0
Tuesday 26 May 2009 09:59

مالم جبہ پر فورسز کا کنٹرول،کبل میں لڑائی،4شدت پسند ہلاک،مینگورہ سے طالبان کو مکمل بے دخل کرنے میں 10 روز لگ سکتے ہیں : فوجی ترجمان

مالم جبہ پر فورسز کا کنٹرول،کبل میں لڑائی،4شدت پسند ہلاک،مینگورہ سے طالبان کو مکمل بے دخل کرنے میں  10 روز لگ سکتے ہیں : فوجی ترجمان
 راولپنڈی : مالاکنڈ ڈویژن میں شدت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں،سکیورٹی فورسز نے مالم جبہ اور مینگورہ کے علاقے ایئرپورٹ روڈ کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے کبل میں لڑائی ہو رہی ہے جبکہ ضلع بونیر میں سکیورٹی فورسز نے چغرزئی تک کا علاقہ کلیئر کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مالاکنڈ ڈویژن کے مختلف اضلاع میں آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز نے سوات کی تحصیل مٹہ،چارباغ کے بالائی علاقوں اور مالم جبہ میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی۔ فورسز بونیر کے علاقے چغرزئی تک پہنچ گئی ہیں جو پیر بابا سے صرف ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہے،پیر بابا کے علاقے میں کچھ عسکریت پسند وقتاً فوقتاً گشت کرتے نظر آتے ہیں تاہم ان کی اکثریت یہاں سے جا چکی ہے۔ پیر بابا کے نواحی علاقوں میں جھڑپوں کی بھی اطلاعات ہیں۔ 24 گھنٹوں میں فائرنگ کے تبادلہ میں 4 عسکریت پسند ہلاک اور 8 کو گرفتار کر لیا گیا، لڑائی میں 6 سکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے مرکزی مضبوط گڑھ کبل کا کنٹرول حاصل کرنے کیلئے کانجو سے آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، سکیورٹی فورسز نے علی گرامہ اور گل جبہ کے راستے میں 2 اہم ٹھکانوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے، فضا گھٹ اور وتہ کئی تک کے علاقے کو محفوظ بنا دیا ہے، فائرنگ کے تبادلہ میں 2 عسکریت پسند مارے گئے اور 6 سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے، فورسز نے پیوچار میں آپریشن دوبارہ شروع کر دیا ہے، فائرنگ کے تبادلہ میں 2 عسکریت پسند ہلاک جبکہ 5 کو گرفتار کر لیا گیا، ہنگو میں شدت پسندوں نے گورنمنٹ گرلز سکول کو دھماکے سے اڑا دیا جبکہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل اطہر عباس نے کہا ہے کہ مینگورہ سے طالبان کو مکمل طور پر بے دخل کرنے میں مزید سات سے دس روز لگ سکتے ہیں،سکیورٹی فورسز کے 15 ہزار اہلکار چار سے پانچ ہزار شدت پسندوں کے ساتھ لڑ رہے ہیں،ابھی بھی شہر میں 20 ہزار لوگ پھنسے ہوئے ہیں،چاہتے ہیں جانی نقصان نہ ہو۔ ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے برطانوی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی سڑکوں اور گلیوں میں لڑائی لڑ رہے ہیں اور ایک ایک گھر سے طالبان کا صفایا کیا جا رہا ہے۔
جنوبی وزیرستان: جنوبی وزیرستان ایجنسی کے محسود قبائل کے 15رکنی امن جرگہ نے مقامی طالبان کی قیادت کے ساتھ نامعلوم مقام پر کامیاب مذاکرات کرنے کے بعد جنوبی وزیرستان ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ سید شہاب علی شاہ سے ان کے دفتر ٹانک میں ملاقات کی اور انھیں صورتحال سے آگاہ کیا ۔ جرگہ میں مولانا عصام الدین ،ملک راپا خان، ملک امیر محمد کے علاوہ دیگر عمائدین شامل تھے۔ جرگہ کے عمائدین نے بعد میں میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے کہا کہ ہم نے مقامی طالبان قیادت سے مذاکرات کئے اور مقامی طالبان قیادت کو بتایا کہ امن جرگہ کو پہلے فائرنگ بندی کا اختیار دیا جائے تاکہ سکیورٹی فورسز اور مقامی طالبان قیادت ایک دوسرے پر فائرنگ نہ کرنے پر متفق ہو جائیں اور اس طرح وانا ٹانک اور تورمندی شاہراہ کو بھی آمدورفت کے لئے محفوظ بنایا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ محسود قبائل کے 15رکنی امن جرگہ کی کوششوں سے مقامی طالبان قیادت فائر بندی پر رضامند ہو گئے۔ جرگہ کے عمائدین نے پولیٹیکل ایجنٹ سید شہاب علی شاہ کو صورتحال سے آگاہ کر دیا ہے جسکے بعد پولیٹیکل ایجنٹ سکیورٹی فورسز سے رابطہ قائم کریں گے تاکہ دونوں فریقین کے درمیان فائر بندی کرکے عام لو گوں کو مزید نقل مکانی سے روکا جائے۔

خبر کا کوڈ : 5667
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش