0
Thursday 3 Jul 2014 02:33
عراق میں داعش کیخلاف آپریشن کا 23 واں دن

صوبہ صلاح الدین کا 80 فیصد حصہ داعش کے قبضے سے چھڑا لیا گیا، 100 سے زائد تکفیری دہشتگرد ہلاک

صوبہ صلاح الدین کا 80 فیصد حصہ داعش کے قبضے سے چھڑا لیا گیا، 100 سے زائد تکفیری دہشتگرد ہلاک
اسلام ٹائمز۔ بغداد سے موصولہ رپورٹس کے مطابق عراق آرمی اور سکیورٹی فورسز نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے صوبوں صلاح الدین، الانبار، دیالی، موصل، الرمادی اور بابل میں کئی فوجی کارروائیاں انجام دی ہیں جن میں 145 تکفیری دہشت گرد ہلاک کر دیئے گئے ہیں۔ اسی طرح دہشت گردوں کی 50 فوجی گاڑیاں بھی تباہ کر دی گئی ہیں۔ ان فوجی گاڑیوں پر مشین گن اور انٹی ایئرکرافٹ جیسے بھاری ہتھیار نصب کئے گئے تھے۔

بغداد سے شام کے سرکاری ٹی وی چینل کی رپورٹر نادیہ عبیدی کی رپورٹ کے مطابق عراق آرمی نے کئی علاقے تکفیری دہشت گرد عناصر کے قبضے سے آزاد کروا لئے ہیں۔ اس وقت صوبہ صلاح الدین کے اسی فیصد حصے پر عراق آرمی اور سکیورٹی فورسز کا کنٹرول ہے۔ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صوبہ صلاح الدین کے علاقوں صدارتی محل، امرلی، بکر ایئربیس، مکیشیفہ کا نواحی علاقہ، بوحسن، بنکجہ، بوبالی، صوبہ نینوا کے علاقوں سلامیہ، نمرودی، الھاوی، الموفقیہ، کرم، کنھج، شنف اور صوبہ دیالی کے گاوں المنصوریہ سے تکفیری دہشت گرد عناصر کا مکمل صفایا کر دیا گیا ہے۔ ان فوجی کارروائیوں نے داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کو دیالی سے بھاگ کر موصل میں پناہ لینے پر مجبور کر دیا جبکہ موصل شہر میں داعش کا امیر "ھیثم ابراھیم جمیری" ہلاک ہوگیا ہے۔

دوسری طرف السومریہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق صوبہ دیالی کے علاقے حوض حمرین میں دہشت گرد گروہ نقشبندیہ سے وابستہ اسنائپر دستے کا سربراہ "ابوباسم العراقی" عراق آرمی کی کارروائی میں مارا گیا ہے۔ اسی طرح اس کا ایک قریبی ساتھی بعقوبہ شہر کے شمال مشرق میں واقع علاقے "الطبخ" میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں زخمی ہوگیا ہے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ابوباسم العراقی سابق صدر صدام حسین کے صدارتی محافظین کے دستے کا کمانڈر تھا۔ اسی طرح عراق آرمی اور سکیورٹی فورسز نے بغداد کے نواح میں واقع علاقوں حلابسہ اور شیخ عامر میں کارروائی کرتے ہوئے تکفیری دہشت گرد گروہوں کی 5 فوجی گاڑیاں بھی تباہ کر دی ہیں جن میں سوار تمام دہشت گرد مارے گئے ہیں۔

السومریہ نیوز چینل کے مطابق صوبہ الانبار میں عراق آرمی اور سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں بھی کئی تکفیری دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں جن میں داعش کے دو اعلٰی سطحی کمانڈرز "ابو العلا الشامی" اور "بغیث ابراھیم مراد" بھی شامل ہیں۔ باخبر سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ تکفیری کمانڈر ابو العلا الشامی کی ذمہ داری دہشت گرد گروہ داعش کیلئے افرادی قوت جمع کرنا تھا جبکہ دوسرا تکفیری کمانڈر بغیث ابراھیم مراد داعش کے ڈیتھ اسکواڈ کا سربراہ تھا۔ اسی طرح عراقی سکیورٹی فورسز نے کئی شہروں میں نصب کئے گئے بم بھی کشف کرکے انہیں ناکارہ بنا دیا ہے۔

عراق ایئرفورس نے صوبہ بابل کے علاقے "جرف الصخر" میں تکفیری دہشت گرد عناصر کے ایک اڈے کو نشانہ بنایا ہے جس میں 60 تکفیری دہشت گردوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ ہلاک ہونے والے تکفیری دہشت گردوں کی اکثریت سعودی عرب اور چچنیا کے شہریوں پر مشتمل تھی۔ اس حملے میں دہشت گردوں کی 9 فوجی گاڑیاں بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہیں۔ اسی طرح عراق ایئرفورس کے جنگی طیاروں نے صوبہ صلاح الدین کے علاقے "الشرقاط" میں بھی تکفیری دہشت گردوں کے چند ٹھکانوں کو اپنے ہوائی حملوں کا نشانہ بنایا ہے جس میں کئی دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں۔

عراق آرمی کے ترجمان جنرل قاسم عطا نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ صوبہ الانبار میں بھی ایک فوجی کارروائی کے دوران 24 تکفیری دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ "الثرثار" کے جنوب میں بھی سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے نتیجے میں 11 تکفیری دہشت گرد زخمی ہوگئے۔ اسی طرح التامیم قصبے میں داعش کے دو اسنائپر بھی مارے جانے کی اطلاع ہے۔

دوسری طرف روس کے ایک باخبر سفارتی ذریعے نے خبر دی ہے کہ روس نے عراق کو چار جدید جنگی ہیلی کاپٹرز فراہم کر دیئے ہیں۔ یہ جنگی ہیلی کاپٹرز Mi-35 M اور Mi-28 N Night Hunter نوع کے ہیں جن پر رات کو دیکھنے کے آلات بھی نصب ہیں۔ ان جنگی ہیلی کاپٹرز کی فراہمی کا معاہدہ 2013ء میں روس اور عراق کے درمیان طے پایا تھا۔

لندن سے شائع ہونے والے برطانوی اخبار "ٹائمز" نے خبردار کیا ہے کہ تکفیری دہشت گرد گروہ "داعش" یورپ کیلئے ایک بڑا خطرہ بن کر سامنے آسکتا ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ القاعدہ کی بجائے داعش جس نے شام اور عراق کے کچھ حصوں پر قبضہ کر رکھا ہے اس وقت مغربی دنیا کیلئے سب سے بڑا خطرہ محسوب ہوتا ہے۔ ٹائمز لکھتا ہے کہ داعش القاعدہ سے وابستہ دوسرے دہشت گرد گروہوں کیلئے رول ماڈل بنتا جا رہا ہے اور مستقبل قریب میں اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ نائجیریا میں سرگرم تکفیری دہشت گرد گروہ "بوکوحرام" یا صومالیہ میں سرگرم دہشت گرد گروہ "الشباب" بھی داعش کے نقش قدم پر چل نکلے۔

اخبار ٹائمز کے مطابق فرانس کے وزیر خارجہ لورنٹ فیبوس نے بھی اس بات پر تاکید کی ہے کہ تاریخ میں پہلی بار ایک دہشت گرد گروہ اس قدر طاقتور ہوا ہے اور اگر عالمی برادری کی جانب سے اس کے خلاف موثر اقدامات انجام نہ پائے تو اس کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ دوسری طرف ایک برطانوی تحقیقاتی ادارے کے سربراہ اولیویا جیٹا نے کہا ہے کہ مغربی اسلامی ممالک میں القاعدہ کی جانب سے داعش کی حمایت کا اعلان یورپ کیلئے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ مغربی عرب ممالک میں موجود القاعدہ نیٹ ورک اکثر یورپی ممالک میں موجود خفیہ شدت پسند گروہوں کو چلا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 396998
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش