0
Friday 5 Feb 2016 18:55

پاکستان کے عوام کشمیر کی آزادی تک کشمیریوں کے شانہ بشانہ ہیں، سراج الحق

پاکستان کے عوام کشمیر کی آزادی تک کشمیریوں کے شانہ بشانہ ہیں، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی آمد کے بعد پاکستان پر حملوں اور مقبوضہ کشمیر کے مظالم میں اضافہ ہو گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں قابض ہندوستانی فوج نے مظالم کی انتہا کر دی ہے، شہر ویران اور قبرستان آباد کیئے جا رہے ہیں۔ لاکھوں بچوں، بوڑھوں، خواتین اور جوانوں کو بے دردی سے شہید کرنے کے باوجود وہ آزادی کی تحریک کو دبا نہیں سکا۔ بے پناہ مظالم کے باوجود کشمیری عوام آزادی کے حصول کیلئے ڈٹے ہوئے ہیں پہلے سے زیادہ جوش و جذبہ کیساتھ کام کر رہے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ آزادی سے کم کوئی حل قبول نہیں کرینگے۔ میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اپنی قرارادادوں پر عملدرآمد کروائے اور کشمیریوں کو حق خودارادیت فراہم کرے۔ اقوام متحدہ اگر مشرقی تیمور' جنوبی سوڈان میں قراردادوں پر عملدرآمد کروا سکتی ہے تو وہ کشمیر میں کیوں نہیں کراتی۔ جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی مظفرآباد کے زیر اہتمام یکجہتی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کشمیر کانفرنس سے عبدالرشید ترابی، غلام محمد صفی، دیوان چغتائی، امیر العظیم اور دیگر رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کروڑوں انسان آج کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔ عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کی نزاکت سامنے رکھتے ہوئے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کرنی چاہیے اور بھارت پر دبائو ڈالنا چاہیے کہ وہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زندگی کے آخری لمحہ تک کشمیر کی آزادی کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے۔ جب تک کشمیر پاکستان کا حصہ نہیں بن جاتا ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے اورکشمیریوں کے شانہ بشانہ رہیںگے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے' کشمیری تقسیم برصغیر کے نامکمل ایجنڈا کی تکمیل کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ کشمیری عوام کی یہ جدوجہد تحریک پاکستان کا تسلسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کشمیر پر واضح اور دوٹوک پالیسی اختیار کرے۔ آلو پیاز کی تجارت کشمیریوں کو قبول نہیں۔ پاکستان کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں سیاسی اختلافات کے باوجود کشمیر کے مسئلے پر متفق ہیں۔ جس طرح افغانستان میں سابق سویت یونین کو نکالنے کیلئے پوری دنیا نے اخلاقی، سیاسی اور عسکری مدد کی اسی طرح کشمیر سے بھارتی فوج کو نکالنے کیلئے بھی دنیا کشمیریوں کی مدد کرے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے اعتراف کیا کہ اُس نے پاکستان توڑا ہے۔ اس موقع پر حکومت پاکستان کو دنیا کے سامنے احتجاج کرنا چاہیے تھا جو نہیں ہوا۔ ہندوستان کیساتھ دوستی اور یاری کا نعرہ لگانا کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کو بھی یہ کہنا پڑا ہے کہ اگر آپ ہندوستان کیساتھ نہیں لڑنا چاہتے تو ہماری تحریک کو کمزور نہ کریں۔ مسئلہ کشمیر کے دو نہیں، پاکستان انڈیا اور کشمیر تین فریق ہیں۔ مذاکرات میں کشمیری قیادت کو بھی شریک ہونا چاہیے۔ کشمیری مہاجرین کے مسائل حل کرنا آزادکشمیر و پاکستان حکومت کی ذمہ داری ہے۔ دونوں حکومتوں کو مل کر ان کے مسائل کو حل کرنا چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 518352
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش