0
Thursday 31 Mar 2011 09:23

صوابی،مولانا فضل الرحمان کے جلوس کے قریب خودکش حملہ، 10 افراد جاں بحق، 21 زخمی

صوابی،مولانا فضل الرحمان کے جلوس کے قریب خودکش حملہ، 10 افراد جاں بحق، 21 زخمی
صوابی:اسلام ٹائمز-صوابی میں جے یو آئی (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے استقبالی جلوس کے قریب امبار موٹر وے انٹرچینج پر خودکش حملے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت دس افراد جاں بحق اور اکیس زخمی ہو گئے، حملے میں جے یو آئی کے سربراہ اور دیگر قائدین محفوظ رہے، جائے وقوعہ پر انسانی اعضاء دور دور تک بکھر گئے، زخمیوں کو صوابی اور پشاور کے اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، زخمیوں میں سے بعض کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ دھماکے کے باعث اسلام آباد، پشاور موٹر وے پر ٹریفک تھوڑی دیر تک کیلئے معطل رہی جبکہ صوابی جہانگیرہ روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کر دیا، بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں آٹھ کلوگرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا، جائے وقوعہ سے حملہ آور کے دیگر اعضاء مل گئے، صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا امیرحیدر ہوتی اور وزیر داخلہ رحمان ملک نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کرلی۔
 تفصیلات کے مطابق بدھ کی صبح پونے گیارہ بجے کے قریب امبار موٹر وے انٹرچینج پر جے یو آئی ضلع صوابی کے ہزاروں کارکن مولانا فضل الرحمن کے استقبال کے لیے قائم استقبالیہ کیمپ پر موجود تھے، مولانا فضل الرحمان کے قافلے میں شامل سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اکرم خان درانی کی گاڑی جونہی استقبالی کیمپ سے آگے گزر گئی تو اس دوران پیچھے سے آنے والے ایک موٹر سائیکل سوار نوجوان، جس کو مشکوک سمجھ کر جمعیت کے رضاکاروں اور اے ایس آئی سردار علی خان نے روکنے کی کوشش کی تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا، جس کے نتیجے میں دس افراد شہید اور اکیس زخمی ہو گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا زوردار تھا کہ انسانی اعضاء دور دور تک بکھر گئے، اور استقبالیہ کیمپ میں بھگدڑ مچ گئی۔ جمعیت علماء اسلام کے مقامی رہنماﺅں کے مطابق خودکش حملہ آور کا ٹارگٹ جلسہ گاہ تھا تاہم وہ اپنے ہدف تک نہ پہنچ سکا، عینی شاہدین کے مطابق سب انسپکٹر سردار علی خان، سابق وزیراعلیٰ اکرم درانی کی گاڑی کو حملہ آور سے بچانے کی کوشش میں شہید ہو گئے اور جب دھماکہ ہوا تو مولانا فضل الرحمن کو پولیس نے صوابی انٹرچینج پر فوری طور پر آگے جانے سے روک دیا۔ پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے حملہ آور کی ٹانگیں اور کچھ اعضاء مل گئے ہیں، حملہ آور کے اعضاء کو ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے لیبارٹری بھجوا دیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان نے جلسے سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حکومت اور عوامی نیشنل پارٹی پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے خودکش حملے کو انتظامیہ کی نااہلی قرار دیا اور کہا کہ پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور کسی کی جان محفوظ نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ حملہ آور کا ہدف کون تھا؟
خبر کا کوڈ : 62338
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش