0
Monday 29 Sep 2014 11:53

اشرف غنی نے افغان صدر اور عبداللہ عبداللہ نے چیف ایگزیکٹو کا حلف اٹھا لیا

اشرف غنی نے افغان صدر اور عبداللہ عبداللہ نے چیف ایگزیکٹو کا حلف اٹھا لیا
اسلام ٹائمز۔ افغانستان کے نومنتخب صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے آج پیر کے روز اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ حلف برداری کی تقریب کے دوران جنرل دوستم اور سرودانش نے نائب صدور کے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا ہے۔ یاد رہے کہ اشرف غنی حامد کزئی کی جگہ لے رہے ہیں جو گذشتہ بارہ سال تک ملک کے صدر رہنے کے بعد سبکدوش ہوگئے ہیں۔ حلف برداری کی تقریب میں پاکستانی صدر ممنون حسین اور دیگر ممالک کے سربراہوں سمیت تقریباً دو سو کے قریب اہم شخصیات نے شرکت کی۔ حلف برداری کی تقریب سے قبل ہی دارالحکومت کابل میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ اس دوران حکام کا کہنا ہے کہ ہزاروں پولیس اہلکار گشت پر مامور ہیں۔  

واضح رہے کہ اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ دونوں نے ہی انتخابی عمل میں کامیابی کا دعویٰ کیا تھا اور اس لیے بڑھتے ہوئے بحران کے پیش نظر اقوام متحدہ نے ایک متحد قومی حکومت بنانے پر زور دیا تھا، تاکہ ملک کو دوبارہ 90ء کی دہائی میں لسانی بنیادوں پر ہونے والی خانہ جنگی سے بچایا جاسکے۔ تاہم رواں ماہ اکیس ستمبر کو اس تنازع کا اختتام اس وقت ہوا جب افغان صدارتی انتخابات کے امیدوار عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان شراکتِ اقتدار کا معاہدہ طے پایا، جس کے تحت اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اشرف غنی ملک کے صدر، جبکہ عبداللہ عبداللہ بطور چیف ایگزیکٹو اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیں گے۔ نئے منتخب صدر اشرف غنی شعبے کے لحاظ سے اینتھرو پولوجسٹ ہیں اور اس کے علاوہ ماہر اقتصادیات بھی ہیں، وہ 2002ء سے 2004ء تک حامد کرزئی کی عبوری حکومت کی کابینہ میں وزیر خزانہ رہے، کابل یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی رہے اور 2009ء میں ہونے والے افغان صدارتی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔
 
2014ء میں ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے بعد اشرف غنی اور عبداللہ عبدللہ کے درمیان شراکت اقتدار کا فارمولا طے پایا، جس میں اشرف غنی کو افغانستان کا صدر جب کہ عبداللہ عبداللہ کو چیف ایگزیکٹو کے اختیارات دینے کا فیصلہ ہوا۔ اس صورتحال میں نئی افغان حکومت کے لیے سکیورٹی کو ایک بڑا چیلنج تصور کیا جا رہا ہے جبکہ ملک میں موجود غیر ملکی افواج بھی رواں سال کے آخر تک افغانستان سے انخلاء کی تیاری میں مصروف ہیں۔ تاہم امریکہ کی کوشش ہے کہ نئے افغان صدر کے ساتھ اس کا ایک سکیورٹی معاہدہ طے پا جائے، جس کے تحت امریکی فوج کے کچھ اہلکار سکیورٹی کو یقینی بنانے اور مقامی سکیورٹی فورسز کو تربیت فراہم کرنے کے لیے 2014ء کے بعد بھی قیام کرسکیں۔ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری پہلے ہی اس امید کا اظہار کرچکے ہیں کہ نئے افغان صدر سکیورٹی کے معاہدے پر دستخط کر دیں گے۔ اس معاہدے پر افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا اور اس معاہدے کو افغان سرزمین پر فوجی آپریشن کے خاتمے سمیت امن اور انتخابی عمل میں تعاون سے مشروط کر دیا تھا۔

دیگر ذرائع کے مطابق اشرف غنی نے افغانستان کے 13ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے۔ غیر ملکی اہم شخصیات کے ساتھ ساتھ صدرِ مملکت ممنون حسین نے بھی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی۔ افغانستان میں ایک عشرے سے زائد عرصہ سے جاری نیٹوکی قیادت میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے بعد پُرامن اور جمہوری انداز میں اقتدار کی منتقلی ہوگئی ہے۔ دارالحکومت کابل کے صدارتی محل میں ہونے والی تقریب میں اشرف غنی نے ملک کے 13ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا۔ افغانستان کے چیف جسٹس نے ان سے حلف لیا۔ تقریب میں پاکستان کی نمائندگی صدر ممنون حسین، اسفند یار ولی، محمود اچکزئی اور آفتاب شیر پاو کر رہے ہیں۔ تقریب میں بھارت کے نائب صدرحامد انصاری، برطانیہ اور فرانس کے کابل میں سفیروں اور امریکہ کے 10 رکنی وفد نے بھی شر کت کی۔ تقریب میں غیر ملکی مہمانوں اور قبائلی عمائدین سمیت 2سو سے زائد اہم شخصیات موجود تھیں۔ اس موقع پر سخت سیکورٹی اقدامات دیکھنے میں آئے۔ ہیلی کاپٹروں سے فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی۔ تقریب میں عبداللہ عبداللہ نے ملک کے پہلے چیف ایگزیکٹو کے طور پر حلف اٹھایا۔ اشرف غنی نے ان سے حلف لیا۔ چیف ایگزیکٹو کا عہدہ وزیراعظم کے عہدے کے برابر ہوگا۔ اس موقع پر دو نائب صدور جنرل دوستم اور سرور دانش نے بھی حلف اٹھایا۔ سابق صدر حامد کرزئی کو الوداعی گارڈ آف آنر بھی پیش کیگیا۔ اس موقع پر حامد کرزئی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان کو مستحکم کرنے پر پڑوسی ملکوں اور عالمی برادری کا شکریہ ادا کیا۔
خبر کا کوڈ : 412218
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش