0
Tuesday 27 Mar 2018 12:40

ایران اور مقاومت کو چھوڑنے کی شرط پر سعودی عرب کی شام کو بھرپور امداد کی پیشکش، سید حسن نصراللہ کا انکشاف

ایران اور مقاومت کو چھوڑنے کی شرط  پر سعودی عرب کی  شام کو بھرپور امداد کی پیشکش، سید حسن نصراللہ کا انکشاف
اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے اعلان کیا ہے کہ حال ہی میں سعودی اور شامی حکام کے درمیان ملاقات انجام پائی ہے، اس ملاقات میں سعودی عرب نے دمشق کو یہ پیشکش کی ہے کہ اگر ایران اور مقاومت کو چھوڑ دے تو ریاض ہر قیمت پر دمشق کے نقصانات کی تلافی کرنے کے لئے تیار ہے۔ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصرالله نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں سعودی عرب اور شام کے اعلٰی حکام کے درمیان ایک ملاقات ہوئی ہے، جس میں سعودی عرب نے شام کو یہ پیشکش کی ہے کہ اگر وہ ایران اور مقاومت کیساتھ اپنے تعلقات ختم کر دے تو اس کے بدلے میں سعودی عرب نہ صرف یہ کہ شام میں دہشت گردوں کی مالی امداد روک دے گا بلکہ شام کی تعمیر نو کرنے کے لئے اربوں ڈالر کی امداد بھی دے گا۔ عربی نیوز ایجنسی "الاخبار" کی ایک رپورٹ کے مطابق سید حسن نصراللہ نے مزید کہا ہے کہ اب تک یہ پیشکش دو مرتبہ دی گئی، ایک بار سعودی عرب کے سابق بادشاہ "عبدالله بن عبدالعزیز" کے زمانے میں اور دوسری بار اس ملک کے موجودہ بادشاہ "سلمان بن عبدالعزیز" کے دور میں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پیشکش سے اس حقیقت کا پتہ چلتا ہے کہ  سعودی عرب کا اصل ہدف "مقاومت کو نشانہ بنانا ہے۔" سید مقاومت نے کہا کہ آج حزب اللہ کی طاقت پہلے سے زیادہ مضبوط ہوچکی ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ اب اسے پہلے سے زیادہ نشانہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اس بات کا یقین ہے کہ حزب اللہ اس کے منصوبوں کیلئے پورے خطے میں ایک ٹھریٹ ہے، ہماری کامیابیوں کا ایک وسیع سلسلہ ہے، جو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لئے ایک تھریٹ ہے۔ اسی وجہ سے سعودی عرب اور (خطے کے ممالک) خلیج (فارس) اپنے تمام وسائل کے ساتھ، اوچھے ہتھکنڈوں اور میڈیا کی بھرپور طاقت کے ساتھ ان میں مداخلت کر رہے ہیں۔

حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اور سعودی، مقاومت کو نشانہ بنانے کے لئے لبنان کے پارلیمانی انتخابات میں مداخلت کرتے ہیں۔ انہوں نے سعودی عرب میں سعد الحریری کی گرفتاری کے ماجرہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے سعد الحریری کو گرفتار کرکے اور انہیں استعفٰی دینے پر مجبور کرتے ہوئے یہ کوشش کی تھی کہ لبنان کی حکومت کو تحلیل کرسکے، کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ حزب اللہ کو حکومت سے نکال دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر سعودی حکام لبنان کو داخلی جنگ میں مبتلا کرنے کی طاقت رکھتے تو وہ اس کام کو لازمی انجام دیتے، سعودی عرب کا اصل منصوبہ لبنانی حکومت کو مقاومت کے ساتھ جنگ کی طرف دھکیلنا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ لبنانی حکومت میں حزب اللہ سے وابستہ وزراء کی شرکت اس تحریک کی حمایت میں ہے، انہوں نے کہا کہ 2005ء سے پہلے، شام اس بات کا  ضامن تھا کہ (حزب اللہ) حکومت (لبنان) کے درمیان کوئی تنازعہ نہیں ہوگا اور اس وقت ہمیں حکومت میں شمولیت کی ضرورت نہیں تھی، لیکن 2005ء کے بعد ہم مقاومت کی حمایت کے لئے حکومت میں شامل ہوئے کیونکہ بعض اطراف سے (لبنان کی حکومت میں شامل) نے اپنے وسائل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مقاومت کو نشانہ بنانے کے لئے اقدامات کئے اور اس دعویٰ کی حقیقت 2006ء ( ۳۳ دنوں کی جنگ) میں سامنے آگئی کہ جس وقت حکومت کے اندر ہماری جنگ، میدان جنگ کی نسبت زیادہ شدید تھی۔

سید حسن نصراللہ نے آئندہ پارلیمانی انتخابات کیلئے حزب اللہ اور تحریک امل کے اتحاد کو بہترین حکمت عملی اور ایمان و اعتقاد کی ایک جہت قرار دیا اور کہا کہ ہم پورے اطمینان کے ساتھ انتخابات میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یمن پر امریکہ اور سعودی عرب کے شدید حملوں کے باوجود یمنی لوگوں نے زبردست کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ حسن نصراللہ نے یمن کی صلاحیتوں کو آج سے تین سال پہلے کی نسبت یعنی جب یہ ملک بالواسطہ سعودی عرب کے کنٹرول میں تھا، کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ یمن کے 7 میزائلوں کا ریاض پر گرنا بہت عظیم فوجی کامیابی ہے۔ یہ میزائل اتوار کے دن سعودی عرب کی طرف فائر کئے گئے تھے اور سعودی عرب کا پیٹریاٹ سسٹم انہیں ٹریس اور نشانہ بنانے میں ناکام رہا تھا۔
خبر کا کوڈ : 714498
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش