0
Tuesday 17 Jan 2017 20:12

فوجی عدالتیں بحال ہوں تو شرعی عدالتیں بھی بنا دی جائیں، اویس نورانی

فوجی عدالتیں بحال ہوں تو شرعی عدالتیں بھی بنا دی جائیں، اویس نورانی
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی رہنما ومرکزی جماعت اہلسنت کے سرپرست اعلیٰ صاحبزادہ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کی حمایت کرنا نہ کرنا نتائج پر مبنی ہے، ان عدالتوں سے جس قسم کے نتائج کی امیدیں تھیں وہ پوری نہیں ہوئیں اور جن کیسز کی اہمیت زیادہ تھی اور ان سے قومی مقاصد وابستہ تھے انہیں ادھورا چھوڑ دیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ملتان پریس کلب میں صحافیوں سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اویس نورانی نے مزید کہا کہ شہداء بلدیہ فیکٹری اور شہداء نشتر پارک کے فیصلوں کا ابھی تک نہ ہونا سوالیہ نشان ہے، انہوں نے کہا کہ 12 مئی کے سانحہ میں وکلاء کو جلانیوالے واقعہ کا ذمہ دار اور جوابدہ کون ہے؟ کسی نے انگڑائی تک نہیں لی۔ انہوں نے کہا کہ عوام اور سیاسی جماعتوں نے فوری انصاف کے وعدے پر فوجی عدالتوں کو کسی نہ کسی صورت قبول کر لیا، لیکن افسوسناک امر تو یہ ہے کہ حقیقی مجرم آج بھی آزاد ہیں۔ اقدام قتل کے سینکڑوں مجرمان میں سے چند ایک کو سزا ہو سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فوجی عدالتوں کو بھی کیسز کی سماعت کیلئے برسوں کا عرصہ درکار ہے تو سول عدالتوں کا نظام بُرا نہیں، اُنہوں نے کہا کہ اگر فوجی عدالتیں بحال ہوتی ہیں تو پھر خُودمختار شرعی عدالتیں بھی نافذ کر کے شرعی ججز کو تمام حساس نوعیت کے کیسز کی سماعت کیلئے مکمل اختیارات دیے جائیں۔
خبر کا کوڈ : 601057
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش