0
Monday 17 Nov 2014 17:45

شہر قائد میں نادرن بائی پاس پولیس کی سرپرستی کے باعث اسمگلروں کی آماجگاہ بن گیا

شہر قائد میں نادرن بائی پاس پولیس کی سرپرستی کے باعث اسمگلروں کی آماجگاہ بن گیا
اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں نادرن بائی پاس اسمگلروں کی آماجگاہ بن گیا، بلوچستان کے سرحدی علاقے حب اور ساکران سے منسلک نادرن بائی پاس کا زیادہ تر حصہ کراچی ضلع ویسٹ کے علاقے میں شامل ہے۔ بلدیہ ٹاؤن، اورنگی ٹاؤن، منگھوپیر، سرجانی ٹاؤن اور گلشن معمار پولیس اسٹیشن کی حدود میں نادرن پاس سے براستہ بلوچستان اسمگل شدہ اشیاء کراچی پہنچائی جاتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ منگھوپیر پولیس نے بلوچستان سے شہر قائد کو ملانے والے راستوں ماہی گاڑی اور بندمراد خان کے مقام پر چوکیاں بنا رکھی ہیں البتہ ان چوکیوں کو اسمگلروں کو گرفتار کرنے یا اسمگلنگ کی روک تھام سے پولیس کا کوئی سروکار نہیں بلکہ پولیس کا عملہ اسمگل شدہ اشیاء کراچی منتقلی کرنے کے بدلے اسمگلروں سے بھاری رشوت وصول کرنے میں مصروف رہتا ہے۔ یومیہ درجنوں گاڑیوں کو اسمگل شدہ اشیاء کے ساتھ کراچی میں داخلے ہونے کی اجازت دی جاتی ہے، جس کے بدلے اسمگلروں کی جانب سے پولیس افسران بھاری رشوت وصول کرتے ہیں، اسمگلنگ کے اس گھناونے کام میں پولیس کی اسمگلروں کو مکمل سرپرستی حاصل ہے۔

اسمگلنگ کے وجہ سے خدشہ ہے کہ پیڑول، ڈیزل کی آڑ میں گاڑیوں میں بارود، اسلحہ اور منشیات بھی اسمگل کیا جاتا ہو کیونکہ اسمگلروں کی جانب سے ملنے والی رشوت کے بعد پولیس کو قطعی اس بات کی فکر نہیں ہوتی کہ مذکورہ گاڑی میں ڈیزل ہے یا اسلحہ، بارود، پولیس کی ملی بھگت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسمگلر باآسانی موت کا سامان کراچی اسمگل کرسکتے ہیں اور شہر کو بارود کے ڈھیر میں تبدیل کرسکتے ہیں۔ ایک جانب شہر قائد میں رینجرز اورپولیس جرائم پیشہ افراد اور غیر قانونی اسلحہ کے خلاف آپریشن میں مصروف ہے جس میں اب تک سینکڑوں قانون نافذ کرنیوالے اہلکار جانیں قربان کرچکے ہیں تو دوسری جانب ایسی صورت حال میں بلوچستان سے ڈیزل اور پیٹرول کی آڑ میں اسلحہ کراچی اسمگل ہونے کی صورت میں کراچی میں امن و امان کی صورت حال مزید خراب ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 419961
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش