0
Sunday 6 Feb 2011 12:30

عوامی مطالبات تسلیم کرنے میں حکومتی دلچسپی معلوم کرنے کے لئے الاخوان المسلمون نے حکومت کیساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی

عوامی مطالبات تسلیم کرنے میں حکومتی دلچسپی معلوم کرنے کے لئے الاخوان المسلمون نے حکومت کیساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی
قاہرہ:اسلام ٹائمز-مصر کی اپوزیشن جماعت الاخوان المسلمون نے حکومت کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ الاخوان المسلمون کے ایک ترجمان نے غیر ملکی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مذاکرات نائب صدر عمر سلیمان کے ساتھ کئے جائینگے۔ جس میں صدر حسنی مبارک کی اقتدار سے معزولی اور احتجاجی مظاہروں کا حق تسلیم کرنے پر بات چیت کی جائیگی۔ اور صدر مبارک کی رخصتی کی صورت میں ملکی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیوں اور قومی عبوری حکومت کی تشکیل پر مذاکرات کئے جائینگے۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ مذاکرات پر آمادگی کا مقصد موجود بحران میں حکومت کی عوامی مطالبات تسلیم کرنے میں دلچسپی معلوم کرنا ہے۔ تاہم انہوں نے وضاحت کی انکی جماعت کسی بھی وقت مذاکرات سے دستبردار ہو سکتی ہے۔
آج نیوز کے مطابق مصر کے التحریر اسکوئر پر عوام کا احتجاج تیرہوویں روز بھی جاری ہے۔ اخوان المسلیمون نے مصری حکومت سے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی۔ امریکی صدر کا کہنا ہے عوامی امنگوں سے ہم آہنگ تبدیلی کیلئے حکومت اور اپوزیشن میں بامقصد مذاکرات ضروری ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ صدر حسنی مبارک کے مستعفی ہونے تک گھروں کو نہیں جائیں گے۔ واشنگٹن میں بھی مصری سفارت خانے کے سامنے حسنی مبارک کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔ ملک کی موجودہ صورتحال پر اخوان المسلیمون کے رہنماوں نے مصری حکام سے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ وائٹ ہاوس سے جاری کردہ بیان کے مطابق امریکی صدر نے مصر کی صورتحال پر متحدہ عرب امارات کے ولی عہد، برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اور جرمن چانسلر اینجلا مرکل سے گفتگو میں مصر میں عوامی امنگوں کی ترجمان حکومت کے قیام سے متعلق امور پر بات چیت کی۔
 امریکی صدر نے کہا کہ مصری حکومت اور حزب اختلاف میں بامعنی مذاکرات ضروری ہیں۔ رہنماون نے مصر کی صورتحال پر آئندہ بھی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔ امریکی حکام نے مصر کی حکمران جماعت کی قیادت کے استعفوں کو سیاسی تبدیلی کی طرف مثبت قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا مزید اقدامات کا منتظر ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے میونخ سکیورٹی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مصر میں سیاسی تبدیلی کے عمل کو انتہا پسند ہائی جیک کر سکتے ہیں لہٰذا تبدیلی کیلئے کی جانے والی حکومتی کوششوں کی عالمی تائید لازمی ہے۔ ترک وزیراعظم طیب اردگان کا کہنا ہے کہ مصری صدر کو ملک میں تبدیلی کا عوامی مطالبہ مان لینا چاہے۔ اس سے قبل مصر کے صدر حسنی مبارک کے بیٹے جمال مبارک سمیت حکمران جماعت کی اعلی قیادت نے پارٹی عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق مصر میں اپوزیشن جماعت اخوان المسلمون نے ملک میں جاری سیاسی بحران کے خاتمے کیلئے حکومت سے مذاکرات کا اعلان کر دیا ہے جبکہ مصری وزیراعظم نے کہا ہے کہ اپوزیشن تقسیم ہو چکی ہے اور حالات استحکام کی جانب جا رہے ہیں۔ دوسری جانب قاہرہ کے التحریر چوک پر جمع مظاہرین اپنے مؤقف پر قائم ہیں اور ان کا احتجاج تیرہویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔
اخوان المسلمون کے رہنماؤں نے غیرملکی میڈیا کو بتایا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات آج سے شروع کئے جائیں گے۔ جس کا مقصد ملک میں جاری سیاسی بحران پر قابو پانے اور عوامی مظاہروں کو روکنا ہے۔ اخوان المسلمون کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت نازک حالات سے گذر رہا ہے، اسیلئے عوام اور ملک کی وسیع بنیادوں پر بہتری کیلئے اقدام اٹھایا جا رہا ہے۔ دوسری جانب صدر حسنی مبارک اور ان کے بیٹے جمال مبارک سمیت حکمران جماعت نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماؤں نے پارٹی قیادت سے استعفٰی دیدیا ہے۔ جبکہ مصری وزیراعظم احمد شفیق نے دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن تقسیم ہو چکی ہے اور معاملات استحکام کی جانب جا رہے ہیں۔

خبر کا کوڈ : 53501
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش