0
Saturday 7 Mar 2015 01:08

حکومت سندھ مدارس و مساجد کے خلاف کاروائی سے باز رہے، شاہ اویس نورانی صدیقی

حکومت سندھ مدارس و مساجد کے خلاف کاروائی سے باز رہے، شاہ اویس نورانی صدیقی
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ رجسٹریشن کے نام پر کسی بھی مدرسے یا مسجد کی بندش قبول نہیں کی جائے گی، جو خطیب شر انگیزی اور مذہبی انتہاپسندی پر تقریر کرتا ہے اس کے لئے کوئی قانون واضح کیا جائے پھر کوئی کاروائی کی جائے، ملک بھر میں سینکڑوں بلکہ ہزاروں معتبر اور جید علماء کرام کی ایف آئی آر کاٹی گئی ہیں، یہ عمل عوام کو مزید اشتعال دلائے گا، علماء پر ایف آئی آر کاٹنے والی سندھ حکومت سانحہ بلدیہ ٹاؤن اور سانحہ بارہ مئی کے مجرموں کو منفقانہ سیاست کے تحت چھتری فراہم کی جا رہی ہے، سندھ حکومت مدارس اور مساجد کے معصوموں کو گرفتار کررہی ہے اور قاتلوں کی سرپرستی کر رہی ہے، دنیا مقافات عمل ہے، 259 خاندانوں پر کیا گیا ظلم ان کی سرپرستی سے دب نہیں جائے گا، حکومت سندھ مدارس و مساجد کے خلاف کاروائی سے باز رہے، علماء کرام لاؤڈ اسپیکر ایکٹ جیسے کالے قانون کو کسی صورت بھی قبول نہ کریں، کیا ٹارگٹ کلنک، بھتہ خوری، ڈکیتی اور اغواہ برائے تاوان لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی وجہ سے ہورہے ہیں۔ انجمن طلبہ اسلام صوبہ سندھ کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شا ہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ انجمن طلبہ اسلام جمعیت علماء پاکستان کا اثاثہ ہے اور دوسرے درجے کی قیادت انجمن طلبہ اسلام کے تربیتی ماحول سے گزر کر جمعیت علماء پاکستان کا حصہ بنتی ہے، انجمن طلبہ اسلام کے وفد میں ناظم سندھ محمد زبیر صدیقی، جنرل سیکرٹری کراچی سیف الاسلام اور دیگر ذمہ داران شریک تھے۔
خبر کا کوڈ : 445414
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش