0
Saturday 18 Feb 2017 17:47

پاکستان میں حالیہ منظم دہشتگردی ریاستوں کے درمیان چپقلش کا نتیجہ ہے، ملی یکجہتی کونسل

پاکستان میں حالیہ منظم دہشتگردی ریاستوں کے درمیان چپقلش کا نتیجہ ہے، ملی یکجہتی کونسل
اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے رہنماوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہ کونسل ملک کے طول و عرض میں ہونے والی دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی شدید مذمت کرتی ہے اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتی ہے۔ پوری قوم غم اور دکھ کی اس گھڑی میں شہداء کے خاندانوں کے کرب میں برابر کی شریک ہے۔ دہشت گردی کے ان واقعات نے جہاں تمام پاکستانیوں کو غم میں مبتلا کیا ہے، وہاں عوام کی جان و مال کے تحفظ میں حکومت کی ناکامی کو ایک بار پھر آشکار کیا ہے۔ چاروں صوبوں میں دہشت گردوں کی کمر توڑنے کے دعوے میں کوئی صداقت نہیں۔ نیشنل ایکشن پلان کو منظور ہوئے دو سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اس پر عملدرآمد تاحال جزوی اور غیرموثر ہے۔ نیشنل کاونٹر ٹیرارزم اتھارٹی کا وجود عملا نہ ہونے کے برابر ہے۔ وفاق اور صوبائی حکومتوں کے اداروں کے مابین معلومات کے بروقت تبادلے کا موثر نظام تاحال تشکیل نہیں دیا جا سکا۔ محض مبہم انداز میں وارننگ جاری کرنا نیکٹا کا ایک لایعنی مشغلہ بن چکا ہے۔ جن کے ذریعے حکومتی ادارے خود کو فرائض سے بری الذمہ سمجھتے ہیں اور عوام میں غیرضروری خوف و ہراس پھیلتا ہے۔ حکومت قومی سلامتی پر عوام کا اعتماد بحال کرے۔ وزیر اعظم حقیقی معنوں میں چیف ایگزیکٹو ہونے کا ثبوت دیں یا ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے استعفی دیں۔

ملی یکجہتی کونسل پاکستان یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ دہشتگردی اور دھماکوں کا دین اسلام سے تعلق جوڑنا ایک گمراہ کن نظریہ ہے۔ ملک کے تمام جید علماء اور مذہبی جماعتیں دہشت گردی کی مذمت میں قوم کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں اور کسی بھی بےگناہ انسان کے قتل کو حرام قرار دیتے ہیں۔دھماکے کرنے والے اللہ اور رسول ّ کے احکامات کی واضح نافرمانی کر رہے ہیں۔ دہشتگردی کا اولین ہدف امت مسلمہ اور مسلمان ممالک ہیں اور یہ تمام کارروائیاں اسلام دشمن قوتوں کی مدد سے اور ان کے مفاد کےلیے کی جارہی ہیں۔ منظم دہشتگردی ریاستوں کے درمیان چپقلش کا نتیجہ ہے اور اس کے لیے مذہب کو مورد الزام ٹھہرانا درست نہیں۔ اپنے عقیدے کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائیگی ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں مذہبی سرگرمیوں کو محدود کرنا مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ حکومت کو دہشتگردوں کی حقیقی کمین گاہوں پر فوکس کرنا ہوگا۔

ملی یکہجتی کونسل کے رہنماوں نے کہا کہ آئین پاکستان کی رو سے حکومت کو خود درست خطوط پر دینی تعلیم کا اہتمام کرنا ہوگا اور قرآن و سنت کی تعلیمات پر مبنی درست بیانیہ تشکیل دینا ہوگا۔ لاوڈ سپیکر پر پابندی، درود و سلام اور میلاد کی محفلوں، جلوس ہائے عزا کے خلاف اقدامات اور خطبات جمعہ و مدارس کے خلاف کارروائیاں دہشت گردی کے اصل مراکز سے توجہ ہٹانے کا باعث ہیں۔ ملی یکجہتی کونسل نے موجودہ حالات کے پیش نظر فیصلہ کیا ہے۔ مجلس احدت المسلمین کے رہنما علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں میں تضاد ہے۔ جب تک اچھے اور برے دہشتگردوں میں تمیز سے کام لیا جائے گا تب تک ملک سے مکمل طور پر دہشت گردی ختم نہیں ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 610730
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش