0
Sunday 26 Jul 2015 02:03

جوہری معاہدے سے قبل بھی اور اب بھی امریکہ ایک بڑا شیطان ہے، سید حسن نصراللہ

جوہری معاہدے سے قبل بھی اور اب بھی امریکہ ایک بڑا شیطان ہے، سید حسن نصراللہ
اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کا کہنا ہے کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے کے بعد ایران ان سے تعلقات ختم نہیں کرے گا۔ میڈیا نیوز کے مطابق بیروت میں حزب اللہ کے ہمدردوں کے ایک جلسے سے خطاب کے دوران سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ کیا ایران نے اس معاہدے کے نتیجے میں اپنے اتحادیوں کو فروخت کر دیا ہے؟ ایسا نہیں ہے، ایران اور امریکہ کے درمیان یہ معاہدہ غیر مشروط طور پر طے پایا ہے۔ انہوں ںے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای نے ایران کی جانب سے مزاحمتی تحریکوں اور اس کے اتحادیوں کی حمایت کا اعادہ کیا ہے اور حزب اللہ ان میں ایک اہم تحریک ہے۔ سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ جوہری معاہدے سے قبل بھی اور اب بھی امریکا ایک بڑا شیطان ہے۔

خیال رہے کہ چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان گذشتہ دنوں جوہری معاہدہ طے پاگیا ہے، جس کے مطابق ایران کو مخصوص تعداد میں سینٹری فیوجز فعال رکھنے کی اجازت ہوگی جبکہ اس کے متبادل کے طور پر اس پر گذشتہ کئی دہائیوں سے موجود اقتصادی پابندیوں کو ہٹا دیا جائے گا۔ ان عالمی طاقتوں میں فرانس، برطانیہ، چین، روس، امریکہ اور جرمنی شامل ہیں۔ رواں سال 18 جولائی کو رہبر انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای نے خبردار کیا تھا کہ ایران اس معاہدے کے بعد بھی امریکہ کے خلاف اپنی کارروائیاں اور اپنے دوستوں کی خطے میں مدد جاری رکھے گا۔ انقلاب ایران کے سرپرستوں کی جانب سے 1980ء میں بنائی جانے والی حزب اللہ کو تہران کی جانب سے اسلحہ اور مالی تعاون جاری ہے، جو کہ اب خطے کی انتہائی طاقت ور ترین مزاحمتی تحریک بن چکی ہے اور اسرائیل کے خلاف عسکری کارروائیاں بھی کر رہی ہے۔

اسلام ٹائمز – فارس نیوز ایجنسی کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے فرزندان شہداء کیلئے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ہمارے لئے ماضی میں بھی شیطان بزرگ تھا اور مستقبل میں بھی شیطان بزرگ رہے گا اور اس میں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ایران کے ساتھ اس کا جوہری معاہدہ طے پا جاتا ہے یا نہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایران اور شام کبھی بھی اسلامی مزاحمتی تحریکوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے بعد مغربی طاقتوں کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ ایران اور حزب اللہ لبنان ہیں لہذا ہم دیکھتے ہیں کہ امریکی صدر براک اوباما اور وزیر خارجہ جان کری واضح طور پر حزب اللہ لبنان کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ امریکہ کبھی بھی ایسی قوتوں سے سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ امریکی حکام کے اس موقف سے واضح ہوتا ہے کہ حزب اللہ لبنان خطے اور امریکہ کی سیاسی مساواتوں میں موجود ہے۔  
 
سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ہمارا نام بلیک لسٹ میں داخل کرنا ہمارے لئے فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے حزب اللہ لبنان کے کمانڈرز کو نشانہ بنائے جانا کوئی نئی بات نہیں خاص طور پر اس وقت جب مغربی ممالک میں ہمارے کمانڈرز کا کوئی بینک اکاونٹ ہی نہیں۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ امریکہ یا مغربی ممالک میں ہمارا کوئی تجارتی نیٹ ورک نہیں بلکہ ہم انتہائی فخر سے اعلان کرتے ہیں کہ ایران سے مالی مدد وصول کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج ہم لبنان میں عزت اور سکون سے عید فطر کا جشن منا رہے ہیں تو یہ سب کچھ شہدای مقاومت کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ 
 
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ بعض قوتیں خاص طور پر 2006ء  میں لبنان کے خلاف اسرائیل کی جنگ کے بعد ایران اور شام کے ساتھ حزب اللہ کے تعلقات کے بارے میں شکوک و شبہات پھیلا رہی ہیں اور یہ کہا جا رہا ہے کہ تہران نے اپنے جوہری منصوبے کیلئے حزب اللہ لبنان کو استعمال کیا ہے۔ بعض افراد نے تو یہاں تک کہ دیا کہ امریکہ سے جوہری معاہدہ طے پا جانے کے بعد ایران حزب اللہ لبنان کی حمایت ترک کر دے گا لیکن ہمارا پختہ عقیدہ ہے کہ نہ ایران اور نہ ہی شام اسلامی مزاحمت کی حمایت ترک نہیں کریں گے۔ 
 
ترکی خطے میں داعش کا حامی:
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اپنی تقریر میں تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ترکی داعش کا حامی ہے اور وہ اس دہشت گرد گروہ کی مدد کر رہا ہے اور اس نے اپنی سرحدیں داعش کے دہشت گردوں کیلئے کھول رکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکی ایک عرصے سے داعش کی مدد کر رہا ہے جبکہ اب ہم دیکھتے ہیں کہ ترک صدر داعش کو ملکی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیتے ہیں۔ رجب طیب اردگان نے داعش کو لبنان کی سیاسی صورتحال میں مداخلت کا بہانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے داعش کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے جبکہ لبنان میں بعض حلقے اسے خطرہ ہی تصور نہیں کرتے۔ 
 
سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے کہا کہ اسلامی مزاحمت کا ایمان بہت مضبوط ہے اور ہماری آگاہی اس حد تک ہے کہ میڈیا کی طرف سے انجام پانے والی سازشیں اور نفسیاتی جنگ ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ ہم نفسیاتی جنگ میں کامیابی سے ہمکنار ہوں گے کیونکہ ہم جھوٹ نہیں بولتے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ہم نے ایسی پالیسیاں اپنا رکھی ہیں جن کے باعث ملک اور خطے میں ہماری مقبولیت اور اثرورسوخ میں ہمیشہ سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام میں برسراقتدار حکومت کو گرانے کیلئے وحشی دہشت گرد عناصر کی حمایت کرنے والے ملک اب خود اپنی ہی لگائی ہوئی آگ میں جل رہے ہیں جبکہ ہم نے بہت پہلے انہیں اس خطرے سے آگاہ کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل ہمارے دائمی دشمن ہیں جنہوں نے اسلامی مزاحمتی بلاک کو ختم کرنے کی قسم کھا رکھی ہے۔ امریکہ اور اسرائیل اسلامی مزاحمت کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں اور دوسری صورت میں اسے کمزور کر دینا چاہتے ہیں۔ 
 
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ حزب اللہ لبنان کے خلاف لگائے جانے والے تمام الزامات بے بنیاد اور جھوٹے ہیں اور وہ افراد جنہیں مغربی ممالک میں حزب اللہ کا رکن ہونے کی بنیاد پر تنگ کیا جا رہا ہے ان کا حزب اللہ سے کوئی تعلق نہیں بلکہ وہ سب لبنانی تاجر ہیں اور ان کی حمایت کرنا لبنانی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے۔ انہوں نے دشمن قوتوں کی جانب سے غلیظ پروپیگنڈے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 2005ء سے یہ پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ حزب اللہ لبنان کمزور ہو رہی ہے اور اب یہ کہا جا رہا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری معاہدے کی وجہ سے حزب اللہ لبنان کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کے خلاف اسرائیل کی مسلط کردہ 33 روزہ جنگ کے بعد بھی ہمیشہ حزب اللہ لبنان کی عظیم کامیابیوں کا انکار کیا گیا اور انہیں بے اہمیت ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی اور آج بھی لبنان اور شام کے سرحدی علاقوں میں تکفیری دہشت گردوں کے خلاف حزب اللہ لبنان کی کامیابیوں کا انکار کیا جا رہا ہے۔ 
خبر کا کوڈ : 476064
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش