0
Saturday 29 Jan 2011 13:15

کوہاٹ ٹنل میں دھماکے،7 افراد جاں بحق اور 19 زخمی ہو گئے،دھماکوں کی تحقیقات کیلئے چھ رکنی کمیٹی قائم

کوہاٹ ٹنل میں دھماکے،7 افراد جاں بحق اور 19 زخمی ہو گئے،دھماکوں کی تحقیقات کیلئے چھ رکنی کمیٹی قائم
کوہاٹ:اسلام ٹائمز-کوہاٹ ٹنل میں 2 دھماکوں سے 7 افراد جاں بحق اور 19زخمی ہو گئے۔ ٹنل کے اندر ہونے والے دھماکے میں 500 کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ دوسرا دھماکہ ٹنل سے باہر ہوا۔ دھماکوں میں 2 خواتین اور 5 مرد جاں بحق ہوئے ہیں۔ جبکہ انیس زخمی افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ کچھ زخمیوں کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ دھماکے کے بعد سے کوہاٹ ٹنل کو بند کر دیا گیا ہے۔ اس دھماکے کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ خودکش حملہ تھا۔ کوہاٹ ٹنل کو گذشتہ ماہ دو سال کے بعد کھولا گیا تھا۔
جنگ نیوز کے مطابق کوہاٹ ٹنل میں ہونے والے خودکش حملے میں دو خواتین سمیت پانچ افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ جبکہ دوسرا دھماکا درہ آدم خیل انڈس ہائی وے پر ایک آئل ٹینکر میں کیا گیا جہاں مسافر کوچ اور ایک کنٹینر سمیت متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور کئی افراد زخمی ہوئے۔ دونوں دھماکوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے۔ کوہاٹ ٹنل میں دہشت گردی کی بدترین کارروائی کی گئی۔ جہاں عینی شاہدین کے مطابق خودکش حملہ آور نے بارود سے بھرا ٹرک ٹنل کی دیوار سے ٹکرا دیا۔ حملے میں دو خواتین سمیت پانچ افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ دھماکے سے ٹنل کو بھی شدید نقصان پہنچا، جہاں دھماکے کی جگہ پر گہرا کھڈا پڑ گیا ہے۔ بم ڈسپوزل اسکوارڈ کے مطابق ٹنل میں ہونے والے خودکش حملے میں 500 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا ہے۔ حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے ٹنل کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کر کے اسے گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ دوسرا دھماکا کوہاٹ ٹنل سے درہ آدم خیل کی طرف جانے والے انڈس ہائی وے پر سیکیورٹی چیک پوسٹ کے قریب آئل ٹینکر میں ہوا، جس کی زد میں آکر ایک کنٹینر اور مسافر کوچ سمیت متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ جبکہ کئی افراد زخمی ہوئے۔ پاک جاپان دوستی کی علامت سمجھی جانے والی کوہاٹ ٹنل میں یہ دوسرا بڑا دھماکہ کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے 2008ء میں شدت پسندوں نے بارود سے بھری گاڑی کو ٹنل کے اندر تباہ کیا تھا جس کے نتیجے میں ٹنل کو جزوی نقصان پہنچا تھا۔
کوہاٹ دھماکوں کی تحقیقات کے لئے چھ رکنی کمیٹی بنا دی گئی۔ دہشت گردی کی نذر ہونے والوں کی تعداد پانچ ہو گئی۔ سترہ زخمی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ چھ رکنی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایس پی انویسٹی گیشن عتیق اللہ وزیر ہیں۔
خبر کا کوڈ : 52430
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش