0
Sunday 10 Apr 2016 10:30

دفاعی موضوع مشترکہ جامع ایکشن پلان کا حصہ نہیں، اس پر کوئی گفتگو یا سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، جواد ظریف

دفاعی موضوع مشترکہ جامع ایکشن پلان کا حصہ نہیں، اس پر کوئی گفتگو یا سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، جواد ظریف
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکی حکومت بخوبی جانتی ہے کہ ایران کی دفاعی صلاحیت پر کوئی بات نہیں ہوسکتی۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اتوار کی صبح تہران میں اسٹونیا کی وزیر خارجہ مارینا کالجورانڈ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ایران کی دفاعی صلاحیتوں کے بارے میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور دیگر امریکی حکام کے بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیانات اس حد تک بے بنیاد تھے کہ امریکی وزارت خارجہ نے بھی اسے مسترد کر دیا اور دعویٰ کیا کہ اس طرح کے بیانات دیئے ہی نہیں گئے ہیں۔ محمد جواد ظریف نے کہا کہ امریکی وزارت خارجہ جانتی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی صلاحیتوں اور اس کے میزائل پروگرام پر مذاکرات نہیں کئے جاسکتے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ اگر امریکی حکومت دفاعی مسئلے میں سنجیدہ ہے تو اسے ان ہتھیاروں کی فروخت بند کر دینا چاہئے، جن سے ہر روز یمن کے نہتے عوام کا قتل عام کیا جا رہا ہے اور جن کے بارے میں خود صیہونی حکومت نے سرکاری طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ عام شہریوں پر حملوں میں استعمال ہو رہے ہیں۔

جواد ظریف نے کہا کہ امریکی حکومت بخوبی جانتی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دفاعی موضوع پر کوئی بات چیت اور سمجھوتہ نہیں ہوسکتا اور دفاعی موضوع مشترکہ جامع ایکشن پلان کا حصہ نہیں ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ دفاعی مسائل کو واضح طور پر مشترکہ جامع ایکشن پلان سے الگ رکھا گیا ہے اور امریکی وزارت خارجہ نے بھی اس کا با رہا اعلان کیا ہے۔ جواد ظریف نے ایران کی جانب سے دہشت گردی کی حمایت کے امریکی وزارت خارجہ کے بے بنیاد دعوے کے بارے میں کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی علاقے کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے اور یہ علاقے میں امریکی موجودگی اور اس کے قبضے کا نتیجہ ہے اور ایران نے پہلے ہی اس خطرے کی پیشین گوئی کر دی تھی۔ اسٹونیا کی وزیر خارجہ ایک اعلٰی سطحی سیاسی و اقتصادی وفد کے ہمراہ آج ایران کے دورے پر تہران پہنچی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 532641
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش