0
Thursday 18 Jun 2015 11:57

قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل میں نظر انداز کرنے پر بجٹ اجلاس سے بائیکاٹ کرتے ہیں، بلوچستان اپوزیشن

قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل میں نظر انداز کرنے پر بجٹ اجلاس سے بائیکاٹ کرتے ہیں، بلوچستان اپوزیشن
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں نے بجٹ کی تشکیل، فنڈز کی فراہمی اور قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل میں نظر انداز کئے جانے پر صوبائی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع کا کہنا ہے کہ حکومت ترقیاتی اسکیموں کی بروقت تکمیل اور امن وامان کی بہتری میں ناکام ہوچکی ہے۔ اپوزیشن اراکین کے حلقوں میں ترقیاتی فنڈز ہی نہیں دیئے گئے۔ جہاں فنڈز دیئے گئے وہ حکومتی حمایت یافتہ غیر منتخب لوگوں کے ذریعے خرچ کرائے جارہے ہیں۔ اس موقع پر اے این پی کے رکن اسمبلی انجینئر زمرک خان اچکزئی، بی این پی کے رکن صوبائی اسمبلی حمل کلمتی اور دیگر اپوزیشن اراکین اسمبلی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالواسع کا کہنا تھا کہ بجٹ سمیت تمام اہم فیصلوں میں اپوزیشن کو نظر انداز کیا گیا۔ قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل میں بھی اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ انیس کمیٹیوں میں سے صرف دو کمیٹیوں کے چیئرمین کے عہدے اپوزیشن کو دیئے گئے، یہ عمل غیر آئینی ہے۔ پبلک اکانٹس قائمہ کمیٹی اپوزیشن کو اس لئے نہیں دی گئی کہ وہ جمہوریت کے دعوے کرنے والی حکومت کے پول کھول دے گی۔ اپوزیشن لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت امن وامان کی بہتری میں ناکام ہوچکی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس سے پہلے عام شہری قتل ہورہے تھے۔ جبکہ اے پی سی کے بعد پولیس اہلکاروں کی بھی ٹارگٹ کلنگ شروع ہوگئی۔ یہ اے پی سی کا بلوچستان کے لئے تحفہ ہے۔ مولانا عبدالواسع کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر اپوزیشن نے بلوچستان اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ مولانا واسع نے کہا کہ اسمبلی میں موجود اپوزیشن اراکین نے ہمیشہ مثبت کردارادا کیا ہے۔ مگر بدقسمتی سے گزشتہ بجٹ کی طرح اب کے بار بھی انہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ انہوں نے روز اول سے ہی حکومت کی رہنمائی کی ہے۔ سانحہ مستونگ کے موقع پر ہمارے تعاون سب کے سامنے ہیں۔ اگر ہم مثبت کر دار ادا نہ کرتے تو بڑی تباہی ہوتی۔

حکومت نے پہلے پہل تو شہداء کے لواحقین کے لئے پچاس پچاس لاکھ روپے دینے کا وعدہ کیا۔ مگر بعدازاں اس سے حکمران مکر گئے اور تو اور انہوں نے اے پی سی میں بھی وزیراعظم کے سامنے اس با ت کا تذکرہ نہیں کیا۔ سابقہ بجٹ کی طرح اب بھی اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کا کام جاری ہے۔ اس بابت ہما ری چیخ و پکار کور کمانڈر، چیف سیکرٹری و دیگر نے بھی نہیں سنی۔ انہوں نے الزام عا ئد کیا کہ موجودہ بجٹ میں ایک مرتبہ پھر چند ہی مخصوص علاقوں کو اہمیت دی گئی ہے۔ موجودہ حکومت ترقیاتی فنڈز کو استعمال کرنے میں ناکام ہے۔ اسی لئے تو اب کے بار بھی 22 ارب ترقیاتی اور 11 ارب غیر ترقیاتی مد میں لیپس ہوئے ہیں۔ نام نہاد قوم پرست حکمران جماعتیں قبضہ مافیا پیٹ پرست بن چکی ہیں۔ انہوں نے بجٹس میں نظر انداز کئے جانے اور کمیٹیوں میں من مانیوں کے خلاف بجٹ اجلاس سے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی صورت اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔ صوبائی حکومت ریکوڈک والے معاملے میں بھی نظر انداز ہو چکی ہے۔ جس کا اعتراف خود وزیراعلٰی بھی کر چکے ہے۔
خبر کا کوڈ : 467444
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش