0
Monday 24 Apr 2017 20:57

پاک فوج وزیراعظم کیخلاف تحقیقات کیلئے بنائی جانیوالی جے آئی ٹی میں شفاف اور قانونی کردار ادا کریگی، کورکمانڈرز

پاک فوج وزیراعظم کیخلاف تحقیقات کیلئے بنائی جانیوالی جے آئی ٹی میں شفاف اور قانونی کردار ادا کریگی، کورکمانڈرز
اسلام ٹائمز۔ مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق راولپنڈی آرمی چیف کے زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق اجلاس میں پاناما کیس کا فیصلہ بھی زیر غور آیا، کانفرنس جس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا پاک فوج جے آئی ٹی کے معاملے پر سپریم کورٹ کے معیار پر پورا اترے گی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کور کمانڈرز اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ فوج اپنے ارکان کے ذریعے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما لیکس کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں شفاف اور قانونی طریقے سے کردار ادا کرے گی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کے ٹوئٹر پیغام کے مطابق آرمی چیف کی زیر صدارت جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں 202 ویں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی۔ ترجمان آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس کے دوران ملک بھر میں جاری آپریشن رد الفساد کا جائزہ لیا گیا۔ ترجمان کے مطابق اجلاس کے شرکاء نے پاناما لیکس کیس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بنائی جانے والی جے آئی ٹی کے معاملے پر بھی بات چیت کی۔

آئی ایس پی آر ترجمان کے مطابق شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ادارہ اپنے نمائندوں کے ذریعے جے آئی ٹی کے سلسلے میں شفاف اور قانونی کردار ادا کرے گا اور سپریم کورٹ کے اعتماد پر پورا اترے گا۔ خیال رہے کہ رواں ماہ 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے تاریخی فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے کورٹ روم نمبر 1 میں پاناما لیکس کے معاملے پر آئینی درخواستوں کا فیصلہ سنایا جسے رواں سال 23 فروری کو محفوظ کیا گیا تھا۔ 540 صفحات پر مشتمل اس فیصلے کو جسٹس اعجاز اسلم خان نے تحریر کیا۔ فیصلے کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں 7 دن کے اندر جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، قومی احتساب بیورو (نیب)، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کا نمائندہ شامل کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 630501
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش