1
0
Wednesday 21 Dec 2016 09:45
اسلامی ممالک میں بیرونی مداخلت کے خاتمے کیلئے او آئی سی کو غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنا ہوگا

ظلم و زیادتی برما میں ہو یا حلب میں قابل مذمت ہے، اسلام انسانیت، بھائی چارے اور امن کا دین ہے، علامہ ساجد نقوی

ظلم و زیادتی برما میں ہو یا حلب میں قابل مذمت ہے، اسلام انسانیت، بھائی چارے اور امن کا دین ہے، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ عالم اسلام میں آئے روز نئے مسائل جنم لے رہے ہیں مگر او آئی سی کا کہیں کوئی کردار نظر نہیں آ رہا، اسے فعال بنایا جائے، پورا عالم اسلام اضطراب کی کیفیت سے دوچار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شیعہ علماء کونسل پنجاب کے صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ظلم جہاں بھی ہو وہ قابل مذمت ہے، اسلامی ممالک میں جاری بدامنی، ظلم و تشدد روکنا ضروری ہے، کیونکہ یہ ظلم و جبر جس بھی جانب سے کیا گیا، جو قوتیں بھی اس کے پیچھے کارفرما ہیں یا جو بھی اس کا محرک ہے، اس کو روکنے کی جدوجہد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ برما اور حلب سمیت ظلم و زیادتی جہاں بھی ہو قابل مذمت ہے، اسلامی ممالک میں بیرونی مداخلت کے خاتمے کیلئے او آئی سی کو غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی کو اپنی ذمہ داریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مسائل کے حل کیلئے آگے آنا ہوگا، مسلم امہ کو اپنے مسائل خود ہی حل کرنا ہونگے، اگر واقعی مسلم حکمران یا ذمہ داران اسلامی دنیا میں پائیدار امن کے چاہتے ہیں تو پھر اختلافات بھلا کر او آئی سی کو دوبارہ متحرک اور فعال بنائیں، کیونکہ بیرونی مداخلت باہمی مشاورت اور اتحاد کے بغیر ختم نہیں کی جا سکتی۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ حالیہ صورتحال کا فائدہ صرف اسلام دشمن قوتیں اٹھا رہی ہیں، اسلام انسانیت، بھائی چارے اور امن کا دین ہے، انہی اصولوں کی بنیاد پر ایک دوسرے کی رائے کا احترام کرتے ہوئے اسلامی دنیا میں امن کا قیام ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہمی تنازعات کے پرامن حل کیلئے او آئی سی معرض وجود میں آئی تھی، اسے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، پورا عالم اسلام اضطراب کی کیفیت سے دوچار ہے، ظلم و تشدد اور خون ہر طرف نظر آ رہا ہے، مگر باہمی تنازعات کے حل کے مشترکہ پلیٹ فارم (او آئی سی) کا کردار کہیں نظر نہیں آرہا۔
خبر کا کوڈ : 593302
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
حلب کے بارے میں علامہ ساجد علی نقوی اور تکفیریوں کے موقف مین کیا فرق ہے، کوئی جیالا اس بیان کے تناظر میں وضاحت فرمائے۔ تکفیری اسے تشیع کا اعتراف قرار دے رہے ہیں۔ بیان تیار کرنے والے ان باریکیوں کا کیوں نہیں خیال کرتے۔ حلب میں اب نہیں پہلے ظلم ہو رہا تھا، اب تو اس شہر اور اسکے شہریوں کو دہشتگردوں سے نجات ملی ہے۔
ہماری پیشکش