0
Monday 2 May 2011 01:16

امن کا گہوارہ اور پھولوں کا شہر، براعظم ایشیاء کا قدیم ترین زندہ اور تاریخی شہر پشاور

امن کا گہوارہ اور پھولوں کا شہر، براعظم ایشیاء کا قدیم ترین زندہ اور تاریخی شہر پشاور
پشاور:اسلام ٹائمز۔ براعظم ایشیاء کا قدیم ترین زندہ تاریخی شہر پشاور جو امن کا گہوارا اور پھولوں کا شہر کہا جاتا تھا۔ لیکن اففانستان پر استعماری قوتوں کے قبضے کے بعد اس شہر نے دو ادوار میں بم دھماکے اور آگ و خون کے منظر ہی دیکھے ہیں۔ ایک اسّی کے عشرے میں افغانستان پر روسی قبضے کے بعد، جبکہ دوسری بار فتنہ طالبان اور 9/11 کے ڈرامے کے بعد دہشتگردی کے خلاف نام نہاد امریکی جنگ کے نام پر یہاں کا امن تباہ و برباد کیا گیا۔ اور اب پھولوں کا شہر عملی طور پر ناکوں اور سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹوں کی وجہ سے فوجی چھاؤنی کا منظر پیش کر ریا یے۔ٴ
آثار قدیمہ کے ماہرین کا اِس بات پر اِتفاق ہے اور یہ حقیقت عالمی سطح پر بھی تسلیم کی جا چکی ہے کہ ’’پشاور براعظم ایشیاء کا قدیم ترین زندہ تاریخی شہر ہے۔ پشاور کی تاریخ و ثقافت صدیوں کا سفر طے کرنے کے بعد بھی رواں دواں اور زندہ و تابندہ ہے۔‘‘ اِن حقائق کا انکشاف 1906-07ء کے دوران گورنر ہاؤس پشاور اور بعد ازاں گور گٹھڑی کے مقام پر ہونے والی کھدائیوں کے دوران ملنے والے چاندی کے سکوں، ظروف و دیگر اشیاء کی برآمدگی کے بعد عالمی سطح پر ہوا، لیکن پشاور کی بنیاد کب پڑی اور اس شہر نے تاریخ کا کس قدر سفر طے کیا؟ وسطی، جنوبی اور مغربی ایشیاء کے قدیم ترین شہر ہونے کا اعزاز پانے کے ساتھ اس نے کس قدر نشیب و فراز دیکھے؟ اس شہر کے اولین آبادکاروں کا تعلق کس قوم سے تھا؟ پشاور کے آبادکاروں کا رہن سہن اور بود و باش کیا رہی ہے؟ ایسے بہت سے سوالات کے بارے میں کھوج لگانے کے لئے ماہرین آثار قدیمہ نے پشاور کی ایک قدیم عمارت "گورگٹھڑی" کے مقام پر کھدائی کا آغاز اس عزم سے کر دیا ہے کہ "اس مرتبہ پشاور کی پہلی اینٹ رکھنے والوں کو تلاش کر لیا جائے گا۔" 2003ء میں شروع ہونے والا منصوبہ"پشاور کی بنیاد تک رسائی کا کام" مختلف ادوار میں ناکافی مالی وسائل کی سبب تعطل کا شکار رہا۔ کھدائی کے موجودہ منصوبے کی نگرانی "محکمہ آرکیالوجی اینڈ میوزیمز" کے مشیر ڈاکٹر عبدالصمد اور انچارج "گورگٹھڑی کمپلیکس" بخت محمد کر رہے ہیں، جنہوں نے اس منصوبے کو ’’گورگٹھڑی ایسکویشن پراجیکٹ‘‘ کا نام دیا ہے۔ لیکن آنے والا وقت بتائے گا کہ اس منصوبے کا کیا بنتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 69217
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش