0
Tuesday 7 Oct 2014 18:14

داعش کی تشکیل میں سعودی عرب اور قطر نے اہم کردار ادا کیا، جنرل جوناتھن شا

داعش کی تشکیل میں سعودی عرب اور قطر نے اہم کردار ادا کیا، جنرل جوناتھن شا
اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جوائنٹ چیف آف آرمی سٹاف جنرل جوناتھن شا (Jonathan Shaw) نے برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلیگراف کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب اور قطر نے تکفیری دہشت گرد داعش کی تشکیل میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور قطر نے وہابی سوچ اور بڑے پیمانے پر مالی امداد کے ذریعے داعش کو معرض وجود میں لایا۔ انہوں نے داعش کو خطے کیلئے ایک ٹائم بم قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور قطر نے اس گروہ کی تشکیل کیلئے دنیا بھر سے انتہاپسند سوچ رکھنے والے مسلمانوں کو اکٹھا کیا۔ جنرل جوناتھن شا جو 2012ء میں برطانوی فوج سے ریٹائر ہوئے تھے نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور قطر اب تک وہابی مذہب کی تبلیغ اور ترویج کیلئے تشکیل پانے والے دہشت گرد گروہوں پر اربوں ڈالر خرچ کر چکے ہیں جبکہ دوسری طرف تکفیری دہشت گرد گروہ داعش خود سعودی عرب اور قطر کو ہی صفحہ ہستی سے مٹانے پر تلا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ داعش درحقیقت وہابی تعلیمات اور قطر اور سعودی عرب کے ڈالرز کا نتیجہ ہے۔ 
 
برطانیہ کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ امریکہ کی سربراہی میں تشکیل پانے والے داعش مخالف اتحاد کی جانب سے داعش کے ٹھکانوں پر ہوائی حملے کس قدر موثر ثابت ہو سکتے ہیں؟ کہا کہ ان حملوں کا کوئی فائدہ نہیں اور داعش کو ختم کرنے کیلئے اس سوچ کو ختم کرنا ضروری ہے جو اس کی پیدائش کا سبب بنی ہے۔ لہذٰا داعش کے خاتمے کیلئے سیاسی اور نظریاتی ہتھکنڈوں کی ضرورت ہے۔ جنرل جوناتھن شا نے سعودی عرب اور قطر میں حکمفرما وہابی طرز تفکر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ داعش کے خلاف نظریاتی جنگ شروع کرنے کیلئے اس نکتے کی جانب توجہ ضروری ہے کہ دنیا میں صرف دو ملک سعودی عرب اور قطر ہی ہیں جہاں وہابیت کی حکومت ہے اور داعش بھی درحقیقت وہابی شدت پسند سوچ کا مصداق ہے۔ انہوں نے کہا کہ داعش کے خلاف حالیہ ہوائی حملوں میں بھی سعودی عرب اور قطر شامل نہیں جبکہ امریکہ اور مغربی ممالک کی جانب سے داعش کے خلاف جاری آپریشن سعودی عرب اور قطر کی جانب سے اس گروہ کو ملنے والی امداد میں رکاوٹ ثابت نہیں ہو سکتا۔ 
 
جنرل جوناتھن شا نے کہا کہ فوجی کاروائی صرف مختصر مدت کیلئے مفید ثابت ہو سکتی ہے لیکن تکفیری دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے وہابیت کو جڑ سے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہابیت پر مبنی تکفیری سوچ کنٹرول سے باہر ہو چکی ہے اور داعش کی تشکیل بھی اسی سوچ کی بنیاد پر ہوئی۔ اگر داعش کو عراق میں ختم بھی کر دیا جاتا ہے تو پھر بھی اس کی سوچ باقی رہ جائے گی۔ برطانیہ کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر چیف آف آرمی سٹاف نے کہا کہ امریکہ اور مغربی ممالک افغانستان میں اپنی ماضی کی غلطیوں کو دوبارہ دہرا رہے ہیں۔ دہشت گردی کی سیاسی وجوہات پر توجہ کے بغیر اس کے خلاف محض فوجی کاروائی درحقیقت ایک بیماری کا ظاہری علاج کرنے کے مترادف ہے جس کے بعد یہ نہیں کہا جا سکتا کہ بیماری مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔ 
 
یاد رہے تکفیری دہشت گرد گروہ "داعش" جو کئی سال سے شام میں دہشت گردانہ اقدامات میں ملوث تھا، نے اس سال جولائی کے مہینے میں عراق کے شمالی علاقوں پر دھاوا بول دیا اور موصل سمیت کئی شہروں پر قبضہ کر لیا۔ داعش سے وابستہ تکفیری دہشت گرد عناصر اب تک بڑے پیمانے پر بیگناہ افراد کا قتل عام کر چکے ہیں۔ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران انہوں نے چند امریکی اور برطانوی شہریوں کو بھی قتل کیا جس کے بعد امریکہ نے اپنے اتحادی مغربی اور عرب ممالک کی مدد سے کئی سال کی پراسرار خاموشی کو توڑتے ہوئے داعش مخالف اتحاد تشکیل دیا اور اس گروہ کے خلاف ہوائی حملوں کا آغاز کر دیا۔ دوسری طرف اسلامی جمہوریہ ایران نے شام میں تکفیری دہشت گردی کے آغاز سے ہی اس کی پرزور مذمت کی اور صدر بشار اسد کی قانونی حکومت کی ہر طرح سے مدد کی۔ شام کے عوام اور حکومت تکفیری دہشت گردوں کے خلاف حاصل ہونے والی کامیابیوں میں ایران کو اپنا شریک قرار دیتے ہیں اور اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ 
خبر کا کوڈ : 413558
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش