0
Sunday 7 Nov 2010 12:15

جارج بش ایک جنگی مجرم اور امریکی عوام کیلئے باعث شرم ہیں، سابق سی آئی اے تجزیہ نگار

جارج بش ایک جنگی مجرم اور امریکی عوام کیلئے باعث شرم ہیں، سابق سی آئی اے تجزیہ نگار
اسلام ٹائمز- فارس نیوز ایجنسی کے مطابق سی آئی اے کے سابق تجزیہ نگار رے مک گاورن (Ray Mcgovern) نے کہا ہے کہ سابق امریکی صدر جارج بش نے امریکی جاسوسی ادارے سی آئی اے (CIA) کو پانی میں ڈبونے کے ذریعے قیدیوں کو ٹارچرکرنے کی اجازت دینے کا اعتراف کیا ہے۔
میک گاورن نے واضح کیا کہ بش صرف بین الاقوامی عدالت کے خوف سے امریکہ سے باہر سفر نہیں کرتے کیونکہ وہ ۱۱ ستمبر کے حادثے اور ورلڈ ٹریڈ سنٹر [نیویارک] پر حملے کے بعد اس جرم میں گرفتار ملزمین کو ٹارچر کرنے کا حکم صادر کر کے جنگی جرائم کے مرتکب ہو چکے ہیں۔
جارج بش نے اپنی کتاب Decision Points،جو منگل ۹ نومبر کو بازارمیں آنے والی ہے، میں واضح کیا ہے کہ انہوں نے دہشت گردی کے الزام میں گرفتار افراد سے اعتراف جرم کروانے کیلئے انہیں پانی میں ڈبونے والی سزا کا حکم بذات خود صادر کیا تھا۔ مک گاورن نے اس امر کو امریکی عوام کیلئے انتہائی شرمناک قرار دیا کہ وہ خطرناک جرائم کا ارتکاب کرنے والے اپنے سابق صدر کا محاسبہ نہیں کرتے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بش اس وقت بین الاقوامی عدالت میں جنگی جرائم کے ارتکاب پر مقدمہ چلائے جانے کے خوف سے دنیا کے دیگر ممالک کا سفر کرنے سے کترا رہے ہیں۔
مک گاورن کی نظر میں اس حقیقت کے کھل کر سامنے آنے سے کہ جارج بش نے قیدیوں کو ٹارچر کرنے کا حکم صادر کیا تھا، عالمی سطح پر امریکہ کی صورتحال انتہائی خراب ہو گئی ہے۔ اس سابق سی آئی اے تجزیہ نگار کے مطابق جارج بش کو یہ حکم جاری کرنے کی جرات اس لئے ہوئی کیونکہ وہ مطمئن تھے کہ کوئی امریکی عدالت اس بابت ان پر مقدمہ نہیں چلائے گی۔
یاد رہے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر جارج بش نے اپنی کتاب میں اعتراف کیا ہے کہ جب سی آئی اے کے اہلکاروں نے نائن الیون کے ملزم شیخ محمد خالد کو پانی میں ڈبونے والی سزا کے ذریعے ٹارچر کرنے کی اجازت مانگی تو انہوں نے ذاتی طور پر اسکی اجازت دے دی۔
جارج بش نے اپنے اس غیر قانونی حکم کی توجیہ میں یہ دعوی کیا کہ خالد شیخ سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ مستقبل میں امریکہ پر ہونے والے دھشت گردانہ اقدامات کا علم رکھتا تھا۔
امریکہ کے 43 ویں صدر جارج بش نے اقرارکیا ہے کہ اگر انکی زندگی میں دوبارہ ایسا موقع آ جائے تو وہ یہی راستہ اختیار کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 43181
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش