اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک میں سیاسی بحران آریا پار کے مرحلہ پر پہنچ گیا ہے، سیاسی اور جمہوری قوتوں کے رابطے نیک فال ہیں، ماحول کو ٹھنڈا کرنے کے لیے آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کی قیادت کو ملکی نظام کی اصلاح کو ترجیح اول قرار دینا چاہیے، ڈیڈلاک، استعفیٰ، حکمت عملی سیاسی اور جمہوری عمل کے لیے خطرناک بھی ہوگا اور معاملات جمہوری قوتوں کے ہاتھ سے نکل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک لانگ مارچ اور دھرنے کامیاب ہیں، دباﺅ بڑھا ہے اور تمام کارنر ز متوجہ ہو گئے ہیں، اسلام آباد کی شاہراہ دستور پر آئین پاکستان اور پاکستانیوں کا خون نہیں ہونا چاہیے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کا مقدمہ درج نہ کرنا ظلم اور ناانصافی ہے، مقدمہ درج ہو تو تحقیقات و تفتیش سے سب کچھ منظر عام پر آ جائے گا اور عوامی تحریک کے متاثرین کے جذبات میں بھی تبدیلی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا وزیر اعظم سے استعفیٰ اور ڈاکٹر طاہر القادری کا پوری حکومت کے خاتمہ کا مطالبہ اسی صورت میں پورا ہوسکتا ہے کہ سپریم کورٹ کا تحقیقاتی کمیشن 2013ء کے انتخابات کا جائزہ لے، دھاندلی ثابت ہونے، وزیر اعظم نواز شریف کا دھاندلی سازش میں ملوث ہونا نشان زدہ ہو جائے تو وزیر اعظم بھی حکومت بھی اور اسمبلیاں بھی جائیں اور نئے انتخابات ہوں، اس مدت میں انتخابی نظام کی قومی اتفاق رائے سے اصلاح ہو جائے۔