0
Friday 12 Feb 2016 08:58

عالمی طاقتیں شام میں جنگ بندی پر متفق، داعش اور النصرہ فرنٹ پر اسکا اطلاق نہیں ہوگا

عالمی طاقتیں شام میں جنگ بندی پر متفق، داعش اور النصرہ فرنٹ پر اسکا اطلاق نہیں ہوگا
اسلام ٹائمز۔ عالمی طاقتوں نے شام میں گذشتہ 5 سال سے جاری خانہ جنگی کو ایک ہفتے کے اندر روکنے پر رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے انسانی امداد کی فراہمی بڑھانے پر اتفاق کر لیا ہے۔ میڈیا نیوز کے مطابق جرمنی کے شہر میونخ میں ہونے والے مذاکرات کے بعد روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور شام کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر اسٹافن دی مِستورا کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جون کیری نے بتایا کہ 17 ملکوں نے ایک ہفتے کے اندر اندر شام میں جنگ بندی پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ تاہم انھوں نے واضح کیا کہ اس جنگ بندی کا اطلاق شدت پسند گروپوں دولتِ اسلامیہ (داعش) اور النصرہ فرنٹ پر نہیں ہوگا۔ دوسری جانب انٹرنیشنل سیریا سپورٹ گروپ نے بھی انسانی امداد میں اضافے اور اس کی فوری فراہمی پر اتفاق کیا ہے۔ جون کیری کا کہنا تھا کہ امداد کی فراہمی رواں ہفتے سے شروع ہوگی، سب سے پہلے اُن علاقوں میں امداد پہنچائی جائے گی جہاں فوری ضرورت ہے، بعدازاں تمام لوگوں کی ضروریات کو پورا کیا جائے گا، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں لوگ محصور ہیں اور جہاں تک رسائی مشکل ہے۔ انھوں نے بتایا کہ شام میں انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے اقوامِ متحدہ کی ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی جائے گی۔

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے کہا کہ حکومت مخالفین اور شامی صدر بشار الاسد حکومت کے درمیان مذاکرات بھی جلد از جلد شروع کئے جائیں گے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے بھی جنگ بندی کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے آج ایک اچھا کام کیا ہے۔ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ داعش ہمارا مشترکہ دشمن ہے۔ انہوں نے شام میں فضائی کارروائیوں کے لئے روس اور اتحادی افواج کے درمیان تعاون پر بھی زور دیا۔ جرمنی کے وزیر خارجہ فرینک والٹر اسٹینمیئر نے بھی جنگ بندی کے فیصلے کو حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ واقعی ایک بریک تھرو ہے تو ہم اس کے نتائج اگلے چند میں دیکھیں گے، جب دیکھا جائے گا کہ اس معاہدے پر بشار الاسد کی حکومت، شامی اہوزیشن جماعت، حزب اللہ، اپوزیشن ملیشیا اور روس کی جانب سے بھی عملدرآمد کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب شامی صوبے حلب میں حکومتی فورسز نے روسی فضائی حملوں اور ایرانی مشاورین کے تعاون سے پیش قدمی کی ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق عالمی طاقتیں شام میں خانہ جنگی روکنے پر متفق ہو گئیں ہیں۔ امریکی اور روسی وزرائے خارجہ کا کہنا ہے کہ شام میں جنگ بندی پر ایک ہفتے میں عمل درآمد کیا جائے گا۔ جرمنی کے شہر میونخ میں شام کی صورتحال پر امریکہ اور روس سمیت عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات ہوئے، جس میں درجن سے زائد ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔ مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس کے دوران امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ شام میں خانہ جنگی کے خاتمے پر عمل درآمد اور متاثرہ شہروں میں امداد کی فوری رسائی پر اتفاق ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جتنا جلدی ممکن ہوسکے شام کے بحران پر جنیوا امن مذاکرات بھی شروع کئے جائیں گے اور داعش اور دیگر جنگجو گروپوں کے خلاف جنگ بندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔ اس موقع پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ داعش ہمارا مشترکہ دشمن ہے۔ شام میں داعش اور النصرہ فرنٹ کے خلاف روس کے فضائی حملے جاری رہیں گے۔ انہوں نے شام میں فضائی کارروائیوں کے لئے روس اور اتحادی افواج کے درمیان تعاون پر زور دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 520241
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش