0
Saturday 29 Nov 2014 10:01

مولانا سید کلب جواد نقوی نے اپنے بیرون ملک جانے پر پابندی لگائے جانے کی مذمت کی

مولانا سید کلب جواد نقوی نے اپنے بیرون ملک جانے پر پابندی لگائے جانے کی مذمت کی
اسلام ٹائمز۔ امام باڑہ سبطین آباد حضرت گنج لکھنؤ میں مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری اور آصفی جامع مسجد کے امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے اپنے بیرون ملک جانے پر پابندی لگائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے صحافیوں سے کہا کہ انجمن حیدری کا چھ رکنی وفد عراق جارہا تھا جہاں اس وفد کو وزیراعظم حیدر العابدی اور مرجع تقلید آیت اللہ علی حسینی سیستانی مدظلہ العالی سے ملاقات کرنا تھی، مگر اندرا گاندھی ایئرپورٹ پر ہمیں خفیہ ایجنسیوں کی غلط اطلاعات (لک آوٹ سرکولر) کی بنیاد پر روک دیا گیا اور کئی گھنٹوں تک نظر بند رکھا گیا، فلائٹ چھوٹ جانے کے بعد ہمیں رہا کردیا گیا، جب ہم نے عراقی سفیر سے اس سلسلے میں ملاقات کی تو انہوں نے کہا کہ وہاں عراقی ایئرپورٹ پر آیت اللہ سیستانی اور عراقی وزیراعظم کے نمائندے آپکے استقبال کے لئے موجود تھے جب آپ نہیں پہونچے تو وہ حیران رہ گئے کہ آخر کیا وجہ رہی جو اس وفد کو روک دیا گیا، اس سلسلے میں نہ تو کسی نے ہمیں ہمارا جرم بتایا اور نہ روکنے کا کوئی واضح مقصد باتای بس یہ کہا کہ سیکورٹی کے تحت روکا گیا ہے جبکہ ہم سے پہلے ہندوستانی کی اہم شخصیات عراق دورے پر گئی ہیں کیا انکی سیکورٹی کا مسئلہ نہیں تھا اور جب یوپی کے ایک کابینہ وزیر کے سامان سے ایئرپورٹ پر زندہ کارتوس برآمد ہوئے تو انہیں کلین چٹ دیدی گئی یہ کہاں کا انصاف ہے؟ اسکا واضح مطلب یہ ہے کہ ہمیں سیکورٹی کے تحت نہیں روکا گیا تھا بلکہ اسرائیل اور امریکہ نہیں چاہتے کہ کوئی عراق جاکر وہاں کی صورتحال کی حقیقت کو بیان کرے اور ہماری حکومتوں کا پورا نظام بھی انہی طاقتوں کے ہاتھ میں ہے۔ اس پورے واقعہ کی جانچ کے لئے بھارتی وزیراعظم، وزیر داخلہ اور وزیر خارجہ کو خط لکھے گئے ہیں تاکہ اس واقعہ کا سچ سامنے آسکے، مولانا کلب جواد نے سخت الفاظ میں کہا کہ خفیہ ایجنسیاں یہی چاہتی ہیں کہ ہر مسلمان کو دہشت گرد کے طورپر پہچانا جائے اور جب بھی کوئی مسلمان آتنک واد کے خلاف آواز بلند کرے یا کوئی تحریک چلائے تو اسے کچل دیا جائے، ہمارے ملک کی خفیہ ایجنسیاں دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرنے والے لوگوں پر کوئی کارروائی نہیں کررہی ہیں بلکہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں جبکہ یہ مسئلہ کئی بار اخباروں میں بھی اٹھ چکا ہے کہ کس طرح لکھنؤ کے مولویوں نے آئی ایس آئی کے آتنک وادیوں کو خط لکھے اور انکی خلافت کو تسلیم کیا، ایک فسادی مولوی نے تو انکی حمایت میں سوشل میڈیا اور اپنے فیس بک پیچ پر انکے پرچم کو بھی اپ لوڈ کیا اور مبارکباد دی، ایسے لوگ جو ہمارے ملک کو نقصان پہونچا رہے ہیں ان پر کوئی کارروائی نہیں کی جاتی بلکہ دہشت گردی کے خلاف خیر سگالی وفد کو روکا جاتا ہے جو دہشت گردوں کے خلاف آواز احتجاج بلند کئے ہوئے ہے۔

مولانا کلب جواد نے کہ کہ عراق میں ہو رہی دہشت گردی کے خلاف اور وہاں بے گناہ لوگوں کے قتل عام نیز مقامات مقدسہ کی حفاظت کے لئے رضاکاروں کی ضرورت کے تحت انجمن حیدری نے دستخطی مہم کا آغاز کیا تھا اور اس سلسلے میںو النٹیرز نے اپنے نام انجمن حیدری کے دفتر میں لکھوائے تھے تاکہ وہاں جاکر لوگوں کی خدمت کرسکیں اور مقامات مقدسہ کی دیکھ ریکھ کرسکیں، اس سلسلے میں زخمیوں اور بیماروں کے علاج کو اہمیت دی گئی تھی اور ضرورت مندوں کے لئے خون مہیا کرایا جاسکے۔ مولانا جواد نقوی نے کہا کہ ہم عراق اسی لئے جارہے تھے تاکہ وہاں دیکھ سکیں کہ کتنے ڈاکٹروں کی ضرورت ہے اور کتنی دوائیوں کی، انہوں نے کہا کہ وقف جائدادوں کی حفاظت مسلمانوں کے اہم مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ ہے جسے حکومت نے ابھی تک کوئی اہمیت نہیں دی ہے، خاص طور پر نئی دہلی کی کربلا جور باغ شاہ مرداں کو موجودہ سرکار نے حل کرنے کے لئے اب تک کسی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے، جبکہ بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے تین الگ الگ ہوئی بیٹھکوں میں اس مسئلہ کو حل کرانے کی یقین دلایا تھا اور کربلا سے متعلق عدالت کے احکامات کو نافذ کرانے کا یقین دلایا تھا مگر اب تک اس راہ میں کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے اس طرح موجودہ سرکار اپنے کئے گئے وعدوں سے پیچھے ہٹ رہی ہے، مولانا کلب جواد نے کہا کہ جلد ہی شیعہ و سنی علماء و مل کر سینٹرل گورنمنٹ کے کام کاج پر ایک بیٹھک کریں گے جس میں کشمیر میں ہو رہے الیکشن اور دہلی میں ہونے والے اسمبلی الیکشن کو لیکر کئی اہم فیصلے لئے جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 422005
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش