0
Thursday 28 Aug 2014 05:30
ملک کو بچانے کیلئے میدان میں آنا ضروری ہے

حکمران خون خرابہ روکنے کیلئے رضاکارانہ طور پر اقتدار چھوڑ دیں، الطاف حسین

حکومت نے بردباری سے مثبت فیصلے نہیں کئے تو ہمارے صبر کا پیمانہ چھلک سکتا ہے
حکمران خون خرابہ روکنے کیلئے رضاکارانہ طور پر اقتدار چھوڑ دیں، الطاف حسین
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ طاہرالقادری کے مطالبات میں ترمیم ہوسکتی ہے۔ ایم کیو ایم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوسکتا ہے۔ رابطہ کمیٹی آج معاملے پر غور کرے گی۔ کمیٹی نے دھرنے میں بیٹھنے کا فیصلہ کر لیا تو میں انکار نہیں کر سکوں گا۔ الطاف حسین نے کہا ہے کہ حکومت موجودہ سیاسی صورتحال میں جائز مطالبات نہیں مان رہی ہے تو گھر چلی جائے۔ ورنہ متحدہ کو بیچ میں آنا ہوگا۔ حکومت نے بردباری سے مثبت فیصلے نہیں کئے تو انکے صبر کا پیمانہ چھلک سکتا ہے، فوج کے سربراہ آئی ایس آئی، ایم آئی اور دیگر کے صبر کا پیمانہ بھی چھلک سکتا ہے، وینٹی لیٹر کوئی خوشی سے نہیں لگاتا، مارشل لا کوئی خوشی سے نہیں لگاتا، ضد اور بحث چلتی رہی تو تیسری قوت کو آنا ہوگا، جبر اور ظلم سے حکومت نہیں چل سکتی۔ انھوں نے کہا کہ رابطہ کمیٹی آج صورتحال پر غور کرے گی۔  دھرنے میں بیٹھنے کا فیصلہ کرلیا تو وہ انکار نہیں کرسکیں گے۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ صورتحال کے پیش نظر دھرنے کے افراد، رپورٹر،کیمرامین ماسک خرید لیں ورنہ کپڑا خرید لیں۔ 15 دن سے مذاق ہو رہا ہے حکومت کسی کے مطالبات پر توجہ نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موت کا فرشتہ اور بارش برسانے والا فرشتہ کب آتا ہے کسی کو معلوم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوجی قیادت اور آئی ایس آئی کے سربراہ ضرورت سے زیادہ شریف النفس ہیں، ان میں قوت برداشت بہت ہے، اب ملک کو بچانے کیلئے میدان میں آنا ضروری ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے مطالبات کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران خون خرابہ روکنے کیلئے رضاکارانہ طور پر اقتدار چھوڑ دیں۔ الطاف حسین کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب حکومت کے ساتھ مذاکرات میں ناکامی کے بعد طاہر القادری نے جمعرات کو "یوم انقلاب" کا اعلان کیا ہے۔ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ اب مذاکرات کا دروازہ بند ہوگیا ہے جبکہ جمعرات کو "یوم انقلاب" ہوگا، جس کے دوران عوام فیصلہ کریں گے۔ ایم کیو ایم قائد نے خبردار کیا کہ اگر قادری صاحب رضاکارانہ طور پر نہیں ہٹے تو تیسری قوت کو آنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ وینٹی لیٹر ہو یا مارشل لاء،کوئی خوشی سے نہیں لگاتا جبکہ حکمران "فیوڈل بیماری" کا حصہ ہیں۔ ایم کیو ایم قائد کا کہنا تھا کہ بات چیت کے ذریعے مطالبات میں ترامیم کی جاسکتی ہیں، تاہم اگر حکومت کوئی بات ماننے کیلئے تیار ہی نہیں تو بات کیسے ہو۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ انہیں وزیراعظم اور نہ ہی صدر بننا ہے اور وہ امن سے بھرپور معاشرہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں بلدیاتی نظام اور عوام کی طاقت کے خلاف کسی بھی شخص کو جمہوریت کا دشمن مانتا ہوں۔
خبر کا کوڈ : 407008
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش