0
Friday 9 Sep 2016 22:18

مسائل حل کرنے کے بجائے تمام ادارے ملبہ ایک دوسرے پر ڈال دیتے ہیں، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی

مسائل حل کرنے کے بجائے تمام ادارے ملبہ ایک دوسرے پر ڈال دیتے ہیں، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ مسائل حل کرنے کے بجائے تمام ادارے ملبہ ایک دوسرے پر ڈال دیتے ہیں اور بھگتنا عوام کو پڑتا ہے۔ سپریم کورٹ نے چیف سیکریٹری کو حکومت سندھ کی جانب سے ایس تھری، ملیر اور لیاری ندی کا پانی سمندر میں چھوڑنے سے متعلق مختص کردہ فنڈز کی سمری پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ ماحولیاتی اور سمندری آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی زیرصدارت ہوئی۔ چیف سیکرٹری سندھ،وفاقی وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی و ترقیات کے نمائندے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ عدالت عظمی میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران عدالت نے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس اور نکاسی آب کے منصوبے ایس تھری میں ٹال مٹول پر برہمی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ماحولیاتی اور سمندری آلودگی کا معاملہ 24 سال سے زیر التوا ہے اور وفاقی و صوبائی حکومت پنگ پانگ کھیل رہی ہیں، مفاد عامہ کے مسائل بھی حل نہیں کیے جاتے اور تمام ادارے ایک دوسرے پر ملبہ ڈال دیتے ہیں جب کہ بھگتنا عوام کو پڑتا ہے۔

سماعت کے دوران چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کہ ایس تھری منصوبے کو ری ڈیزائن کرکے وفاق کو جون میں بھیجا گیا، معاملہ متعلقہ کمیٹی کی منظوری کے بعد ایک ماہ میں وزیر اعظم کو بھجوایا جائے گا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 24 سال سے معاملہ صرف کاغذوں پر ہے اور شہری گندا پانی پینے پرمجبور ہیں جب کہ کراچی کے اکثر علاقوں میں سیوریج کا ملا ہوا پانی ملتا ہے۔ سماعت کے موقع پر وفاقی سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات کی عدم پیشی پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وجہ طلب کی جس پر نمائندہ وزارت خزانہ نے موقف اپنایا کہ سیکریٹری کابینہ اجلاس کے باعث مصروف تھے جس کے باعث وہ آج پیش نہ ہوسکے۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے انکے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرکے ایس پی اسلام آباد کوگرفتاری کا حکم دیں گے تو دیکھتے ہیں پھر کیسے پیش نہیں ہوتے۔
خبر کا کوڈ : 566375
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش