0
Tuesday 2 Feb 2016 17:54

عزیر بلوچ کے سنسنی خیز انکشافات، مقدمہ فوجی عدالتوں کو بھجوانے کا فیصلہ

عزیر بلوچ کے سنسنی خیز انکشافات، مقدمہ فوجی عدالتوں کو بھجوانے کا فیصلہ
اسلام ٹائمز۔ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں جن کے مطابق عزیر بلوچ کے غیر ملکی خفیہ اداروں سے مضبوط روابط رہے، اہم سیاسی رہنما نے رحمان ڈکیت کو پولیس کے ہاتھوں مروایا خالد شہنشاہ کو بلاول ہاؤس سے زبردستی باہر بھیج کر قتل کرایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے غیر ملکی خفیہ ادارے سے روابط کا اعتراف کیا اور کہا کہ مختلف سرکاری محکموں میں بھرتیوں اور علیحدگی پسند بلوچ رہنما ڈاکٹر اللہ نذر کو لیاری میں روپوش کرائے جانے میں بھی وہی ملوث تھا۔ عزیز بلوچ نے لیاری کے دو ارکان سندھ اسمبلی کو اپنا حلف یافتہ بھی قرار دے دیا۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق عزیر بلوچ نے ہمسایہ ملک کی خفیہ ایجنسی سے روابط کا اعتراف کیا ہے اور فرار کے بعد اسی ایجنسی کی مدد سے وہ پہلے ایران پھر مسقط اور پھر دبئی پہنچا تھا جہاں پیپلز پارٹی کے بعض اہم رہنماؤں نے اس سے رابطہ بھی کیا لیکن عزیر بلوچ کہتا ہے کہ وہ صرف آصف علی زرداری سے مل کر اختلافات کے حوالے سے بات کرنا چاہتا تھا جو ممکن نہ ہوسکا۔ دوران تفتیش عزیر بلوچ نے کالعدم بلوچستان لبریشن فرنٹ کے چیئرمین اور مطلوب ترین علیحدگی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کو لیاری میں روپوش کروائے جانے کا بھی اعتراف کیا۔ تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ عزیر بلوچ نے محکمہ لیبر پولیس اور فشریز میں بھرتیاں کروانے اور فشریز کے گرفتار وائس چیئرمین سلطان قمر صدیقی سے اسلحے کی خرید و فروخت کا بھی انکشاف کیا ہے۔ عزیر نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ پیپلز پارٹی نے لیاری میں ثانیہ ناز، جاوید ناگوری اور عدنان بلوچ کو اسی کے کہنے پر ٹکٹ دیئے اور یہ بھی بتایا کہ لیاری سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہونے والی ثانیہ ناز اور جاوید ناگوری عزیر بلوچ کی وفاداری کا حلف اٹھا چکے ہیں۔

دریں اثناء عزیر بلوچ کے خلاف مقدمات فوجی عدالت کو بھجوانے کا فیصلہ کرلیا گیا نیشنل ایکشن پلان کے تحت کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں کیا جائے گا، عزیر بلوچ کا تعلق بھی کالعدم تنظیم سے ہے۔ ذرائع کے مطابق نیشنل ایکشن پلان میں طے کیا گیا تھا کہ کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے۔ اسی فیصلے کے تحت کالعدم امن کمیٹی کے سرپرست عزیر بلوچ کے مقدمات بھی فوجی عدالتوں کو بھیجے جائیں گے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے منتظم جج نے 15 روز میں عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی مکمل ہونے کے بعد وزارت داخلہ سے فوجی عدالت کو کیس بھیجنے کی منظوری لے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عزیر بلوچ کے مقدمات 90 روزہ ریمانڈ مکمل ہونے سے پہلے ہی فوجی عدالت کو بھیجے جاسکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 517567
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش