4
6
Monday 25 Jun 2018 20:28

مسئلہ چاند کا (3)

مسئلہ چاند کا (3)
تحریر: سید میثم ہمدانی
meesamhamadani@gmail.com

ماہر کی رائے:     گذشتہ معروضات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ نتیجہ لیا جا سکتا ہے کہ
۱۔ اول ماہ شوال کے اثبات کا شرعی معیار رویت ہلال ہے۔
۲۔ فقہاء کے اجماع کے مطابق ایک افق والے علاقوں میں کہیں بھی رویت ہلال اس پورے علاقے کیلئے معتبر ہے۔
۳۔ فقہائے دین نے اتحاد افق کی تعریف بیان کر دی ہے جس کے مطابق مختلف علاقوں اور ممالک کے درمیان افق کے اتحاد ہونے یا نہ ہونے کی تشخیص مکلف کی ذمہ داری ہے۔

 اسی بنا پر اگر مجتہد سے پوچھا جائے کہ محض اس بنا پر کہ اگر ایران رہبر کی جانب سے عید کا اعلان ہو جائے تو آیا یہ ہندوستان یا پاکستان میں عید ہونے کیلئے معتبر ہے؟ تو حتما مجتہد کا جواب یہی ہو گا یہ کوئی شرعی ملاک نہیں ہے اور محض اس بنا پر کہ مثال کے طور پر ایران میں چاند نظر آجائے تو پاکستان یا ہندوستان میں یا بالعکس عید نہیں کی جا سکتی۔ لیکن اگر اسی مجتہد سے یوں سوال کیا جائے کہ اگر ایک ہی افق پر موجود دو مختلف علاقوں میں سے کسی ایک میں چاند نظر آجائے تو آیا افق پر متحد دوسرے علاقوں میں اول ماہ شوال ثابت ہو جائے گا یا نہیں؟ تو اسی مجتہد کا جواب ہو گا کہ جی ہاں شرعی اعتبار سے اتحاد افق اول ماہ کے اثبات کی دلیل ہے۔

اب اس مقام پر ماہر فرد کی رائے اہمیت حاصل کر لیتی ہے۔ ہم جس مجتہد کی تقلید کرتے ہیں اس سے یہ سوال کریں گے کہ آپ کی نگاہ میں اتحاد افق کی تعریف کیا ہے؟ مجتہد جب اتحاد افق کی تعریف بیان کر دے گا تو اس تعریف کے نتیجے میں اب ماہر فرد کی طرف رجوع کرنا پڑے گا کہ جو اس بات کی تشخیص دے گا کہ اس تعریف کے مطابق وہ کون کون سے ممالک یا علاقے ہیں کہ جن کا افق ایک ہے۔
 
ایران اور پاکستان کا افق:     ہم اپنی بحث کو سمیٹتے ہوئے اب اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ آیا پاکستان اور ایران کا افق ایک ہے یا نہیں؟ اس بحث میں ہمارے مد نظر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی اتحاد افق کی تعریف ہے۔ اس تعریف کے مطابق "اتحاد افق سے مراد ایسے شہر ہیں کہ جو چاند کے نظر آنے یا نہ آنے کے اعتبار سے مساوی ہوں اور اس کی تشخیص مکلف کی ذمہ داری ہے"۔ ہمارے سامنے اس تعریف کے مطابق ماہر علوم فلکیات جناب علی رضا موحدی نژاد کی رائے موجود ہے۔ اس رائے کے مطابق اگر ایران کے افق پر چاند نظر آجائے (تو جہاں دیگر بہت سے علاقوں میں یہ چاند ثابت ہو گا وہیں) پاکستان میں بھی اول ماہ شوال ثابت ہو جاتا ہے چونکہ ایران اور پاکستان متحد الافق ہیں۔ پس اس ماہرانہ رائے کے مطابق ایران اور پاکستان کا افق ایک ہے۔ یہاں اس بات کی طرف توجہ بھی ضروری ہے کہ یہ ماہرانہ رائے ایسی صورت میں ہمارے سامنے موجود ہے جب اس کے خلاف اور کوئی رائے نہیں ہے۔


یہاں اس بات کا اشارہ کرتا چلوں کے افق کی بحث میں ہم نے ایک اور رائے بیان کی تھی کہ جس کے مطابق یہ کہا گیا تھا کہ ممکن ہے ایسے علاقے کہ جن کا افق ایک ہو ممکن ہے بعض اوقات چاند کے نظر آنے یا نہ آنے کی نسبت متحد الافق نہ ہوں۔ بہرحال اس بحث کو سامنے رکھتے ہوئے احتیاط یہ ہے کہ اول ماہ شوال کے اثبات کیلئے ایک افق والے علاقوں کا سالانہ جائزہ لیا جائے۔

پاکستان اور ایران کے اتحاد افق کے حوالے گذشتہ چند سالوں کے نقشے بھی پیش کئے دیتے ہیں تاکہ مسئلہ مزید واضح ہو جائے۔ جیسا کہ قارئین نے اتحاد افق کی تعریف میں دیکھا کہ کہا گیا تھا کہ "ایسے شہر جو چاند کے نظر آنے یا نہ آنے کے اعتبار سے مساوی ہوں" تو درج ذیل نقشوں میں گذشتہ چند سالوں میں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ پاکستان اور ایران چاند کے نظر آنے یا نہ آنے کے اعتبار سے ہمیشہ مساوی رہے ہیں۔
 
2011ء



سیاہ رنگ جہاں چاند نظر نہ آنے کی پیشگوئی ہے۔ اس رنگ میں پاکستان اور ایران نقشے میں متحد ہیں۔
2015ء






سرخ رنگ جہاں چاند نظر نہ آنے کی پیشگویی کی گئی ہے۔
نیلا رنگ جہاں مسلح آنکھ کے ساتھ چاند کے نظر آنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
ان دونوں رنگوں میں پاکستان اور ایران کا افق ایک ہے۔
2016ء


6 جون 2016ء سبز رنگ میں جہاں ماہ مبارک رمضان کے چاند کے نظر آنے کی پیشگوئی کی گئی وہاں پاکستان اور ایران کا افق ایک ہے۔

4 جولائی 2016ء کو جب ماہ شوال کے چاند کے نظر نہ آنے کی پیشگوئی کی گئ تو وہاں ایران اور پاکستان کا افق ایک ہے۔
 
2017ء


24 جون 2017ء سفید رنگ کے نقشے میں چاند کے نظر نہ آنے کے اعتبار سے پاکستان اور ایران کا افق متحد ہے۔


25 جون 2017ء سبز رنگ میں چاند کے نظر آنے کے اعتبار سے پاکستان اور ایران کا افق ایک ہے۔
2018ء


اس سال 2018ء رمضان المبارک کے آخری ہفتہ بروز منگل ہونے والی پیشگوئی میں سرخ رنگ کے نقشہ میں چاند کے نظر نہ آنے کے اعتبار سے ایران اور پاکستان کا افق ایک ہے۔


اس سال 2018ء رمضان المبارک کے آخری ہفتہ بروز بدھ ہونے والی پیشگوئی میں سبز رنگ کے نقشے پر ایران اور پاکستان چاند کے نظر آنے کے حوالے سے ایک ہی افق پر واقع ہیں۔

شبھہ:     ایک شبھہ یہ پیش کیا جاتا ہے کہ اگر اس بات کو قبول کر لیا جائے کہ پاکستان میں افق کی بنا پر ایران کے ساتھ اکٹھی عید کی جائے تو اتحاد ملی کو خطرہ پیش آجاتا ہے! جبکہ یہ مکمل ایک شرعی مسئلہ ہے جسکا اتحاد ملی حتی اتحاد مذہبی (یعنی فرقہ) سے بھی کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ گذشتہ کئی سالوں سے ملک کے مختلف علاقوں میں عید الفطر اور عید الاضحی جیسے ایام مختلف دنوں میں منائے جاتے ہیں ان کے مختلف دنوں میں منانے سے اتحاد ملی کبھی بھی خدشہ دار نہیں ہوئی اس حوالے سے متعدد مثالیں دی جا سکتی ہے لیکن چونکہ یہ موضوع بحث نہیں ہے اس کو مزید بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے بعض احباب اس سے اختلاف نظر رکھتے ہوں لیکن میرے خیال میں اصل مسئلہ یہ نہیں ہے۔ اصل بات محض ایک شرعی مسئلہ کو سیاسی یا گروہی یا حتی حزبی بنانے کا مسئلہ ہے۔ ہمیں ہر مسئلہ میں اس قسم کے کردار کی حوصلہ شکنی کرنے کی ضرورت ہے۔ انسانی کسی بھی معاشرے کو مدنظر رکھ لیں آپ کو اختلاف رائے نظر آتی رہے گی، زندہ معاشرے وہ ہوتے ہیں جو اس اختلاف رائے کو احسن انداز میں حل کر کے اپنے اتحاد کو باقی رکھ سکیں۔ اگر پورے ملک میں عاشورہ دس محرم الحرام کو منایا جائے اور ملک کے شمال کے علاقوں میں یہی اسد عاشورا کے نام سے اور موسم کے اعتبار سے گرمیوں میں منایا جا رہا ہو تو اس سے کون سی اتحاد ملی خدشہ دار ہوتی ہے۔

اسی اعتبار سے ایک اور شبھہ جو چاند کے مسئلہ میں سوشل میڈیا میں دیکھنے کو ملا وہ یہ تھا کہ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے فتوی کے مطابق اگر کسی اسلامی ملک میں روہت ہلال کمیٹی موجود ہو تو وہاں ذمہ داری اس کمیٹی کی پیروی کرنا ہے۔ اس حوالے سے جب رہبر انقلاب سے استفتاء کیا گیا تو یہ بات بھی صحیح نہ نکلی چونکہ جیسا کہ پہلے عرض ہو چکا ہے کہ مجتہد کسی بھی شرعی مسئلہ کی شرعی دلیل کو سامنے رکھتے ہوئے اپنا فتوی بیان کرتا ہے لہذا جب بھی اول ماہ کے اثبات کا مسئلہ پیش آئے گا تو اس کا شرعی جواز رویت ہلال اپنی تمام تر تفصیلات کے ساتھ مدنظر ہو گا۔


 
آیت اللہ خامنہ ای سے سوال کا اردو متن:
سلام علیکم: برائے مہربانی اپنے مقلدین کیلئے کہ جو اسلامی ممالک میں رہتے ہیں اور یہ ممالک اسلامی جمہوریہ ایران کے افق کے ساتھ متحد ہیں بیان فرمائیں کہ جبکہ ان ممالک میں رویت ہلال کمیٹی بھی موجود ہو اور یہ کمیٹی رمضان کے انتیسویں دن کو شوال کا پہلا دن قرار نہ دے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران میں اول شوال کا اعلان ہو جائے تو ذمہ داری کیا ہے؟

جواب:
سلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ
بہرحال ملاک شوال کے چاند کی رویت ہے اگرچہ چشم مسلح سے ہی کیوں نہ ہو۔ آپ کے ملک میں یا کسی بھی جگہ کہ جو اس کے افق* سے متحد ہے۔ لہذا اگر خود مکلف کو چاند نظر آجائے یا دو عادل افراد کی شہادت (گواھی) موجود ہو یا ایسی شہرت کہ جو اطمینان کا باعث ہو تو اس صورت میں عید فطر ثابت ہے وگرنہ روزہ رکھنا ہو گا یہاں تک کہ اول ماہ سے تیس دن گذر جائیں کہ جس کے بعد عید ہے اور روزہ نہیں رکھنا۔
-------------------------
* (ایک افق) ہونے سے مراد ایسی جگہ ہے کہ جو مدنظر شہر کی نسبت رویت کے امکان یا عدم امکان کے لحاظ سے مساوی ہو۔

                                                                                                                
 
آخری بات:     گذشتہ تین اقساط میں پیش کی جانے والی اس بحث کا ہدف و مقصد قارئین محترم کی توجہ اس بات کی طرف متمرکز کروانے کی کوشش تھی کہ ہر مسئلہ کو سرسری نگاہ سے دیکھنا اور اس میں فردی، گروہی، حزبی تعصبات جیسی مشکلات کا شکار ہو جانا صحیح نہیں ہے۔ ہمیں مسائل کو عمیق انداز میں دیکھنے کی ضرورت ہے اور اگر اس طرح سے مسائل کو دیکھتے ہوئے ان کے بارے میں بات کریں گے تو زیادہ اچھے انداز میں ہر مسئلہ کے بارے میں اپنی رائے قائم کی جاسکتی ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے اس مقالے میں کسی کی شرعی ذمہ داری کو معین کرنا مقصود نہیں تھا صرف مسئلہ سے متعلق بنیادی نظریات کو قارئین کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اگر قوم کے ذمہ دار ہر شہر میں کچھ مومن نوجوانوں کو چاند دیکھنے اور استہلال کے مسئلہ کی بنیادی معلومات سے آشنا کر کے مقامی علمائے کرام کی سرپرستی میں یہ ذمہ داری سونپ دیں جو ہر علاقے سے اپنی شہادتوں کو شرعی شرائط کو مدنظر رکھتے ہوئے جدید تقاضوں کے مطابق محفوظ کرلیں تو اس ذریعے نہ صرف یہ کہ مومنین کے درمیان بلکہ قومی سطح پر بھی ان گواہیوں کو پیش کر کے بہت سے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔

تمت بالخیر
خبر کا کوڈ : 733588
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
بھائی صاحب آپ نے اتنی لمبی چوڑی تحریر لکھی، لیکن اس بات کو نظر انداز کر دیا کہ پاکستان اور ایران دو شہر نہیں بلکہ دو ملک ہیں، جبکہ آپ نے دو شہروں کی بات کی ہے۔
Iran, Islamic Republic of
شہر اور ملک میں کوئی فرق نہیں ہے۔ معیار افق ہے جس پر متحد ہونا یا نہ ہونا اہم بات ہے۔ باقی فرضی چیزیں ہیں۔ ہوسکتا ہے کوئی ملک دس شہروں پر مشتمل ہو تو کوئی ملک خود دس ملکوں کے برابر وسعت رکھتا ہو۔ لہذا ملکوں کی سرحدیں فرضی چیز ہیں۔ ان کی بنا پر شرعی حکم تبدیل نہیں ہوتے۔
Pakistan
درست
Iran, Islamic Republic of
او بھائی معیار رویت ہلال اور ملک کا افق ہے۔ مثلاً ایران و پاکستان کا افقی معیار صرف بلوچستان میں مشترک ہوسکتا ہے لیکن دوسری جگہوں پر یہ اشتراک بغیر رویت کے عید کے لئے حجت نہیں۔
ہماری پیشکش