0
Monday 5 Feb 2018 11:53

برطانوی قوانین میں تبدیلی، ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کے مشتبہ مالک نوازشریف، فرنٹ مین کو ذرائع آمدن بتانا ہوںگے

برطانوی قوانین میں تبدیلی، ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کے مشتبہ مالک نوازشریف، فرنٹ مین کو ذرائع آمدن بتانا ہوںگے
اسلام ٹائمز۔ برطانوی حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو غیر معمولی اختیارات کے تحت برطانیہ میں موجود کالے دھن سے بنائی گئی جائیداد کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن کا حکم دے دیا ہے۔ پاناما پیپرز کے مطابق 80 لاکھ پائونڈ کے ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کے مشتبہ مالک نوازشریف، فرنٹ مین کو بھی ذرائع آمدنی بتانا ہوںگے۔ برطانیہ کی حکومت نے ان ایکسپلینڈ ویلتھ آرڈر (ناقابل وضاحت دولت) نافذ العمل کرکے قانون نافذکرنے والے اداروں کو غیر معمولی اختیارات تفویض کردیے ہیں جس کے تحت وہ برطانیہ میں موجود کالے دھن سے بنائی گئی جائیداد کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن کرسکیں گے۔ نئے قانون کا مقصد کرپٹ سیاستدانوں، وزرا اور دیگر کی جانب سے برطانیہ کو بطور محفوظ پناہ گاہ سمجھنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لانا ہے جس میں جرمانہ اور قید بھی شامل ہے۔ واضح رہے کہ ناقابل وضاحت دولت آرڈر کے نافذ ہونے کے بعد برطانیہ کے قانونی ادارے50ہزار پاؤنڈ سے زائد رقم کے اثاثوں کی تحقیقات کرسکیں گے، آمدنی سے زیادہ اثاثے ضبط کرلیے جائیں گے۔ مذکورہ آرڈر کے مطابق اب اثاثوں کا مالک اپنی آمدنی کا ثبوت پیش کرنے کا پابند ہوگا۔ پاکستان کے بعض سیاستدانوں اور ان کے ہمنواؤں کیلیے ناقابل وضاحت دولت آرڈر پریشان کن ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اگر سیاستدان کا فرنٹ مین بھی برطانیہ میں اپنے نام سے اثاثے رکھتا ہے تو اسے آمدنی کے ذرائع ظاہر کرنا ہوںگے۔ ناقابل وضاحت دولت آرڈر یکم فروری کو نافذ العمل ہوا تاکہ برطانیہ میں روسی اشرافیہ کے اثاثوں کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔

لندن کی انسداد کرپشن گروپ، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل (ٹی آئی) نے دعویٰ کیا ہے کہ برطانیہ میں4ارب40کروڑ پاؤنڈ مالیت کے اثاثوں پر ناقابل وضاحت دولت آرڈر کے تحت تحقیقات کی جائے گی۔ ٹی آئی کے مطابق برطانیہ میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کے مشتبہ مالک سابق وزیراعظم نوازشریف ہیں جبکہ اپارٹمنٹ کی مالیت تقریباً 80 لاکھ پاؤنڈ ہے، ٹی آئی نے بتایا کہ لینڈ رجسٹری دستاویزات میں اپارٹمنٹ کی مالک 2 کمپنیاں نیسکول اور نیلسن لمیٹڈ ہیں۔ خیال رہے پاناما پیپرز کیس سے متعلق معلومات شائع ہوئی تھیں کہ مذکورہ دونوں کمپنیوں کے انتظامات سابق وزیراعظم نواز شریف کے پاس تھے اور ان کمپنیوں کو رہن کے بغیر ہی 1993ء اور  1995ء کے درمیانی عرصے میں خریدا گیا، جس کے بعد نوازشریف کی آمدن میں غیر معمولی اضافہ ہوا، اثاثوں کی خریداری سے متعلق ثبوت کی عدم فراہمی پر نوازشریف کو جولائی2017ء کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں صرف نوازشریف کے اثاثے نہیں بلکہ متعدد پاکستانی سیاستدانوں اور شخصیات کے اثاثے بھی موجود ہیں۔
خبر کا کوڈ : 702339
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش