0
Friday 19 Sep 2014 15:41

بلوچستان، افغان مہاجرین کے ذریعے مبینہ دھاندلی کے انکشافات

بلوچستان، افغان مہاجرین کے ذریعے مبینہ دھاندلی کے انکشافات
رپورٹ: این ایچ جعفری

کوئٹہ میں نادرا کے تین افسروں کو اس لئے گرفتار کیا گیا ہے کیونکہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے جعلی تصدیق اور جعلی دستاویزات کی بنیاد پر افغانوں کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کیے۔ جن افغانوں کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کیے گئے وہ سب کے سب کوئٹہ کے رہائشی تھے۔ ان سب کو خانوزئی کے رجسٹریشن کے وین سے شناختی کارڈ جاری کیے گئے۔ تفتیش کے دوران یہ پتہ چلا کہ غیر قانونی تارکین وطن خانوزئی کے رہائشی نہیں تھے، ان کے دستاویزات اور تصدیق نامے جعلی تھے۔ نادرا کے افسران نے رشوت کھا کر ان کو "پاکستانی شہریت" اپنے طور پر عطا کردی۔ نادرا افسران نے ریاست پاکستان کے اختیارات غلط طور پر استعمال کرکے پاکستانی شناختی کارڈ غیر قانونی افغان تارکین وطن کو عطا کئے۔ بعض قوم پرست سیاسی پارٹیوں کا یہ مؤقف رہا ہے کہ کوئٹہ اور دوسرے شہروں سے پانچ لاکھ سے زائد غیر قانونی افغان تارکین وطن اور افغان مہاجرین کو جعلی دستاویزات اور جعلی تصدیق کی بناء پر پاکستانی شناختی کارڈ جاری کیے گئے۔ ادھر لورالائی سے اطلاعات ہیں کہ نادرا کے دفاتر پر غیر قانونی افغان تارکین وطن اور افغان مہاجرین کا قبضہ ہے۔ مقامی افراد کو شناختی کارڈ جاری نہیں ہو رہے ہیں۔ اس سے قبل قلعہ عبداللہ کے ایک تحصیل آفس میں 90 فیصد سے زائد لوکل سرٹیفکیٹ افغان مہاجرین اور غیر قانونی تارکین وطن کو جاری ہوئے۔ اس تحصیل سے صرف دس فیصد لوکل سرٹیفکیٹ مقامی لوگوں کو جاری ہوئے۔ جب یہ خبر اخبارات کی زینت بنی تو تحصیل کے تمام ریکارڈ کو جلا دیا گیا۔ بعض سکیورٹی ادارے اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ 12 ہزار سے زائد درخواستیں شناختی کارڈ کے حصول کے لیے جمع ہوئی ہیں۔ ان پر شک ہے کہ وہ پاکستانی شہری نہیں ہیں، غیر قانونی افغان تارکین وطن ہیں۔ سکیورٹی ادارے پر سیاسی دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ ان افغانوں کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کرے تاحال سکیورٹی کے افسران اس سیاسی دباؤ کی مزاحمت کررہے ہیں۔

خصوصاً وہ افغان جو غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوئے ہیں اور پاکستان میں رہائش پذیر ہیں، اسکا مختلف زاویوں سے پاکستان اور بالخصوص بلوچستان پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ افغان پاکستان کے مفادات کے خلاف کام نہیں کریں گے۔ یہ افغان جہاد تھا کہ جس کا رخ پاکستان کی طرف ہوگیا۔ بلکہ افغانوں نے اپنی بندوق کا رخ اسلام آباد کی طرف کردیا جبکہ دوسری جانب پاکستان کے خلاف دیگر ممالک کا متحدہ اتحاد کسی سے چھپا نہیں۔ جس کے پاس بہت زیادہ وسائل ہیں اور وہ افغانوں کو آسانی سے پاکستان کے خلاف استعمال کرسکتے ہیں۔ لہذٰا غیر قانونی افغان تارکین وطن جو ملک کے لئے ایک "سکیورٹی رسک" ہیں، پہلے تو ان افغان مہاجرین کو فوری طور پر افغانستان کی سرحدوں کے اندر ان کے کیمپوں میں منتقل کیا جانا چاہیئے۔ جیساکہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے مطالبہ کیا تھا۔ افغانستان کے ساتھ سرحد کی صورت حال روز بروز خراب ہو رہی ہے۔ افغانستان مختلف بہانوں سے ڈیورنڈ لائن کا قضیہ دوبارہ اٹھا رہا ہے۔ غیر قانونی تارکین وطن کو فوری طور پر گرفتار کرکے ان کی جائیداد ضبط کرکے ان کو افغانستان واپس بھیج دینا چاہیئے۔ اقوام متحدہ کو بھی یہ بات باور کرانی چاہیئے کہ افغان مہاجرین پاکستان میں معاشی مہاجر کے طور پر رہتے ہیں۔ پاکستان خود معاشی اور مالی مشکلات کا شکار ہے، جو لاکھوں افغانوں کا مزید بوجھ برداشت نہیں کرسکتا۔ اسی لئے حکومت کو اقوام متحدہ کے ساتھ اپنا معاہدے ختم کرنا ہوگی۔ جس کی رو سے اگلے سال دسمبر تک افغانوں کو پاکستان میں رہنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن سب سے پہلے غیر قانونی تارکین وطن کے پاکستانی شناختی کارڈ منسوخ کیے جانے چاہیئے۔

حالیہ دنوں میں آپریشن ضرب عضب کی ممکنہ جوابی کاروائی اور افغان اسمگلرز کی روک تھام کیلئے بلوچستان افغانستان بارڈر پر ایف سی کی زیرنگرانی کھدائی کا عمل بھی زور و شور سے جاری ہے جبکہ بلوچستان میں برسراقتدار پشتون قوم پرست جماعت کے اسکے خلاف تحفظات ہے۔ علاوہ ازیں بلوچستان نیشنل پارٹی اور ڈاکٹر عبدالمالک سمیت دیگر بلوچ جماعتوں کی جانب سے افغان مہاجرین کی شدید مخالف کی جا رہی ہے لیکن پشتون جماعت اس بارے میں کچھ نہیں کہہ رہی۔ سردار اختر مینگل کا بھی یہی موقف ہے کہ گذشتہ انتخابات میں پشتونوں کے برسراقتدار آنے کی اصل وجہ بڑے پیمانے پر جعلی شناختی کارڈز کا اجراء ہے۔ انکے مطابق کوئٹہ سمیت پورے صوبے میں بڑے پیمانے پر افغان تارکین وطن کو پاکستانی شناختی کارڈز جاری کئے گئے، اسی لئے وہ بھی عمران خان اور طاہرالقادری کی طرح بلوچستان میں‌ دھاندلی کیخلاف آواز اُٹھاتے رہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ خود وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے حلقے ضلع تربت کیچ 1 میں گذشتہ انتخابات کے دوران علاقے کے ڈپٹی کمشنر کو اس لئے معطل کیا گیا، کیونکہ انہوں نے حلقے میں مبینہ دھاندلی کے انکشافات کئے تھے لیکن بعدازاں اُسی علاقے سے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو کامیاب قرار دیکر وزیراعلٰی منتخب کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 410471
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش