اور ٹریننگ فراہم کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 395173
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش