0
Monday 25 Aug 2014 00:28
افتخار محمد چوہدری بھی دھاندلی میں ملوث ہیں

2013ء کے انتخابات میں 35 نہیں سینکڑوں پنکچر لگائے گئے، الیکشن میں عوام کا مینڈیٹ چوری ہوا، افضل خان

2013ء کے انتخابات میں 35 نہیں سینکڑوں پنکچر لگائے گئے، الیکشن میں عوام کا مینڈیٹ چوری ہوا، افضل خان
اسلام ٹائمز۔ سابق ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن محمد افضل خان نے الزام عائد کیا ہے کہ گریٹ گیم میں سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی بھی شریک تھے، افتخار محمد چوہدری بھی دھاندلی میں ملوث ہیں۔ سابق ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن محمد افضل خان نے 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات پر مہر ثبت کرکے سیاسی ماحول ایک بار پھر گرم کر دیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں محمد افضل خان نے انکشاف کیا ہے کہ جسٹس (ر) ریاض کیانی نے الیکشن 2013ء کو تباہ کیا۔ جسٹس (ر) ریاض کیانی کا الیکشن کو تباہ کرنے میں 90 فیصد ہاتھ ہے۔ 2013ء کے انتخابات میں 35 نہیں سینکڑوں پنکچر لگائے گئے۔ الیکشن میں عوام کا مینڈیٹ چوری ہوا۔ پہلے مجھے اس بات کا شک تھا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی، اب یقین ہے۔ محمد افضل خان کا کہنا ہے کہ گریٹ گیم میں سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی بھی شریک تھے جبکہ افتخار محمد چوہدری بھی دھاندلی میں ملوث ہیں۔ اگر یہ لوگ دھاندلی میں ملوث نہ ہوتے تو 4 حلقے کھول دیتے۔ دھاندلی کی شکایات والے کیسز کو جان بوجھ کر طوالت دی گئی۔ الیکشن کمیشن کے بجائے سابق چیف جسٹس نے ریٹرننگ افسروں کو تعینات کیا۔ سابق چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم نے آر اوز کی درخواست دے کر افتخار محمد چوہدری کو بچایا۔ فخرو بھائی نے آنکھیں بند کر لی تھیں، انہیں نوٹس لینا چاہیے تھا۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق سابق ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن افضل خان نے عام انتخابات 2013ء میں دھاندلی کی تصدیق کرتے ہوئے اہم انکشافات کئے ہیں جبکہ ان کا کہنا تھا کہ اس دھاندلی میں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری سمیت سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی بھی ملوث تھے جب کہ چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کام کرنے سے خوف زدہ تھے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام کھرا سچ میں میزبان مبشر لقمان کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں سابق ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور عام انتخابات 2013ء کو جسٹس (ر) ریاض کیانی نے تباہ کیا، انتخابات میں انتہائی منظم طریقے سے دھاندلی کی گئی، پہلے دن سے الیکشن میں دھاندلی کا شک تھا لیکن اب یقین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریٹرننگ افسران کو سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے الیکشن کمیشن میں تعینات کیا جبکہ یہ کام الیکشن کمیشن کا تھا اور فخرالدین جی ابراہیم نے سپریم کورٹ کو ریٹرننگ افسران کی تعیناتی کے لئے درخواست بھیج کر افتخار محمد چوہدری کو بچایا۔

افضل خان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں 35 نہیں بلکہ سینکڑوں پنکچر لگائے گئے، پنجاب میں بہت بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی کیونکہ فخر الدین جی ابراہیم کام کرنے میں خوف زدہ تھے اور انہوں نے آنکھیں بند کرلیں تھیں جبکہ انہیں اس تمام صورتحال کا نوٹس لینا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا، جس کو جہاں موقع ملا اس نے دھاندلی کرائی، جس میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی سمیت جسٹس (ر) خلیل الرحمان رمدے بھی ملوث تھے جبکہ جہاں جہاں کیمرے لگائے گئے تھے وہاں دھاندلی نہیں ہوئی۔ ان کہنا تھا کہ چوہدری نثار علی کو کس طرح پتہ چلا کہ ہزاروں ووٹ ناقابل تصدیق ہیں جبکہ سارے ووٹ سیل ہوتے ہیں، عمران خان انتخابی دھاندلی سے متعلق سچ بول رہے ہیں۔ سابق ایڈیشنل سیکریٹری نے کہا کہ الیکشن ٹریبونلز بھی سمجھوتے کر رہے ہیں، ووٹوں کی تصدیق زیادہ سے زیادہ 7 دن میں ہوسکتی ہے لیکن 60 دنوں میں نمٹائے جانے والے کیسوں کو 365 دن میں بھی حل نہیں کیا گیا اور دھاندلی کی شکایت کے کیسز کو جان بوجھ کر لمبا کیا گیا، الیکشن کو 14 ماہ گزر چکے ہیں، اگر یہ لوگ ملوث نہ ہوتے تو اب تک حلقے کھولے جاسکتے تھے۔ افضل خان نے کہا کہ میں بھی کسی حد تک قوم کا مجرم ہوں جبکہ دھاندلی میں جو بھی ملوث ہے اس پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ چلاکر پھانسی دی جائے۔
خبر کا کوڈ : 406509
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش