0
Wednesday 12 Nov 2014 18:48

مجلس وحدت مسلمین نے پشاور میں فوجی آپریشن شروع کرنے کا مطالبہ کردیا

مجلس وحدت مسلمین نے پشاور میں فوجی آپریشن شروع کرنے کا مطالبہ کردیا
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا نے پشاور میں جاری شیعہ نسل کشی کو روکنے کیلئے شہر میں فوجی آپریشن شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں، شیعہ رہنماوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطے و ملاقاتیں کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ اعلان ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سید سبطین حسین الحسینی نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر امامیہ رابطہ کونسل پشاور کے رہنماء سید ابرار شاہ اور ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی میڈیا کورآرڈینیٹر ارشاد حسین بنگش بھی ان کے ہمراہ تھے۔ علامہ سبطین الحسینی کا کہنا تھا کہ پشاور میں عرصہ دراز سے ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری ہے، اور دہشتگردی کے اس نہ ختم ہونے والے سلسلہ میں سب سے زیادہ اہل تشیع کو منظم انداز میں نشانہ بنایا جارہا ہے، تاہم حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی، بارہا مطالبات کے باوجود صوبائی حکومت اور پشاور انتظامیہ نے اس سنگین مسئلہ کی طرف توجہ دینا بھی گوارہ نہیں سمجھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک درجنوں شیعہ شہریوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا ہے، جن میں ڈاکٹرز، وکلاء، کاروباری شخصیات، تاجر، نوکر پیشہ افراد غرض یہ کہ تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے شہری شامل ہیں، مگر افسوس کہ اب تک کسی ایک قاتل کو بھی قانون کی گرفت میں نہیں لایا جاسکا، اور اگر کسی ایک کیس میں قاتلوں کو گرفتار بھی کیا گیا تو بعد ازاں انہیں باعزت بری کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ کہا جائے کہ پشاور شہر کو اس وقت اہل تشیع کی قتل گاہ میں تبدیل کردیا گیا ہے تو بے جا نہ ہوگا، ہم یہاں افسوس کیساتھ ان جذبات کا اظہار کرتے ہیں کہ ٹارگٹ کلنگ کے اس اہم مسئلہ کو اب تک صوبائی اسمبلی میں بھی کسی عوامی نمائندے یا جماعت کو اٹھانے کی زحمت نہیں ہوئی، اور نہ ہی انسانی حقوق کی تنظیموں نے انسانی حقوق سے وابستہ اس مسئلہ پر لب کشائی کی، نہ حکومت کی جانب سے کوئی ایکشن لیا گیا اور نہ پولیس اس حوالے سے اپنا کوئی کردار ادا کرسکی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے جوانوں کے لاشے اٹھاتے اٹھاتے تھک چکے ہیں، حکومت اس مظلوم ملت کے صبر کا مزید امتحان نہ لے، گذشتہ برس پشاور کے شیعہ رہنماوں نے اعلیٰ پولیس افسران کیساتھ ملاقاتوں میں اہم شیعہ شخصیات کو سیکورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا، اور پولیس افسران نے بھی فوری طور پر اس مطالبہ پر عملدرآمد کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، تاہم آج تک اس مطالبہ پر عملدرآمد نہیں ہوسکا، جس کی ایک مثال گذشتہ روز شہید ہونے والے واجد حسن قزلباش ہیں، جوکہ ڈاکٹر سید ثقلین کاظمی قتل کیس کے اہم اور چشم دید گواہ تھے، اور ان کو دھمکیاں بھی ملی تھیں، تاہم پولیس نے یقین دہانی کے باوجود انہیں سیکورٹی فراہم نہیں کی۔ علامہ سبطین الحسینی نے مزید کہا کہ اس پریس کانفرنس کے ذریعے ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پشاور میں فوری طور پر فوجی آپریشن شروع کیا جائے کیونکہ صوبائی حکومت اور پولیس ہمیں تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، کالعدم جماعتوں کیخلاف کارروائی کی جائے، قتل و غارت گری کے محرکات و اسباب جاننے اور قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے اعلیٰ اختیاراتی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے، جو جلد ازجلد اپنی رپورٹ پیش کرے۔

انہوں نے کہا کہ اہم شیعہ شخصیات، امام بارگاہوں اور مساجد کی سیکورٹی پہلے سے زیادہ بہتر بنائی جائے، علاوہ ازیں مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کا ایک وفد جلد تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں، شیعہ رہنماوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور حکومتی نمائندوں کیساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کرے گا، تاکہ اس حوالے سے مشاورت کیساتھ لائحہ عمل طے کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اہلیاں پشاور جوکہ ہمیشہ مذہبی رواداری اور انسانی محبت و اخوت کے امین ہیں اور انہوں نے ملک دشمن عناصر کے تفریقی سازشوں کو ناکام بنایا ہے، کہ درمیان مذہبی ہم آہنگی کے مزید فروغ کے لئے مستقبل قریب میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔ صحافی چونکہ معاشرے کا ایک اہم حصہ سمجھتے جاتے ہیں لہذا ہماری آپ تمام صحافی حضرات سے بھی گذارش ہے کہ آپ انسانی حقوق سے وابستہ اس مسئلہ میں اپنا کردار ادا کریں، اور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے اس معاملہ کو اجاگر کریں۔ علامہ سید محمد سبطین نے میڈیا کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ اگر صوبائی حکومت ہمیں تخفظ نہیں دے سکتی تو یہ یاد رکھے کہ پرویز خٹک کی بھی حالت اسلم رئیسانی سے مختلف نہیں ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 419183
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش