0
Monday 14 Sep 2015 10:29

مسجد اقصی کے اطراف میں پرتشدد جھڑپیں، 40 سے زائد فلسطینی زخمی

مسجد اقصی کے اطراف میں پرتشدد جھڑپیں، 40 سے زائد فلسطینی زخمی
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ کے اردگرد تعینات اسرائیلی پولیس اور فلسطینی شہریوں کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے، جھڑپوں میں اب تک 40 سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں، یہ جھڑپیں نئے یہودی سال کے آغاز سے کچھ گھنٹے پہلے ہی شروع ہوئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان جھڑپوں کا ایک سبب اسرائیلی وزیر دفاع موشے یعلون کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر حملہ کرنے والے یہودی آبادکاروں کا مقابلہ کرنے والے دو مسلم گروپوں کے مسجد میں داخلے پر پابندی لگانا بھی ہے۔ فلسطینی عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ اسرائیلی پولیس فلسطینی مظاہرین کے خلاف کارروائی کرتی ہوئی مسجد میں داخل ہو گئی ہے۔ صہیونی پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے مسجد کے دروازے صرف اس لئے بند کئے ہیں تاکہ وہ پتھر اور آتشبازی کا سامان پھینکنے والے مظاہرین کو مسجد میں قید کر سکیں، مظاہرین ایک دن قبل ہی مسجد کے اندر مورچہ زن ہو گئے تھے تاکہ وہ یہودیوں کے نئے سال کی تقریبات کے لئے مسجد اقصیٰ میں آنیوالے یہودیوں کے دوروں میں رکاوٹ ڈال سکیں، پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے مسجد کے اندر موجود نقاب پوش مظاہرین نے پولیس پر پتھر اور آتشبازی کا سامان پھینکا، ہمیں مسجد کے داخلی راستے کے پاس دیسی ساختہ آتشبازی کو چلانے والے پائپ بھی ملے ہیں۔ ایک مسلمان عینی شاہد نے بتایا ہے کہ پولیس مسجد میں زبردستی داخل ہو گئی اور اس نے مسجد میں سامان کو نقصان پہنچایا جس کے نتیجے میں مسجد کے جائے نماز جزوی طور پر جل گئے، اس کے بعد جھڑپوں کا سلسلہ مسجد کے باہر بھی جاری رہا جہاں پر اسرائیلی پولیس نے آنسو گیس اور سٹن گرینیڈ مظاہرین پر پھینکے۔ غاصب صہیونی ریاست کے وزیر دفاع نے پچھلے ہفتے کے دوران مرابطت اور مرابطون نامی گروپوں پر پابندی لگا دی اور کہا کہ یہ قدم ریاست کے تحفظ اور عوامی مفاد میں اٹھایا گیا ہے۔ یاد رہے کہ غیر مسلموں کو مسجد اقصی کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت ہے، مگر یہودیوں پر مسجد کے اندر عبادت کرنے یا اپنے قومی نشانات دکھانے پر پابندی ہے۔
خبر کا کوڈ : 485491
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش