0
Thursday 31 Jul 2014 13:39

پاراچنار، مرکزی امام بارگاہ انتظامیہ کیجانب سے تیسرے روز بھی احتجاج اور دھرنا جاری

پاراچنار، مرکزی امام بارگاہ انتظامیہ کیجانب سے تیسرے روز بھی احتجاج اور دھرنا جاری

اسلام ٹائمز۔ پاراچنار میں عید کے دن سے عوامی احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین اپنے تین مطالبات کے حق میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔ انکا مطالبہ ہے کہ ۱۷ ربیع الاول کو گرفتار کئے جانے والے عمائدین کو فوری طور پر رہا کیا جائے، موجودہ پولیٹیکل ایجنٹ ریاض محسود کا کرم ایجنسی سے تبادلہ کیا جائے اور علاقے سے بے دخل شدہ مرکزی امام بارگاہ کے سابق پیش امام شیخ محمد نواز عرفانی پر سے پابندی ہٹائی جائے۔ عید کے دن نماز عید کے بعد کچھ مشتعل افراد نے مرکزی عیدگاہ سے ریلی کی شکل میں پی اے آفس کی جانب مارچ کیا، وہاں پر مشتعل ہجوم نے پی اے دفتر کے راستے میں حائل گیٹ پر بھی پتھراؤ کیا، جسکے ردعمل میں ایف سی کے اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی، جس سے کافی تعداد میں مظاہرین منتشر ہوگئے، تاہم کافی تعداد میں لوگوں نے شہید پارک پہنچ کر دھرنا دے دیا۔ پہلی رات تک دھرنے میں صرف چند سو افراد شریک تھے، مگر دوسرے روز یعنی بدھ کو مرکزی امام بارگاہ سے جب خواتین اور بچوں سے دھرنے میں شرکت کی اپیل کی گئی تو دوپہر کے بعد کافی تعداد میں خواتین نے بھی باہر نکل کر سکول روڈ پر دھرنا شروع کر دیا۔

دوسری جانب نواحی دیہات سے بھی عوام پاراچنار شہر کی طرف جا رہے ہیں اور دھرنے میں شریک ہو رہے ہیں۔ دھرنے کو شروع ہوئے آج تیسرا دن ہے، حکومت اور دھرنے کے شرکاء کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہوچکے ہیں، جو کہ اب تک ناکامی کا شکار ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت قیدیوں کی رہائی کا وعدہ دھرا رہی ہے، جبکہ دوسرے دو مطالبات کو اپنے دائرہ اختیار سے باہر قرار دیکر مسترد کر رہی ہے۔
حکومت کا موقف ہے کہ شیخ نواز کی علاقہ بدری کا تعلق کور کمانڈر سے ہے، اس سے مقامی انتظامیہ کا کوئی تعلق نہیں۔ اسکے علاوہ مقامی انتظامیہ بار بار وفود اور جرگہ بھیج کر دھرنا ختم کرنے کا الٹی میٹم دیتی رہی ہے۔ انتظامیہ نے صبح دس بجے، پھر بارہ بجے، اور آخری دفعہ رات بارہ بجے تک کا الٹی میٹم دیا۔

پی اے آفس سے منسلک ایک سرکاری اہلکار سے جب رابطہ کیا گیا، تو انکا کہنا تھا کہ ٹل سے سپیشل سروسز گروپ اور جو آرمی منگوائی گئی تھی وہ پاراچنار پہنچ چکی ہے۔ انکے مطابق آج جمعرات کو بارہ بجے تک ایک بار پھر جرگے نے مہلت مانگی ہے، حکومت جرگے کا انتظارکر رہی ہے، ناکامی کی صورت میں کسی بھی وقت فوجی کارروائی شروع ہوسکتی ہے۔ دوسری جانب مجلس علمائے اہلبیت اور بعض تنظیمی افراد بھی سرکار اور مظاہرین کے درمیان مصالحت کی کوششیں کر رہی ہیں۔ مظاہرین کے رہنماوں کے ساتھ اس حوالے سے کافی پیش رفت ہوچکی ہے، امید ہے کہ آج معاملہ خوش اسلوبی کے ساتھ حل ہو جائے گا، تاہم عام مظاہرین اس حوالے سے کسی اہم شخصیت کی ضمانت چاہتے ہیں، جبکہ کوئی بھی شخصیت حکومتی وعدوں کی ضمانت دینے کو تیار نہیں، کیونکہ اس سے پہلے بھی اسی طرح کے کئے گئے سرکاری وعدے ایفا نہیں ہوئے ہیں۔

خبر کا کوڈ : 402306
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش