0
Tuesday 27 Mar 2018 12:34

مسلم لیگ (ن) کو صادق سنجرانی کا نہیں، بلکہ اپنی سیاسی فوتگی کا دکھ ہے، سینیٹر انوار الحق کاکڑ

مسلم لیگ (ن) کو صادق سنجرانی کا نہیں، بلکہ اپنی سیاسی فوتگی کا دکھ ہے، سینیٹر انوار الحق کاکڑ
اسلام ٹائمز۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی فوتگی ہوچکی ہے، دکھ سنجرانی کا نہیں، فوتگی کا ہے، ہم کسی بھی سول وار کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ہم نے (ن) لیگ کو نہیں چھوڑا، بلکہ (ن) لیگ نے خود کو چھوڑ دیا ہے۔ دو تین روز میں نئی سیاسی جماعت کا اعلان کریں گے۔ ہماری جماعت جمہوری اقدار پر عمل پیرا ہوگی۔ اگر بلوچستان سے کامیابی ملی تو دیگر صوبوں میں بھی جائیں گے۔ یہ بات انہوں نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ صادق سنجرانی جمہوری طور پر 8 اراکین اسمبلی کی حمایت سے سینیٹر اور پھر 57 سینیٹرز کی حمایت سے چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے ہیں، اس میں کیا غیر قانونی بات ہے۔؟ دراصل ملک میں ایک سیاسی فوتگی ہو چکی ہے، دکھ سنجرانی کا نہیں بلکہ سیاسی فوتگی کا ہے۔ ہم چاہتے ہیں بلوچستان کی آواز وفاق میں موثر طور پر اٹھائی جائے، جس کے لئے نئی سیاسی جماعت بنانے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ تجربہ رہا ہے، وہ اپنے قریب موجود صرف چند لوگوں کی نگاہ سے پورے بلوچستان کو دیکھتے ہیں۔ ہماری سیاسی جماعت کا لیڈر جمہوری طور پر منتخب ہوگا۔ پارٹی کے لئے تین یا چار نام زیر غور ہیں، جن میں حتمی نام کا فیصلہ آج کیا جائے گا۔

سینیٹر انوارالحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں نواب ذوالفقار مگسی، جام کمال، نواب چنگیز مری اور جان محمد جمالی جیسی قدآور شخصیات کی حمایت حاصل ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو صوبے کے عوام کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں۔ ہمارے یہاں پاکستان کے لئے 5 ہزار لوگوں نے جانیں قربان کی ہیں، لیکن لاہور میں بیٹھے حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ ختم نبوت کے معاملے پر بھی مسلم لیگ (ن) کا کردار سب کے سامنے عیاں ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی اندرون اور بیرون ملک چوری پکڑی گئی ہے، اب وہ چاہتی ہے کہ اداروں سے ٹکراؤ ہو مگر ہم اداروں سے یلغار نہیں چاہتے، نہ ہی کسی سول وار کا حصہ بنیں گے۔ ہم ملک کو اس طرف نہیں لے جانا چاہتے، ہم بلوچستان کی سیاست پر غور کررہے ہیں، اگر صوبے میں کامیابی ملی تو دیگر صوبوں کی طرف بھی جائیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے حلیف خود کہتے ہیں کہ ہم نے پنجابی اور فوج کو آپس میں لڑوا دیا ہے۔ ایسے لوگ صوبے کی ترقی کے لئے کوئی کردار ادا نہیں کر سکتے۔
خبر کا کوڈ : 714160
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش