0
Sunday 8 May 2011 11:56

امریکہ دوست نہیں،دشمن قوتیں ہمارے ایٹمی اثاثوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہیں، مجید نظامی

امریکہ دوست نہیں،دشمن قوتیں ہمارے ایٹمی اثاثوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہیں، مجید نظامی
 لاہور:اسلام ٹائمز۔ آج پاکستان کو درپیش چیلنجز میں سب سے بڑا چیلنج امریکہ ہے جو دوستی کے نام پر ہمارا دشمن ہے۔ موجودہ حالات میں درپیش تمام چیلنجز سے نبٹنے کے لئے ہمیں یکسوئی کے ساتھ کام کرنا ہو گا اور ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کو ہر حال میں یقینی بنانا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار تحریک پاکستان کے کارکن، ممتاز صحافی اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین مجید نظامی نے ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان لاہور میں حالیہ واقعات کے تناظر میں ”پاکستان کو درپیش چیلنجز اور مستقبل کا لائحہ عمل“ کے عنوان سے منعقدہ فکری نشست میں اپنے صدارتی خطاب کے دوران کیا، جس کا اہتمام نظریہ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک، نعت رسول مقبول اور قومی ترانہ سے ہوا۔ قاری امجد علی نے تلاوتِ کلام پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ معروف نعت خواں الحاج اختر حسین قریشی نے بارگاہِ رسالت مآب میں ہدیہ نعت پیش کیا۔
 مجید نظامی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ جہاں تک پاکستان کو درپیش چیلنجز کا تعلق ہے تو اس میں کوئی کمی نہیں۔ پہلا چیلنج ہماری حکومت ہے،خواہ وہ مرکزی ہو یا صوبائی حکومتیں۔ دوسرا چیلنج امریکہ بہادر کا ہے اور یہ پہلی بار نہیں۔ امریکہ دوستی کے نام پر ہمارا دشمن ہے اور میں بار بار کہتا ہوں ایسے دوست ہوں تو پھر دشمن کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بھارت بھی ایک بڑا چیلنج ہے جو گذشتہ 63 سال سے ہماری شہ رگ (کشمیر) پر قبضہ کئے ہوئے ہے، اب وہ ہمارے دریاﺅں پر 75 ڈیم بنا رہا ہے اور خدانخواستہ پاکستان کو پندرہ بیس برسوں میں ریگستان میں تبدیل کرنا چاہتا ہے اور اللہ نہ کرے ایسی نوبت آئے کہ پینے کے لئے بھی پانی میسر نہ ہو۔ ہم ان چیلنجز کو فراموش نہیں کر سکتے۔ مہنگائی، تعلیم کا مسئلہ، اگرچہ پنجاب میں میاں شہباز شریف نے دانش سکول کھولے ہیں جہاں غریب طالب علم تعلیم حاصل کریں گے لیکن ان سکولوں میں کتنے غریب طلبا سما سکیں گے۔ بنیادی تعلیم سائنس و ٹیکنالوجی کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہم ایک ایٹمی طاقت ہیں اور یہی وجہ ہے ان تمام چیلنجز کے باوجود ہم زندہ سلامت اور آزاد ہیں اور انشاءاللہ اسی وجہ سے ہم زندہ سلامت اور آزاد رہیں گے۔ موجودہ حالات میں مَیں امریکہ کو سب سے بڑا چیلنج سمجھتا ہوں اور اسے شیطانِ عظیم سمجھتا ہوں۔ 
انہوں نے کہا کہ شیطانی اتحادِ ثلاثہ میں پہلا نمبر امریکہ، دوسرا اسرائیل اور تیسرا بھارت کا ہے۔ موجودہ تمام چیلنجز سے نبٹنے کے لئے ہمیں یکسوئی کے ساتھ کام کرنا ہو گا اور انہیں آسانی سے نہیں لینا چاہئے۔ ہم ان تمام چیلنجز سے نبٹ لیں گے۔ اس وقت ملک دشمن قوتیں ہمارے ایٹمی ہتھیاروں پر قبضہ کرنا چاہتی ہیں۔ تاہم ہمارے فوجی بھائی ہمیں یقین دلا رہے ہیں کہ ایٹمی اثاثے محفوظ ہیں۔ یہ ایک چیلنج ہے کہ ایٹمی اثاثوں کو محفوظ رکھا جائے اور ان کو مزید بڑھایا جائے جبکہ امرےکہ کہتا ہے یہ ایٹمی اثاثے زیادہ ہیں لہٰذا انہیں کم کریں۔
 نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ مجید نظامی نے جو نکات بیان کئے ہیں وہ ہماری رہنمائی کرتے ہیں۔ ہمیں ماضی میں بھی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے لیکن ہماری باہمت قوم نے ان تمام کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ہم اب بھی موجودہ چیلنجز کا مقابلہ کریں گے، اس کے لئے ہمیں اپنا عزم بلند رکھنا ہو گا۔ اسامہ کی موت پر قیاس آرائیاں جاری ہیں، امریکہ کے پاس حالیہ آپریشن کی تصاویر موجود ہیں تو اسے سامنے کیوں نہیں لایا جا رہا۔ ہماری کمزوریوں سے دشمن فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ امریکی اس بات کو سمجھتے ہیں کہ پاکستانی عوام میں عزم اور ارادہ موجود ہے، لہٰذا وہ پراپیگنڈہ کر رہے ہیں جس سے پاکستانی عوام میں کنفیوژن پیدا ہو رہا ہے۔ موجودہ حالات میں ہمیں اپنی خامیوں کو دیکھنا ہے لیکن سازشوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ دشمن کی نظریں ہمارے ایٹمی اثاثوں پر ہیں جبکہ بھارت بھی ہمارا دشمن ہے اس کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ہمیں اپنے آپ کو مضبوط بنانا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں قدرتی وسائل سے نوازا ہے، بہترین افرادی قوت ہمارے پاس موجود ہے۔ ہمیں اپنا جائزہ لیتے ہوئے قوموں کو آگے لے جانے والی صفات اپنے اندر پیدا کرنی ہیں جبکہ سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم کو عام کرنا ہو گا۔
 تحریکِ پاکستان کی کارکن بیگم خالدہ منیر الدین چغتائی نے کہا آج قوم بڑی پریشان اور بے تاب ہے کہ یہ تھپڑ جو ہمیں مارا گیا، بڑا سخت ہے۔ میں قوم سے پوچھتی ہوں کیا آپ نے پہلے کبھی تھپڑ نہیں کھایا؟ آپ نے کتنی غلطیاں کیں لیکن ان سے آپ نے کیا سبق حاصل کیا۔ تاریخ ایک بہت بڑا آئینہ ہے جس میں اقوام عالم کے عروج و زوال واضح نظر آتے ہیں۔ یہ تاریخ محفوظ ہے۔ اس پر آپ نظر دوڑائیں، آپ نے اس سے کیا سبق حاصل کیا ہے۔ آج افسوس سے کہنا پڑتا ہے مسلمان آپس میں ذاتی مفادات کے لئے لڑ رہے ہیں اور جن غلطیوں سے مسلمانوں پر زوال آیا انہی کو اپنایا جا رہا ہے۔ آپ نے اتنے دھوکے کھائے لیکن آپ کو سمجھ نہیں آ رہی۔ اب بھی وقت ہے جاگو، اب مزید تھپڑ کھانے کی ہمت نہیں۔ ذاتیات، صوبائیت، فرقہ واریت کو چھوڑ کر ارضِ پاک کو بچانے کے لئے ایک ہو جاﺅ۔ 
ولید اقبال ایڈووکیٹ نے کہا ہمارے اوپر ایسی قیادت مسلط ہے جو امریکہ بہادر کو سلیوٹ کرتی ہے۔ آج ہمیں اپنی خامیوں کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ملک کی اعلیٰ قیادت نے ہی امریکیوں کو یہاں آنے کی اجازت دے رکھی ہے ورنہ امریکی مداخلت کسی دوسرے ملک میں اتنی زیادہ کیوں نہیں ہے۔ ہمیں اپنی حالت بدلنے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ ایسا نہ ہوا تو یہی نتائج سامنے آئیں گے جیسے آ رہے ہیں۔ یہ دو سال پاکستان کی تاریخ کے اہم سال ہیں۔ جمہوری نظام کے تحت دو سال بعد الیکشن ہونے والے ہیں، آپ ان انتخابات میں بہتر لوگوں کو ووٹ دیں اور ایک اچھی قیادت تلاش کریں۔ آج ہر ایک کو اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ملک و قوم کی ترقی کے لئے کام کرنا چاہیے اور اس کے لئے مثبت سوچ اپنانا ہو گی۔ جب تک آپ داخلی طور پر مضبوط نہیں ہوں گے خارجی طور پر بھی مضبوط نہیں ہو سکتے۔ دوسروں کو برا بھلا کہنے کی بجائے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے کیونکہ ہم سب موجودہ حالات کے ذمہ دار ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ تبدیلی لائی جائے اور اس کے لئے ہمیں اپنا قبلہ درست کرنا ہو گا۔ مایوس ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ علامہ اقبال رہ کی خودی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
 سابق رکن قومی اسمبلی بیگم مہناز رفیع نے کہا آج وہ قوم موجود نہیں جو قائداعظم رہ نے بنائی تھی بلکہ ہم علاقائیت اور فرقہ واریت میں بٹ چکے ہیں۔ لہٰذا ہمیں اکٹھے ہونے کی ضرورت ہے۔ کسی پر انگلی اٹھانے کی بجائے ہمیں اپنے آپ پر نظر دوڑانی چاہئے۔ ہمارے پاس وہ سائنس اور ٹیکنالوجی نہیں جس سے ہم دشمن کا مقابلہ کرسکیں۔ تاہم بھارت کے مقابلے میں پاکستان اب بھی اتنا طاقتور ہے کہ اسے منہ توڑ جواب دے سکے۔ موجودہ حالات میں مایوس ہونے یا ڈرنے کی ضرورت نہیں بلکہ یہ تو سازش کا ایک حصہ ہے، یہ وقت ہے قوم مضبوطی کے ساتھ کھڑی ہو جائے۔ اُنہوں نے مطالبہ کیا موجودہ واقعات کے حقائق جاننے کے لئے ایک کمیشن بنایا جائے۔ آج سب سے زیادہ ذمہ داری عوام پر ہے کہ آئندہ الیکشن میں اہل اور اچھے لوگوں کو ووٹ دیں۔ 
میجر جنرل (ر) راحت لطیف نے کہا حالیہ رونما ہونے والے واقعات ایک گہری سازش کا حصہ ہیں۔ دشمن ہمارے ایٹمی اثاثے ختم کرنا چاہتا ہے اور یہ تمام واقعات اسی کی کڑی ہیں۔ ان تمام واقعات کا ڈراپ سین ابھی ہونا ہے۔ اُنہوں نے آئندہ امریکی عزائم کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ امریکہ اب پاکستان پر زور دے گا وہ القاعدہ کے خاتمے کے لئے شمالی وزیرستان میں حملے کرے جبکہ امریکہ سکیورٹی کونسل جائے گا اور یہ کہے گا کہ پاکستان میں دہشت گرد موجود ہیں اور پاکستان کے ایٹمی اثاثے ان کے ہاتھ لگ جانے کا خطرہ ہے، لہٰذا ایک قرارداد منظور کی جائے کہ پاکستان اپنا ایٹمی پروگرام رول بیک کرے یا ایٹمی اثاثے ہمارے حوالے کر دے۔ مجھے ان واقعات کا ڈراپ سین یہ ہوتا نظر آ رہا ہے۔ امریکیوں سے ہمیں کچھ نہیں ملے گا، ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق حاصل کرنا ہو گا اور ہماری اعلیٰ قیادت کو قوم کا مورال بلند کرنا ہو گا۔
 معروف قانون دان اور دانشور پروفیسر ہمایوں احسان نے کہا آج ہم چھوٹے گروہوں میں تقسیم ہو رہے ہیں۔ ملک و قوم کو اس وقت جو چیلنجز درپیش ہیں ان سے نبٹنے کے لئے ایک اچھی قیادت کی ضرورت ہے۔ ہم ایک بہترین اور عظیم قوم ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہر نعمت سے نواز رکھا ہے۔ بہترین اور ذہین افرادی قوت ہمارا اثاثہ ہے۔ قوموں کی تاریخ میں مشکل حالات آتے رہتے ہیں لیکن بہادر قومیں کبھی گھبرایا نہیں کرتیں۔ آپ توبہ کریں، محنت کریں اور بے ایمان لوگوں کو منتخب نہ کریں کیونکہ کرپٹ لوگ کبھی ٹھیک نہیں ہو سکتے۔ آج قوم کو اعتماد اور راستہ دکھانے کی ضرورت ہے۔ بریگیڈئیر (ر) فاروق حمید نے کہا اس وقت پاکستان کی قومی سلامتی شدید خطرے میں ہے، ایک بین الاقوامی سازش پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔ حالیہ آپریشن کو روکا کیوں نہ جاسکا، اس پر کمیشن بننا چاہیے جو تمام حالات و واقعات کا جائزہ لے کر حقائق سامنے لائے۔ آج دشمن پاکستانی عوام اور فوج کے درمیان موجود اعتماد کو ختم کرنا چاہ رہا ہے۔ اس آپریشن کے دو تین دن بعد تک کسی نے قوم کو اعتماد میں نہیں لیا، ہماری قیادت اس وقت کہاں تھی۔ میرے خیال میں اس وقت ہمارے ہاں چند ایسے لوگ موجود ہیں جو پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں میں شریک ہیں۔ آج اس بات کی ضرورت ہے سول اور فوجی قیادت مل بیٹھ کر پاکستان کی قومی سلامتی کے حوالے سے پالیسی بنائیں۔ موجودہ درپیش چیلنجز سے نبٹنے کے لئے اتحاد کی ضرورت ہے۔
 الحمد سکول آف سائنسز کے استاد حافظ ذوالفقار ساجد نے کہا نوجوان نسل ہمارا مستقبل ہے اور ان میں آگے بڑھنے کی صلاحیت موجود ہے۔ بچے بھی موجودہ حالات پر گہری نظر رکھتے ہیں اور بعض دفعہ ہم سے ایسے سوالات پوچھتے ہیں جن کا جواب ہمارے پاس بھی نہیں ہوتا۔ آج بچوں کی تربیت اس طرز پر کی جائے کہ ان کا یقین مادی چیزوں سے ہٹ کر ایک اللہ پر آ جائے۔ تقریب میں شریک ایک خاتون زیب النساء نے کہا ہم انتظار کر رہے ہیں کہ بنگلہ دیش کب پاکستان بنے گا، مغربی اور مشرقی جرمنی ایک ہو سکتے ہیں تو یہ ایک کیوں نہیں ہو سکتے۔ آج ارض پاک کو بچانے اور دین اسلام کی حفاظت کے لئے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
 قبل ازیں نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے ان کا خیر مقدم کیا۔ اس فکری نشست کے آخر میں یہ قرارداد منظور کی گئی کہ حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا جاتا ہے وہ ملکی سلامتی کے حوالے سے اس اہم ترین مسئلے پر گومگوں کا شکار ہونے کی بجائے ایک واضح پالیسی اختیار کرے۔ پاکستانی قوم اس نازک گھڑی میں اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق برقرار رکھے نیز امریکہ، بھارت اور اسرائیل پر مشتمل شیطانی اتحاد ثلاثہ کی پاکستان مخالف سازشوں سے چوکنا رہے۔ حکومت پاکستان امریکہ پر یہ امر واضح کر دے کہ پاکستانی ایک بہادر قوم ہیں اور اس کے جارحانہ اقدامات پر خاموش نہیں بیٹھیں گے اور اگر وہ اپنی حرکتوں سے باز نہ آیا تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ پاکستانی قوم سے بھی یہ مطالبہ کیا جاتا ہے وہ وطن عزیز کے دفاع کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے اور ملکی سلامتی کو یقینی بنانے کی خاطر سائنس اور تکنیکی تعلیم کے فروغ پر خصوصی توجہ دے۔ حکومت پاکستان تعلیم کے فروغ کے لیے بجٹ میں زیادہ سے زیادہ رقم مختص کرے۔ معاشی ترقی کے لیے قرضوں پر انحصار کی بجائے خود کفالت کی راہ اختیار کی جائے۔ موجودہ واقعات کے حقائق منظر عام پر لانے کے لئے ایک غیر جانبدار کمشن قائم کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 70481
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش